الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 61
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
61 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا محمد بن عمرو، عن يحيي بن عبد الرحمن بن حاطب، عن عبد الله بن الزبير قال: قال الزبير: لما نزلت ﴿ ثم لتسئلن يومئذ عن النعيم﴾ قلت: يا رسول الله واي نعيم نسال عنه؟ وإنما هما الاسودان التمر والماء قال «إما ان ذلك سيكون» قال الحميدي فكان سفيان ربما قال: قال الزبير وربما قال عن عبد الله بن الزبير ثم يقول فقال الزبير61 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَي بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ: قَالَ الزُّبَيْرَ: لَمَّا نَزَلتْ ﴿ ثُمَّ لَتُسْئَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ﴾ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَيُّ نَعِيمٍ نُسْأَلُ عَنْهُ؟ وَإِنَّمَا هُمَا الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ قَالَ «إِمَّا أَنَّ ذَلِكَ سَيَكُونُ» قَالَ الْحُمَيْدِيُّ فَكَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا قَالَ: قَالَ الزُّبَيْرُ وَرُبَّمَا قَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ثُمَّ يَقُولُ فَقَالَ الزُّبَيْرُ
61- سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ، جب یہ آیت نازل ہوئی: پھر تم سے نعمتوں کے بارے ضرور بالضرور سوال کیا جائے گا۔ . میں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کون سی نعمتوں کے بارے میں ہم سے سوال کیا جائے گا؟ حالانکہ ہمیں تو یہی دو چیزیں ملتی ہیں کھجور اور پانی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایسا ضرور ہوگا۔
حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان نامی راوی نے بعض اوقات یہ الفاظ نقل کیے ہیں، سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جبکہ بعض اوقات یہ الفاظ نقل کیے ہیں سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے یہ بات منقول ہے، پھر وہ کہنے لگے کہ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے یہ کہا۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:676، وأحمد:429/5، برقم: 23690، ومسنده البزار: 963»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:61  
61- سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ، جب یہ آیت نازل ہوئی: پھر تم سے نعمتوں کے بارے ضرور بالضرور سوال کیا جائے گا۔ . میں نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کون سی نعمتوں کے بارے میں ہم سے سوال کیا جائے گا؟ حالانکہ ہمیں تو یہی دو چیزیں ملتی ہیں کھجور اور پانی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایسا ضرور ہوگا۔ حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان نامی راوی نے بعض اوقات یہ الفاظ نقل کیے ہیں، سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جبکہ بعض اوقات یہ الفاظ نقل کیے ہیں سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے یہ بات منقول ہے، پھ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:61]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ حدیث قرآن مجید کی تشریح وتوضیح ہے، نیز دیکھیں (شرح حدیث: 60) ہر نعمت جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں اور جنوں پر کی ہے، روز قیامت ہر نعمت کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ اگر خالق و مالک چاہے تو بغیر حساب و کتاب جنت میں بھیج دے لیکن اگر وہ چاہے تو ایک ایک سانس اور چھوٹی سے چھوٹی نعمت کا بھی سوال کرے، اسے کون پوچھنے والا ہے؟ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ انسان کو ہمیشہ صابر وشاکر رہنا چاہیے کبھی بھی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور ناشکری نہیں کرنی چاہیے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہن کی فقیری بھی واضح ہو رہی ہے کہ بسا اوقات وہ پانی اور کھجور پر ہی گزارا کرتے تھے، سبحان اللہ۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 61   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.