الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
40. باب تَحْرِيمِ قَتْلِ الْهِرَّةِ:
40. باب: بلی کے مارنے کی ممانعت۔
Chapter: The Prohibition Of Killing Cats
حدیث نمبر: 5855
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا عبدة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " عذبت امراة في هرة، لم تطعمها ولم تسقها ولم تتركها تاكل من خشاش الارض ".وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عُذِّبَتِ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ، لَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَسْقِهَا وَلَمْ تَتْرُكْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ ".
عبد ہ نے ہشام (بن عروہ) سے، انھوں نے اپنےوالد سے، انھوں نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ایک عورت کو بلی کے معاملے میں عذاب دیا گیا۔اس عورت نے نہ اسے کھلا یا نہ پلا یا اور نہ اس کو چھوڑا کہ وہ زمین کے چھوٹے جا نور کھا لیتی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عورت ایک بلی کے سبب عذاب دی گئی، نہ اس نے اسے کھلایا اور نہ اسے پلایا اور نہ اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2243

   صحيح مسلم6679عبد الرحمن بن صخردخلت امرأة النار من جراء هرة لها أو هر ربطتها فلا هي أطعمتها ولا هي أرسلتها ترمرم من خشاش الأرض حتى ماتت هزلا
   صحيح مسلم5855عبد الرحمن بن صخرعذبت امرأة في هرة لم تطعمها ولم تسقها ولم تتركها تأكل من خشاش الأرض
   سنن ابن ماجه4256عبد الرحمن بن صخردخلت امرأة النار في هرة ربطتها فلا هي أطعمتها ولا هي أرسلتها تأكل من خشاش الأرض حتى ماتت
   صحيفة همام بن منبه89عبد الرحمن بن صخردخلت امرأة النار من جراء هرة لها أو هرة ربطتها فلا هي أطعمتها ولا هي أرسلتها تتقمم من خشاش الأرض حتى ماتت هزلا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4256  
´توبہ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عورت اس بلی کی وجہ سے جہنم میں داخل ہوئی جس کو اس نے باندھ رکھا تھا، وہ نہ اس کو کھانا دیتی تھی، اور نہ چھوڑتی ہی تھی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لے یہاں تک کہ وہ مر گئی۔‏‏‏‏ زہری کہتے ہیں: (ان دونوں حدیثوں سے یہ معلوم ہوا کہ) کوئی آدمی نہ اپنے عمل پر بھروسہ کرے اور نہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہی ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4256]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انسان کو اللہ کی رحمت کی اُمید کے ساتھ ساتھ اللہ کے عذاب سے خوف بھی رکھنا چاہیے۔

(2)
محدثین کی فقاہت صرف اختلافی فروعی مسائل تک محدود نہ تھی بلکہ ایمان، اخلاق اور عملی زندگی کے مختلف پہلووں پر بھی ان کی گہری نظر تھی۔

(3)
اپنی لاش جلانے اور راکھ اڑانے کی وصیت کرنے کی وجہ موت کے وقت خشیت کی کیفیت کا غلبہ تھا۔
اس لئے اس کی یہ غلطی بھی معاف ہوگئی۔
کہ اس نے نامناسب وصیت کی۔

(4)
اللہ تعالیٰ اس کو زندہ کیے بغیر روح سے بھی سوال کرسکتا تھا لیکن اس کو اللہ نے اپنی قدرت او ر سطوت کا مشاہدہ کروادیا۔

(5)
قبر کےعذاب اور نعمت سے مراد وہ تمام حالات ہیں جو موت کے بعد قیامت تک پیش آیئں گے۔
یہ حالات ہر شخص کو پیش آتے ہیں۔
خواہ اسے دفن کیاجائے یا اسے جنگلی جانور یا مچھلیاں کھا جایئں یا اس کو خاک سیاہ کرکے اس کے ذرے بکھیر دیئے جایئں یا اس کی راکھ کو کسی برتن میں محفوظ کرلیا جائے۔
یا اس کی لاش محفوظ ہو۔
جسے لوگ دیکھ رہے ہوں۔

(6)
عذاب قبر کا تعلق عالم غیب سے ہے۔
اس لئے زندہ انسان اسکے ادراک کی طاقت نہیں رکھتے۔

(7)
کسی بھی جاندار چیز پر ظلم کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔
خاص طور پر ایسا ظلم جس سے جاندار ایک ہی مرتبہ مرجانے کے بجائے تڑپ تڑپ کر اور سسک سسک کرمرے۔

(8)
پالتو جانوروں کی ضروریات کا خیال رکھنا فرض ہے۔
بلکہ ایسے جانور جوکسی کے پالتو نہیں ان پر رحم کرنے سے بھی اللہ کی رحمت حاصل ہوتی ہے۔
جیسے کتے کو پانی پلانے کی وجہ سے گناہ گارانسان کی مغفرت ہوگئی تھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4256   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.