الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
19. بَابُ جَعَلَ اللَّهُ الرَّحْمَةَ مِائَةَ جُزْءٍ:
19. باب: اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کے سو حصے بنائے ہیں۔
(19) Chapter. Allah divided mercy into one hundred parts.
حدیث نمبر: 6000
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان الحكم بن نافع البهراني، اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرنا سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" جعل الله الرحمة مائة جزء، فامسك عنده تسعة وتسعين جزءا وانزل في الارض جزءا واحدا، فمن ذلك الجزء يتراحم الخلق حتى ترفع الفرس حافرها عن ولدها خشية ان تصيبه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ الْبَهْرَانِيُّ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" جَعَلَ اللَّهُ الرَّحْمَةَ مِائَةَ جُزْءٍ، فَأَمْسَكَ عِنْدَهُ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ جُزْءًا وَأَنْزَلَ فِي الْأَرْضِ جُزْءًا وَاحِدًا، فَمِنْ ذَلِكَ الْجُزْءِ يَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ حَتَّى تَرْفَعَ الْفَرَسُ حَافِرَهَا عَنْ وَلَدِهَا خَشْيَةَ أَنْ تُصِيبَهُ".
ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا ہم کو سعید بن مسیب نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے رحمت کے سو حصے بنائے اور اپنے پاس ان میں سے ننانوے حصے رکھے صرف ایک حصہ زمین پر اتارا اور اسی کی وجہ سے تم دیکھتے ہو کہ مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے، یہاں تک کہ گھوڑی بھی اپنے بچہ کو اپنے سم نہیں لگنے دیتی بلکہ سموں کو اٹھا لیتی ہے کہ کہیں اس سے اس کے بچہ کو تکلیف نہ پہنچے۔


Hum se Hakam bin Nafi’ ne bayan kiya, kaha hum ko Sho’aib ne khabar di, unhein Zohri ne, kaha hum ko Sa’eed bin Musayyab ne khabar di ke Abu Hurairah Radhiallahu Anhu ne bayan kiya ke main ne Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam se suna, Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaaya ke Allah ne rehmat ke sau hisse banaaye aur apne paas un mein se ninnaanve hisse rakhe sirf ek hissah zameen par utaara aur usi ki wajah se tum dekhte ho ke makhlooq ek doosre par rahem karti hai, yahan tak ke ghodi bhi apne bachcha ko apne sam nahi lagne deti balke samon ko utha leti hai ke kahin us se us ke bachche ko takleef na pahunche.

Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, Allah divided Mercy into one hundred parts. He kept ninety nine parts with Him and sent down one part to the earth, and because of that, its one single part, His Creations are merciful to each other, so that even the mare lifts up its hoofs away from its baby animal, lest it should trample on it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 29


   صحيح البخاري6000عبد الرحمن بن صخرجعل الله الرحمة مائة جزء فأمسك عنده تسعة وتسعين جزءا وأنزل في الأرض جزءا واحدا فمن ذلك الجزء يتراحم الخلق حتى ترفع الفرس حافرها عن ولدها خشية أن تصيبه
   صحيح البخاري6469عبد الرحمن بن صخرالله خلق الرحمة يوم خلقها مائة رحمة فأمسك عنده تسعا وتسعين رحمة وأرسل في خلقه كلهم رحمة واحدة فلو يعلم الكافر بكل الذي عند الله من الرحمة لم ييئس من الجنة ولو يعلم المؤمن بكل الذي عند الله من العذاب لم يأمن من النار
   صحيح مسلم6973عبد الرحمن بن صخرخلق الله مائة رحمة فوضع واحدة بين خلقه وخبأ عنده مائة إلا واحدة
   صحيح مسلم6975عبد الرحمن بن صخرلله مائة رحمة أنزل منها رحمة واحدة بين الجن والإنس والبهائم والهوام فبها يتعاطفون وبها يتراحمون وبها تعطف الوحش على ولدها وأخر الله تسعا وتسعين رحمة يرحم بها عباده يوم القيامة
   صحيح مسلم6972عبد الرحمن بن صخرجعل الله الرحمة مائة جزء فأمسك عنده تسعة وتسعين وأنزل في الأرض جزءا واحدا فمن ذلك الجزء تتراحم الخلائق حتى ترفع الدابة حافرها عن ولدها خشية أن تصيبه
   جامع الترمذي3541عبد الرحمن بن صخرخلق الله مائة رحمة فوضع رحمة واحدة بين خلقه يتراحمون بها وعند الله تسعة وتسعون رحمة
   سنن ابن ماجه4293عبد الرحمن بن صخرلله مائة رحمة قسم منها رحمة بين جميع الخلائق
   مسندالحميدي1163عبد الرحمن بن صخرهذه النار جزء من سبعين جزءا من نار جهنم، فضربت بالماء مرتين، ولولا ذلك ما كان فيها منفعة لأحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4293  
´روز قیامت اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں، ان میں سے ایک رحمت کو تمام مخلوقات کے درمیان تقسیم کر دیا ہے، اسی کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر رحم اور شفقت کرتے ہیں، اور اسی وجہ سے وحشی جانور اپنی اولاد پر رحم کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں محفوظ کر رکھی ہیں، ان کے ذریعے وہ قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4293]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مخلوق میں ایک دوسرے پر شفقت اور رحم کرنے کاجذبہ اللہ کا پیدا کیا ہوا ہے۔
لہٰذا یہ بھی مخلوق ہے۔
اللہ کی رحمت اللہ کی صفت ہے جو غیر مخلوق ہے۔

