الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
حدیث نمبر: 556
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى، قال‏:‏ حدثنا عبد الوهاب، قال‏:‏ حدثنا هشام، عن محمد، عن ابي هريرة، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، وكان جميلا، فقال‏:‏ حبب إلي الجمال، واعطيت ما ترى، حتى ما احب ان يفوقني احد، إما قال‏:‏ بشراك نعل، وإما قال‏:‏ بشسع احمر، الكبر ذاك‏؟‏ قال‏:‏ ”لا، ولكن الكبر من بطر الحق، وغمط الناس‏.‏“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلاً أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ جَمِيلاً، فَقَالَ‏:‏ حُبِّبَ إِلَيَّ الْجَمَالُ، وَأُعْطِيتُ مَا تَرَى، حَتَّى مَا أُحِبُّ أَنْ يَفُوقَنِي أَحَدٌ، إِمَّا قَالَ‏:‏ بِشِرَاكِ نَعْلٍ، وَإِمَّا قَالَ‏:‏ بِشِسْعٍ أَحْمَرَ، الْكِبْرُ ذَاكَ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”لَا، وَلَكِنَّ الْكِبْرَ مَنْ بَطَرَ الْحَقَّ، وَغَمَطَ النَّاسَ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور وہ نہایت خوبصورت تھا۔ اس نے کہا: مجھے خوبصورتی بہت پسند ہے اور مجھے جو کچھ عطا کیا گیا ہے وہ آپ دیکھتے ہیں۔ میرا حال یہ ہے کہ مجھے یہ بھی پسند نہیں کہ ایک چپل کے تسمہ میں بھی کوئی مجھ سے فوقیت لے جائے۔ کیا یہ تکبر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تکبر نہیں ہے، تکبر یہ ہے کہ حق کو ٹھکرانا اور لوگوں کو حقیر جاننا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب اللباس، باب ما جاء فى الكبر: 4092 - انظر الصحيحة: 1626»

قال الشيخ الألباني: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 556  
1
فوائد ومسائل:
اس سے معلوم ہوا کہ اچھا کپڑا پہننا، اچھا جوتا پہننا جبکہ دوسروں کی تحقیر پیش نظر نہ ہو۔ یہ تکبر نہیں ہے، اگر انسان میں عاجزی ہو۔ تاہم جوتے اور کپڑوں پر ہی ساری دولت خرچ کرنا اسراف ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 556   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.