الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
8. باب فَضَائِلِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
8. باب: سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہما کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6257
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، عن عبيد الله بن ابي يزيد ، عن نافع بن جبير بن مطعم ، عن ابي هريرة ، قال: خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في طائفة من النهار، لا يكلمني ولا اكلمه، حتى جاء سوق بني قينقاع، ثم انصرف حتى اتى خباء فاطمة، فقال: اثم لكع، اثم لكع يعني حسنا، فظننا انه إنما تحبسه امه، لان تغسله وتلبسه سخابا، فلم يلبث ان جاء يسعى، حتى اعتنق كل واحد منهما صاحبه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم إني احبه فاحبه، واحبب من يحبه ".حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنَ النَّهَارِ، لَا يُكَلِّمُنِي وَلَا أُكَلِّمُهُ، حَتَّى جَاءَ سُوقَ بَنِي قَيْنُقَاعَ، ثُمَّ انْصَرَفَ حَتَّى أَتَى خِبَاءَ فَاطِمَةَ، فَقَالَ: أَثَمَّ لُكَعُ، أَثَمَّ لُكَعُ يَعْنِي حَسَنًا، فَظَنَنَّا أَنَّهُ إِنَّمَا تَحْبِسُهُ أُمُّهُ، لِأَنْ تُغَسِّلَهُ وَتُلْبِسَهُ سِخَابًا، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ جَاءَ يَسْعَى، حَتَّى اعْتَنَقَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ، وَأَحْبِبْ مَنْ يُحِبُّهُ ".
ابن ابی عمر نے کہا: ہمیں سفیان نے عبیداللہ بن ابی یزید سے، انھوں نے نافع بن جبیر بن معطم سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دن کو ایک وقت میں نکلا، کہ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے بات کرتے تھے اور نہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرتا تھا (یعنی خاموش چلے جاتے تھے) یہاں تک کہ بنی قینقاع کے بازار میں پہنچے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے اور سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا کے گھر پر آئے اور پوچھا کہ بچہ ہے؟ بچہ ہے؟ یعنی سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کا پوچھ رہے تھے۔ ہم سمجھے کہ ان کی ماں نے ان کو روک رکھا ہے نہلانے دھلانے اور خوشبو کا ہار پہنانے کے لئے، لیکن تھوڑی ہی دیر میں وہ دوڑتے ہوئے آئے اور دونوں ایک دوسرے سے گلے ملے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت رکھ اور اس شخص سے محبت کر جو اس سے محبت کرے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دن کو ایک وقت میں نکلا، کہ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے بات کرتے تھے اور نہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کرتا تھا (یعنی خاموش چلے جاتے تھے) یہاں تک کہ بنی قینقاع کے بازار میں پہنچے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے اور سیدہ فاطمۃالزہراء ؓ کے گھر پر آئے اور پوچھا کہ بچہ ہے؟ بچہ ہے؟ یعنی سیدنا حسن ؓ کا پوچھ رہے تھے۔ ہم سمجھے کہ ان کی ماں نے ان کو روک رکھا ہے نہلانے دھلانے اور خوشبو کا ہار پہنانے کے لئے، لیکن تھوڑی ہی دیر میں وہ دوڑتے ہوئے آئے اور دونوں ایک دوسرے سے گلے ملے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا حسن ؓ) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت رکھ اور اس شخص سے محبت کر جو اس سے محبت کرے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2421

   صحيح البخاري5884عبد الرحمن بن صخراللهم إني أحبه فأحبه وأحب من يحبه
   صحيح البخاري2122عبد الرحمن بن صخراللهم أحببه وأحب من يحبه
   صحيح مسلم6257عبد الرحمن بن صخراللهم إني أحبه فأحبه وأحبب من يحبه
   صحيح مسلم6256عبد الرحمن بن صخراللهم إني أحبه فأحبه وأحبب من يحبه
   سنن ابن ماجه142عبد الرحمن بن صخراللهم إني أحبه فأحبه وأحب من يحبه
   مسندالحميدي1073عبد الرحمن بن صخرأثم أثم، يعني حسنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث142  
´علی رضی اللہ عنہ کے بیٹوں حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے مناقب و فضائل۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا: اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر، اور اس سے بھی محبت کر جو اس سے محبت کرے ۱؎۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے سینے سے لگا لیا۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 142]
اردو حاشہ:
(1)
اس میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی فضیلت ہے کہ ان سے محبت اللہ کی محبت کے حصول کا ذریعہ ہے۔

(2)
اپنے بچوں سے محبت کا اظہار کرنا، معاشرہ میں بلند مقام رکھنے والوں کی شان کے منافی نہیں بلکہ اخلاق حسنہ میں شامل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 142   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6257  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
في طائفة من النهار:
دن کے کسی حصہ میں،
(2)
صائفة:
تو دن کی گرمی میں،
(3)
لا يكلمني ولا اكلمه:
آپ ذکر و فکر میں مشغولیت کی بنا پر چپ چاپ چل رہے اور حضرت ابو ہریرہ،
آپ کے ادب و احترام میں آپ کی مشغولیت میں دخل اندازی نہیں کرنا چاہتے تھے،
اس لیے وہ بھی آپ سے کلام نہیں کر رہے تھے۔
(4)
خباء:
خیمہ کو کہتے ہیں،
لیکن یہاں مراد گھر ہے اور بخاری شریف میں گھر کے سامنے کا آنگن،
فناء کا لفظ ہے۔
(5)
لكع:
کمینے کو کہتے ہیں،
لیکن پیار و محبت کے لیے چھوٹے بچے کو بھی کہہ دیتے ہیں۔
(6)
سخاب:
خوشبو سے تیار کردہ ہار اور بقول بعض مونگوں کا ہار۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6257   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.