(2)
اللہ کی بے شمار قسم کی مخلوق ہے اور ہر قسم کے افراد کی تعداد کا اندازہ لگانا انسان کے لئے ناممکن ہے۔
ان تمام انواع واقسام کی جتنی مخلوقات اب تک پیدا ہوچکی ہیں۔
اور جس قدر قیامت تک پیدا ہونے والی ہیں۔
ان سب کی مجموعی شفقت ورحمت کوجمع کیا جائے۔
تو اللہ کی رحمت کے مقابلے میں اس تمام کی کوئی حیثیت نہیں۔

(3)
رحمت کے سو حصے ذکر کرنے کامقصد اللہ کی رحمت کے بے انتہا وسیع ہونے کا تصور دینا ہے۔
جس ذات نے اپنی ہر مخلوق میں رحم کا جذبہ رکھا ہے حتیٰ کہ حیوان اور پرندے بھی اپنے بچوں پراتنی شفقت کرتے ہیں کہ ان کو بچانے کے لئے اپنی جان خطرے میں ڈال دیتے ہیں تو اس خالق کی رحمت کس قدر بے پایاں ہوگی؟ اس کا تو اندازہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔

(4)
قیامت کے دن جس طرح اللہ کی صفت غضب اور صفت عدل کا اظہار ہوگا اسی طرح اس کی صفت رحمت کا بھی بے حد وحساب ظہور ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4293   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3541  
´اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کیں۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کیں اور ایک رحمت اپنی مخلوق کے درمیان دنیا میں رکھی، جس کی بدولت وہ دنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ رحمت و شفقت سے پیش آتے ہیں، جب کہ اللہ کے پاس ننانوے (۹۹) رحمتیں ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3541]
اردو حاشہ:
1؎:
اس (99) رحمت کا مظاہرہ اللہ تعالیٰ بندوں کے ساتھ قیامت کے دن کرے گا،
اس سے بندوں کے ساتھ اللہ کی رحمت کا اندازہ لگا سکتے ہیں،
لیکن یہ رحمت بھی مشروط ہے شرک نہ ہونے اور توبہ استغفارکے ساتھ،
ویسے بغیر توبہ کے بھی اللہ اپنی رحمت کا مظاہرہ کر سکتا ہے،
﴿وَیَغْفِرُمَادُوْنَ ذٰلِكَ لِمَن یَّشَاءُ﴾ مگرمشرک کے ساتھ بغیر توبہ کے رحمت کا کوئی معاملہ نہیں ﴿إِنَّ اللهَ لَایَغْفِرُ أَن یُّشْرِكَ بِه﴾ ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3541   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6000  
6000. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا: اللہ تعالٰی نے اپنی رحمت کے سو حصے بنائے ہیں ان میں سے ننانوے حصے اپنے پاس رکھے ہیں صرف ایک حصہ زمین پر اتارا ہے۔ اس ایک حصے کی باعث مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہاں تک کہ گھوڑی بھی اپنے بچے کو پاؤں نہیں لگنے دیتی بلکہ اپنے کھر اوپر اٹھا لیتی ہے، مبادا اسے تکلیف پہنچے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6000]
حدیث حاشیہ:
گھوڑی کا اپنے بچہ پر اس درجہ رحم کرنا بھی قدرت کا ایک کرشمہ ہے مگر کتنے لوگ دنیا میں ایسے ہیں کہ وہ رحم وکرم کرنا مطلق نہیں جانتے بلکہ ہر وقت ظلم پر اڑے رہتے ہیں ان کو یاد رکھنا چاہیے کہ جلدہی وہ اپنے مظالم کی سزا بھگتیں گے قانون قدرت یہی ہے فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ (الأنعام: 45)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6000   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6000  
6000. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا: اللہ تعالٰی نے اپنی رحمت کے سو حصے بنائے ہیں ان میں سے ننانوے حصے اپنے پاس رکھے ہیں صرف ایک حصہ زمین پر اتارا ہے۔ اس ایک حصے کی باعث مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہاں تک کہ گھوڑی بھی اپنے بچے کو پاؤں نہیں لگنے دیتی بلکہ اپنے کھر اوپر اٹھا لیتی ہے، مبادا اسے تکلیف پہنچے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6000]
حدیث حاشیہ:
(1)
گھوڑے کی مثال بیان کرنے میں حکمت یہ ہے کہ دوسرے حیوانات کی نسبت گھوڑا اپنے بچے پر زیادہ شفقت ومہربانی کرتا ہے۔
گھوڑے کا اپنے بچے پر اس قدر رحم کرنا قدرت کا ایک کرشمہ ہے۔
(2)
دنیا میں کتنے لوگ ایسے ہیں جو اپنے پہلو میں دھڑکتا ہوا دل نہیں بلکہ پتھر کا ٹکڑا رکھے ہوئے ہیں۔
وہ دوسروں پر رحم وکرم جانتے ہی نہیں، بلکہ وہ ہر وقت دوسروں پر ظلم وستم ڈھاتے رہتے ہیں۔
انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ دنیا میں جلد ہی اپنے انجام کو دیکھ لیں گے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اور جو بھی تم میں سے ظلم کرے گا اسے ہم سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔
(الفرقان25: 19)
اس حدیث کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:
اگر کافر کو پتا چل جائے کہ اللہ کے ہاں کس قدر رحمت ہے تو وہ بھی جنت ملنے سے مایوس نہ ہو۔
(صحیح البخاري، الرقاق، حدیث: 6469)
لیکن قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی رحمت صرف اہل ایمان کے لیے مخصوص ہوگی، کافر اس سے کچھ حصہ نہ پائے گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6000   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.