الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 533
جناب مجاہد رحمہ اللہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مثل روایت کرتے ہیں۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:533]
فوائد:
غزوہ خندق میں ہوا کے ذریعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مددکی گئی جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰٓاَیُّهَا الَّذیْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَیْکُمْ اِذْ جَآءَ تْکُمْ جُنُوْدٌ فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمْ رِیْحًا وَّجُنُوْدًا لَّمْ تَرَوْهَا﴾ (الاحزاب:9) .... ”اے ایمان والو! اللہ نے تم پر جو احسان کیا، اسے یاد کرو کہ جب تم پر لشکروں کے لشکر چڑھ آئے تو ہم نے ان پر ہوا کا طوفان چلا دیا اور ایسے لشکر بھیجے جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں۔“ یہ معجزاتِ نبوی میں شامل ہے۔
قوم عاد کو ہوا کے ذریعے ہلاک کیا۔ جیسا کہ قرآنِ مجید میں ہے: ﴿وَاَمَّا عَادٌ فَاُهْلِکُوْا بِرِیحٍ صَرْصَرٍ عَاتِیَةٍ () سَخَّرَهَا عَلَیْهِمْ سَبْعَ لَیَالٍ وَّثَمَانِیَةَ اَیَّامٍ حُسُومًا﴾ (الحاقة: 6،7).... ”اور جو عاد تھے وہ سخت ٹھنڈی تند آندھی کے ساتھ ہلاک کردیے گئے جو قابو سے باہر ہونے والی تھی۔ اللہ نے اسے ان پر سات راتیں اور آٹھ دن مسلسل چلائے رکھا۔“
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 533