الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
معاشرتی آداب کا بیان
The Book of Manners and Etiquette
1. باب النَّهْيِ عَنِ التَّكَنِّي بِأَبِي الْقَاسِمِ وَبَيَانِ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الأَسْمَاءِ:
1. باب: ابوالقاسم کنیت رکھنے کی ممانعت اور اچھے ناموں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5588
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، وإسحاق بن إبراهيم، قال عثمان : حدثنا، وقال إسحاق : اخبرنا جرير ، عن منصور ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن جابر بن عبد الله ، قال: ولد لرجل منا غلام، فسماه محمدا، فقال له قومه: لا ندعك تسمي باسم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانطلق بابنه حامله على ظهره، فاتى به النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ولد لي غلام فسميته محمدا، فقال لي قومي: لا ندعك تسمي باسم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي، فإنما انا قاسم اقسم بينكم ".حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ عُثْمَانُ : حَدَّثَنَا، وقَالَ إِسْحَاقُ : أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قال: وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ، فَسَمَّاهُ مُحَمَّدًا، فَقَالَ لَهُ قَوْمُهُ: لَا نَدَعُكَ تُسَمِّي بِاسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقَ بِابْنِهِ حَامِلَهُ عَلَى ظَهْرِهِ، فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وُلِدَ لِي غُلَامٌ فَسَمَّيْتُهُ مُحَمَّدًا، فَقَالَ لِي قَوْمِي: لَا نَدَعُكَ تُسَمِّي بِاسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي، فَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ أَقْسِمُ بَيْنَكُمْ ".
منصور نے سالم بن ابی جعد سے، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم (انصار) میں سے ایک شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا، اس نے اس کا نام محمد رکھا، اس کی قوم نے اس سے کہا: تم نے اپنے بیٹے کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر رکھا ہے، ہم تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر نام نہیں رکھنے دیں گے، وہ شخص اپنے بیٹے کو اپنی پیٹھ پر اٹھا کر (کندھےپر چڑھا کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا ہے میں نے اس کا نام محمد رکھا ہے، اس پر میری قوم نے کہا ہے: ہم تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر نام نہیں رکھنے دیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر (اپنی) کنیت نہ رکھو۔بے شک میں تقسیم کرنے والا ہوں (جو اللہ عطاکرتا ہے، اسے) تمھا رے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ہمارے پاس ایک شخص کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو اس نے اس کا نام محمد رکھا تو اس کی قوم نے کہا، ہم تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر نام رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے تو وہ اپنے بیٹے کو اپنی پشت پر اٹھا کر چل پڑا اور اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گیا اور کہا، اے اللہ کے رسول! میرا ایک بچہ پیدا ہوا ہے، سو میں نے اس کا نام محمد رکھا ہے تو میری قوم مجھے کہتی ہے، ہم تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر نام نہیں رکھنے دیں گے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت کے مطابق کنیت نہ رکھو، کیونکہ میں تو قاسم ہوں، تمہارے درمیان تقسیم کرتا ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2133

   صحيح البخاري3538جابر بن عبد اللهتسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي
   صحيح البخاري6187جابر بن عبد اللهسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي
   صحيح البخاري3114جابر بن عبد اللهسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي جعلت قاسما أقسم بينكم
   صحيح البخاري3115جابر بن عبد اللهسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي إنما أنا قاسم
   صحيح البخاري6196جابر بن عبد اللهسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي إنما أنا قاسم أقسم بينكم
   صحيح مسلم5589جابر بن عبد اللهسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي بعثت قاسما أقسم بينكم
   صحيح مسلم5588جابر بن عبد اللهتسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي إنما أنا قاسم أقسم بينكم
   صحيح مسلم5591جابر بن عبد اللهتسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي أنا أبو القاسم أقسم بينكم
   صحيح مسلم5593جابر بن عبد اللهسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي
   جامع الترمذي2842جابر بن عبد اللهإذا سميتم باسمي فلا تكتنوا بي
   سنن أبي داود4966جابر بن عبد اللهمن تسمى باسمي فلا يتكنى بكنيتي من تكنى بكنيتي فلا يتسمى باسمي
   سنن ابن ماجه3736جابر بن عبد اللهتسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي
   مسندالحميدي1267جابر بن عبد اللهاسم ابنك عبد الرحمن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5588  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ابو القاسم اس بنا پر تھے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کو جو کچھ ملتا تھا،
وہ علم و فضل ہو یا مال و دولت،
آپ اس کو لوگوں میں بانٹ دیتے تھے اور دوسرے کسی میں یہ خوبی کمال درجہ میں موجود نہیں تھا،
اس لیے اس کا نام قاسم رکھنا درست نہیں ہے،
تاکہ اس کا باپ ابو القاسم نہ کہلا سکے تو اس سے اس کنیت کے رکھنے کی ایک دوسری وجہ نکلی،
اس وجہ کی رو سے اب بھی یہ کنیت رکھنا درست معلوم نہیں ہوتا،
لیکن آپ کے دور میں تو قاسم نام رکھنے کی صورت میں،
ذہن آپ کی طرف منتقل ہو سکتا تھا اور اب اس کا احتمال باقی نہیں ہے،
اس لیے یہ کنیت رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5588   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.