الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
The Book of Invocations
34. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ آذَيْتُهُ فَاجْعَلْهُ لَهُ زَكَاةً وَرَحْمَةً»:
34. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ اے اللہ! اگر مجھ سے کسی کو تکلیف پہنچی ہو تو اس کے گناہوں کے لیے کفارہ اور رحمت بنا دے۔
(34) Chapter. The statement of the Prophet: "(O Allah!) If I should harm somebody, let that be a means of purification and mercy for him."
حدیث نمبر: 6361
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" اللهم فايما مؤمن سببته، فاجعل ذلك له قربة إليك يوم القيامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ سَبَبْتُهُ، فَاجْعَلْ ذَلِكَ لَهُ قُرْبَةً إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، کہا کہ مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! میں نے جس مومن کو بھی برا بھلا کہا ہو تو اس کے لیے اسے قیامت کے دن اپنی قربت کا ذریعہ بنا دے۔

Narrated Abu Huraira: that he heard the Prophet saying, "O Allah! If I should ever abuse a believer, please let that be a means of bringing him near to You on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 372


   صحيح البخاري6361عبد الرحمن بن صخرأيما مؤمن سببته فاجعل ذلك له قربة إليك يوم القيامة
   صحيح مسلم6623عبد الرحمن بن صخرأيما عبد مؤمن سببته فاجعل ذلك له قربة إليك يوم القيامة
   صحيح مسلم6624عبد الرحمن بن صخرأيما مؤمن سببته أو جلدته فاجعل ذلك كفارة له يوم القيامة
   صحيح مسلم6622عبد الرحمن بن صخرأيما مؤمن آذيته أو سببته أو جلدته فاجعلها له كفارة قربة تقربه بها إليك يوم القيامة
   صحيح مسلم6619عبد الرحمن بن صخرأي المؤمنين آذيته شتمته لعنته جلدته فاجعلها له صلاة زكاة قربة تقربه بها إليك يوم القيامة
   صحيفة همام بن منبه87عبد الرحمن بن صخرأي المؤمنين آذيته أو شتمته أو جلدته أو لعنته فاجعلها صلاة زكاة قربة تقربه بها يوم القيامة
   مسندالحميدي1071عبد الرحمن بن صخراللهم إني متخذ عندك عهدا لن تخفره، أيما رجل من المسلمين آذيته، جلده أو لعنته فاجعلها له صلاة وزكاة، دعاء له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6361  
6361. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے نبی ﷺ سے سنا آپ نے فرمایا: اے اللہ! میں نے جس مومن کو بھی برا بھلا کہا ہو تو میری اس گفتار کو قیامت کے دن اس کے لیے اپنی قربت کا زریعہ بنادے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6361]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی بھر میں کبھی کسی مومن کو برا نہیں کہا۔
لہٰذا یہ ارشاد گرامی کمال تواضع اور اہل ایمان سے شفقت کی بنا پر فرمایا گیا۔
(صلی اللہ علیہ وسلم)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6361   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6361  
6361. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے نبی ﷺ سے سنا آپ نے فرمایا: اے اللہ! میں نے جس مومن کو بھی برا بھلا کہا ہو تو میری اس گفتار کو قیامت کے دن اس کے لیے اپنی قربت کا زریعہ بنادے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6361]
حدیث حاشیہ:
(1)
پوری حدیث اس طرح ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اے اللہ! میں تجھ سے عہد لیتا ہوں جس کا تو خلاف نہیں کرے گا، میں ایک انسان ہوں تو جس مومن کو میں اذیت دوں، برا بھلا کہوں یا لعنت کر دوں یا ماروں تو وہ اس کے لیے رحمت و پاکیزگی اور ایسی قربت کا ذریعہ بنا دے جو قیامت کے دن اسے قریب کر دے۔
(صحیح مسلم، البر والصلة، حدیث: 6619 (2601)
ایک دوسری حدیث میں اس کا پس منظر بھی بیان ہوا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمی آئے۔
معلوم نہیں انہوں نے آپ سے کیا باتیں کیں کہ آپ کو ناراض کر دیا، آپ نے ان پر لعنت کی اور ان دونوں کو برا بھلا کہا۔
جب وہ باہر چلے گئے تو میں نے کہا:
اللہ کے رسول! ان دونوں کو کچھ فائدہ نہ ہوگا۔
آپ نے فرمایا:
وہ کیسے؟ میں نے عرض کی:
آپ نے ان پر لعنت کی ہے اور انہیں برا بھلا کہا ہے۔
آپ نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:
عائشہ! تجھے معلوم نہیں ہے کہ میں نے اپنے رب سے کیا شرط کی ہوئی ہے؟ میں نے (اللہ سے)
عرض کی ہے:
اے میرے اللہ! میں صرف بشر ہوں، لہذا میں تو جس مسلمان پر لعنت کروں یا اس کو برا بھلا کہوں تو اس (لعنت اور برا بھلا کہنے)
کو اس کے لیے گناہوں سے پاکیزگی اور حصولِ اجر کا ذریعہ بنا دے۔
(صحیح مسلم، البر والصلة، حدیث: 6614 (2600) (2)
یہ اس صورت میں ہے جب وہ آدمی اس لعنت کا حق دار نہ ہو جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں اس کی وضاحت ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میں نے اپنی امت میں سے جس کسی پر بددعا کی اور وہ اس کا مستحق نہ تھا تو اے اللہ! اس قسم کی بددعا کو قیامت کے دن اس کے لیے پاکیزگی، گناہوں سے صفائی اور ایسی قربت بنا دے جس کے ذریعے سے تو اسے اپنے قریب فرما لے۔
(صحیح مسلم، البر والصلة، حدیث: 6627 (2603)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6361   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.