الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
122. بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْخَذْفِ:
122. باب: انگلیوں سے پتھر یا کنکری پھینکنے کی ممانعت۔
(122) Chapter. It is forbidden to throw stones (with the thumb and the index or middle finger).
حدیث نمبر: 6220
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت عقبة بن صهبان الازدي يحدث، عن عبد الله بن مغفل المزني، قال: نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن الخذف، وقال:" إنه لا يقتل الصيد، ولا ينكا العدو، وإنه يفقا العين ويكسر السن".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ صُهْبَانَ الْأَزْدِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ، قَالَ: نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَذْفِ، وَقَالَ:" إِنَّهُ لَا يَقْتُلُ الصَّيْدَ، وَلَا يَنْكَأُ الْعَدُوَّ، وَإِنَّهُ يَفْقَأُ الْعَيْنَ وَيَكْسِرُ السِّنَّ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، انہوں نے عقبہ بن صہبان ازدی سے سنا، وہ عبداللہ بن مغفل مزنی سے نقل کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری پھینکنے سے منع کیا تھا اور فرمایا تھا کہ وہ نہ شکار مار سکتی ہے اور نہ دشمن کو کوئی نقصان پہنچا سکتی ہے، البتہ آنکھ پھوڑ سکتی ہے اور دانت توڑ سکتی ہے۔

Narrated `Abdullah bin Mughaffal Al-Muzani: The Prophet forbade the throwing of stones (with the thumb and the index or middle finger), and said "It neither hunts a game nor kills (or hurts) an enemy, but it gouges out an eye or breaks a tooth."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 239


   صحيح البخاري6220عبد الله بن مغفللا يقتل الصيد ولا ينكأ العدو وإنه يفقأ العين ويكسر السن
   صحيح البخاري5479عبد الله بن مغفلالخذف أو كان يكره الخذف وقال إنه لا يصاد به صيد ولا ينكى به عدو ولكنها قد تكسر السن وتفقأ العينن ثم رآه بعد ذلك يخذف فقال له أحدثك عن رسول الله أنه نهى عن الخذف أو كره الخذف وأنت تخذف لا أكلمك كذا وكذا
   صحيح البخاري4841عبد الله بن مغفلإني ممن شهد الشجرة نهى النبي عن الخذف
   صحيح مسلم5053عبد الله بن مغفلنهى عن الخذف وقال إنها لا تصيد صيدا ولا تنكأ عدوا ولكنها تكسر السن وتفقأ العين
   صحيح مسلم5050عبد الله بن مغفللا يصطاد به الصيد ولا ينكأ به العدو ولكنه يكسر السن ويفقأ العين
   صحيح مسلم5052عبد الله بن مغفلعن الخذف
   سنن أبي داود5270عبد الله بن مغفلعن الخذف قال إنه لا يصيد صيدا ولا ينكأ عدوا وإنما يفقأ العين ويكسر السن
   سنن النسائى الصغرى4819عبد الله بن مغفلينهى عن الخذف أو يكره الخذف
   سنن ابن ماجه3227عبد الله بن مغفلإنها لا تقتل الصيد ولا تنكي العدو ولكنها تفقأ العين وتكسر السن
   سنن ابن ماجه3226عبد الله بن مغفلإنها لا تصيد صيدا ولا تنكأ عدوا ولكنها تكسر السن وتفقأ العين
   سنن ابن ماجه17عبد الله بن مغفلإنها لا تصيد صيدا ولا تنكي عدوا وإنها تكسر السن وتفقأ العين
   المعجم الصغير للطبراني677عبد الله بن مغفلنهى عن الخذف
   المعجم الصغير للطبراني688عبد الله بن مغفلعن الخذف وقال إنه لا يصاد بها صيد ولا ينكأ بها عدوا ولكنها تفقأ العين وتكسر السن
   مسندالحميدي911عبد الله بن مغفلأحدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه نهى عنها وتعود، لا أكلمك أبدا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث17  
´حدیث نبوی کی تعظیم و توقیر اور مخالفین سنت کے لیے سخت گناہ کی وعید۔`
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کا ایک بھتیجا ان کے بغل میں بیٹھا ہوا تھا، اس نے دو انگلیوں کے درمیان کنکری رکھ کر پھینکی، تو انہوں نے اسے منع کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام سے روکا ہے اور فرمایا ہے کہ: یہ کنکری نہ تو کوئی شکار کرتی ہے، اور نہ ہی دشمن کو زخمی کرتی ہے، البتہ یہ دانت توڑ دیتی ہے اور آنکھ پھوڑ دیتی ہے۔‏‏‏‏ سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ان کا بھتیجا دوبارہ کنکریاں پھینکنے لگا تو انہوں نے کہا: میں تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 17]
اردو حاشہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر غلط اور نقصان دہ کام سے منع فرمایا ہے، اگرچہ بظاہر وہ معمولی ہو، کیونکہ بعض اوقات ایک کام بظاہر معمولی نظر آتا ہے، لیکن اس کا انجام معمولی نہیں ہوتا۔

