الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
26. باب لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءٌ وَاسْتِحْبَابُ التَّدَاوِي:
26. باب: ہر بیماری کی ایک دوا ہے اور دوا کرنا مستحب ہے۔
Chapter: For Every Disease There Is A Remedy, And It Is Recommended To Treat Disease
حدیث نمبر: 5741
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، وابو الطاهر ، واحمد بن عيسى ، قالوا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو وهو ابن الحارث ، عن عبد ربه بن سعيد ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " لكل داء دواء فإذا اصيب دواء الداء برا بإذن الله عز وجل ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَأَبُو الطَّاهِرِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَال: " لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءٌ فَإِذَا أُصِيبَ دَوَاءُ الدَّاءِ بَرَأَ بِإِذْنِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ".
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ہر بیماری کی دوا ہے، جب کوئی دوا بیماری پر ٹھیک بٹھا دی جاتی ہے تو مریض اللہ تعالیٰ کےحکم سے تندرست ہوجاتاہے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بیماری کی دوا ہے تو جب دوا بیماری سے مناسبت رکھتی ہے، یا ٹھیک بیٹھتی ہے تو اللہ عزوجل کے اذن سے شفا مل جاتی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2204


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5741  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر بیماری کا علاج اور دوا ہے،
کوئی بیماری لا علاج نہیں ہے،
لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ بیماری کی دوا کا علم ہو سکے،
جب اللہ تعالیٰ بیماری کو توڑنا چاہتا ہے تو اس کی دوا کا پتہ چل جاتا ہے اور جب دوا اور داء میں مناسبت اور موافقت پیدا ہو جاتی ہے تو اللہ کی اجازت سے شفا حاصل ہو جاتی ہے،
دوا محض ایک وسیلہ اور واسطہ ہے،
شفا اللہ کے ہاتھ میں ہے،
جب تک اس کو منظور نہ ہو شفا نہیں ملتی اور اس عقیدہ کے تحت علاج معالجہ کروانا اور کرنا،
جمہور سلف کے نزدیک پسندیدہ عمل ہے،
اس لیے غالی صوفیوں کا یہ کہنا درست نہیں ہے کہ بیماری اللہ کی قضا اور قدر سے ہے،
اس لیے علاج کی ضرورت نہیں ہے،
کیونکہ علاج اور دوا بھی اللہ کی قضاء اور قدر میں داخل ہیں،
اس کی مشیت اور اذن کے بغیر شفا نہیں ملتی،
جس طرح اللہ تعالیٰ نے دعاء کا حکم دیا ہے،
کفار سے جنگ اور قتال کا حکم دیا ہے،
اپنی حفاظت اور دفاع کا حکم دیا ہے،
اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے سے منع کیا ہے،
حالانکہ موت کا ایک وقت مقرر ہے،
اس میں تقدیم اور تاخیر ممکن نہیں ہے،
یہی صورت حال دوا کی ہے،
صحت و شفاء اللہ کے قبضہ میں ہے،
جب وہ صحت دینا چاہتا ہے،
دوا بیماری کے موافق بیٹھتی ہے اور اللہ کے اذن سے شفاء ہو جاتی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5741   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.