الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
82. بَابُ الْمُدَارَاةِ مَعَ النَّاسِ:
82. باب: لوگوں کے ساتھ خاطر تواضع سے پیش آنا۔
(82) Chapter. To be gentle and polite with the people.
حدیث نمبر: Q6131
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
ويذكر عن ابي الدرداء إنا لنكشر في وجوه اقوام وإن قلوبنا لتلعنهموَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ إِنَّا لَنَكْشِرُ فِي وُجُوهِ أَقْوَامٍ وَإِنَّ قُلُوبَنَا لَتَلْعَنُهُمْ
اور ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی جاتی ہے کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے سامنے ہم ہنستے اور خوشی کا اظہار کرتے ہیں مگر ہمارے دل ان پر لعنت کرتے ہیں۔

حدیث نمبر: 6131
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن ابن المنكدر، حدثه عن عروة بن الزبير، ان عائشة، اخبرته انه استاذن على النبي صلى الله عليه وسلم رجل، فقال:" ائذنوا له، فبئس ابن العشيرة او بئس اخو العشيرة"، فلما دخل الان له الكلام، فقلت له: يا رسول الله قلت ما قلت ثم النت له في القول، فقال:" اي عائشة إن شر الناس منزلة عند الله من تركه او ودعه الناس اتقاء فحشه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ:" ائْذَنُوا لَهُ، فَبِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ أَوْ بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ"، فَلَمَّا دَخَلَ أَلَانَ لَهُ الْكَلَامَ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ مَا قُلْتَ ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ فِي الْقَوْلِ، فَقَالَ:" أَيْ عَائِشَةُ إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ مَنْ تَرَكَهُ أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، ان سے ابن المنکدر نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے اندر آنے کی اجازت چاہی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے اندر بلا لو، یہ اپنی قوم کا بہت ہی برا آدمی ہے۔ جب وہ شخص اندر آ گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے ابھی اس کے متعلق کیا فرمایا تھا اور پھر اتنی نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، عائشہ اللہ کے نزدیک مرتبہ کے اعتبار سے وہ شخص سب سے برا ہے جسے لوگ اس کی بدخلقی کی وجہ سے چھوڑ دیں۔

Narrated Aisha: A man asked permission to see the Prophet. He said, "Let Him come in; What an evil man of the tribe he is! (Or, What an evil brother of the tribe he is). But when he entered, the Prophet spoke to him gently in a polite manner. I said to him, "O Allah's Apostle! You have said what you have said, then you spoke to him in a very gentle and polite manner? The Prophet said, "The worse people, in the sight of Allah are those whom the people leave (undisturbed) to save themselves from their dirty language."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 152


   صحيح البخاري6032عائشة بنت عبد اللهشر الناس عند الله منزلة يوم القيامة من تركه الناس اتقاء شره
   صحيح البخاري6054عائشة بنت عبد اللهشر الناس من تركه الناس أو ودعه الناس اتقاء فحشه
   صحيح البخاري6131عائشة بنت عبد اللهشر الناس منزلة عند الله من تركه أو ودعه الناس اتقاء فحشه
   صحيح مسلم6596عائشة بنت عبد اللهشر الناس منزلة عند الله يوم القيامة من ودعه الناس اتقاء فحشه
   جامع الترمذي1996عائشة بنت عبد اللهشر الناس من تركه الناس اتقاء فحشه
   سنن أبي داود4791عائشة بنت عبد اللهشر الناس عند الله منزلة يوم القيامة من ودعه الناس لاتقاء فحشه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1996  
´حسن معاملہ کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت مانگی، اس وقت میں آپ کے پاس تھی، آپ نے فرمایا: یہ قوم کا برا بیٹا ہے، یا قوم کا بھائی برا ہے، پھر آپ نے اس کو اندر آنے کی اجازت دے دی اور اس سے نرم گفتگو کی، جب وہ نکل گیا تو میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے تو اس کو برا کہا تھا، پھر آپ نے اس سے نرم گفتگو کی ۱؎، آپ نے فرمایا: عائشہ! لوگوں میں سب سے برا وہ ہے جس کی بد زبانی سے بچنے کے لیے لوگ اسے چھوڑ دیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1996]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس کے برا ہوتے ہوئے بھی اس کے مہمان ہونے پر اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا،
یہی باب سے مطابقت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1996   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6131  
6131. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے بتایا کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: اسے اجازت دے دو یہ اپنی قوم کا انتہائی برا آدمی ہے۔ جب وہ اندر آیا تو آپ نے اس کے ساتھ بڑی نرمی سے گفتگو فرمائی۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کے متعلق کیا فرمایا تھا، پھر اتنی نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی؟ آپ نے فرمایا: اے عائشہ! اللہ کے نزدیک مرتبے کے اعتبار سے بد ترین شخص وہ ہے جسے لوگ اس کی بد زبانی سے محفوظ رہنے کے لیے چھوڑ دیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6131]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
یہ منافق انسان ہے۔
میں اس کے نفاق کی وجہ سے روا داری سے کام لیتا ہوں تاکہ وہ میرے خلاف پروپیگنڈا کر کے دوسروں کو خراب نہ کرے۔
(مسند الحارث، حدیث: 800، والمطالب العالیة: 66/3، حدیث: 2806)
واقعی وہ ایسا ہی تھا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد وہ مرتد ہو گیا تھا۔
(عمدة القاري: 266/15) (2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے متعلق جو فرمایا وہ مسلمانوں کے اعتبار سے تھا کہ مسلمانوں میں ایسا شخص اچھا نہیں جس کی فحش کلامی سے بچنے کے لیے اسے چھوڑ دیا جائے ورنہ کافر اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین مقام والا ہے۔
(3)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو شخص علانیہ طور پر فسق و فجور میں مبتلا ہو اس کی غیبت کرنے میں کوئی حرج نہیں تاکہ لوگ اس کے ساتھ کوئی معاملہ کرنے سے پرہیز کریں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6131   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.