(2)
کسی گناہ کے عام ہو جانے کی وجہ سے بھی ہم اسے معمولی سمجھ لیتے ہیں، حالانکہ اللہ کے ہاں وہ بڑا گناہ ہوتا ہے، اس لیے صغیرہ گناہوں سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔

(3)
ہر وہ کام جس میں کوئی دینی یا دنیوی فائدہ نہ ہو اور نقصان کا اندیشہ ہو، اس سے بچنا ہی چاہیے۔

(4)
گناہ کا ارتکاب کرنے والے کو تنبیہ کرنے کے لیے اور اس کے گناہ سے نفرت کے اظہار کے لیے ملاقات ترک کر دینا جائز ہے، تاکہ وہ توبہ کر کے اپنی اصلاح کر لے۔

(5)
ہر اس کام سے اجتناب ضروری ہے جس سے کسی مسلمان کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 17   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5270  
´کنکریاں پھینکنے کی ممانعت۔`
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کھیل کود اور ہنسی مذاق میں) ایک دوسرے کو کنکریاں مارنے سے منع فرمایا ہے، آپ نے فرمایا: نہ تو یہ کسی شکار کا شکار کرتی ہے، نہ کسی دشمن کو گھائل کرتی ہے۔ یہ تو صرف آنکھ پھوڑ سکتی ہے اور دانت توڑ سکتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5270]
فوائد ومسائل:

بے مقصد کام سے ہر مسلمان کو ہمیشہ رہنا چاہیے بالخصوص بچوں کو دیکھا جاتا ہے کہ بلا مقصد بیٹھےکنکر، پتھر مارتے رہتے ہیں تو یہ ایک لغو اور مضر کام ہے نو خیزبچوں کو عمدہ طریقے سے سمجھاتے رہنا چاہیے تاکہ ا ن کی اٹھان خیر کے اعمال پر ہو۔

2: شکار ایک عمدہ مقصد ہے اور اسی طرح میدان جہاد میں کفار کو نشانہ بنانا بھی ایک فضیلت کا عمل ہے۔

3: نشانہ بازی کی مشق کے لئے اگر یہ کام کرنا ہو تو کسی ایسی جگہ ہونا چاہیے جہاں کسی کے لئے کو ئی ضررنہ ہو۔

4: اگر اس کارستانی میں کسی عاقل بالغ سے کسی کی آنکھ پھوٹ گئی یادانت ٹوٹ گیا، تو دیت لازم آئے گی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5270   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6220  
6220. حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے کنکری پھینکنے سے منع کیا۔ آپ نے فرمایا: یہ کنکری شکار نہیں کرسکتی اور نہ دشمن ہی کو ہلاک کرسکتی ہے البتہ یہ آنکھ پھوڑ سکتی ہے اور دانت توڑ سکتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6220]
حدیث حاشیہ:
مسلمان ایک دوسرے کے لیے جسد واحد کی طرح ہیں۔
وہ باہمی مددگار تو ہو سکتے ہیں لیکن وہ ایک دوسرے کو تکلیف نہیں پہنچا سکتے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان کی تعریف یہ کی ہے کہ جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
اس حدیث میں بھی ایک ادب کی تعلیم دی گئی ہے کہ مسلمانوں کو کسی طرح بھی تکلیف نہیں پہنچانی چاہیے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6220   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.