(مرفوع) حدثنا علي، حدثنا سفيان، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قدم الطفيل بن عمرو على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن دوسا قد عصت وابت، فادع الله عليها، فظن الناس انه يدعو عليهم، فقال:" اللهم اهد دوسا وات بهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَدِمَ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ دَوْسًا قَدْ عَصَتْ وَأَبَتْ، فَادْعُ اللَّهَ عَلَيْهَا، فَظَنَّ النَّاسُ أَنَّهُ يَدْعُو عَلَيْهِمْ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا وَأْتِ بِهِمْ".
ہم سے علی نے بیان کیا، ان سے سفیان نے کہا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ طفیل بن عمرو رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! قبیلہ دوس نے نافرمانی اور سرکشی کی ہے، آپ ان کے لیے بددعا کیجئے۔ لوگوں نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے بددعا ہی کریں گے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ ”اے اللہ! قبیلہ دوس کو ہدایت دے اور انہیں (میرے پاس) بھیج دے۔“
Narrated Abu Huraira: at-Tufail bin `Amr came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! The tribe of Daus has disobeyed (Allah and His Apostle) and refused (to embrace Islam), therefore, invoke Allah's wrath for them." The people thought that the Prophet would invoke Allah's wrath for them, but he said, "O Allah! Guide the tribe Of Daus and let them come to us."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 406
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6397
6397. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت طفیل بن عمرو ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! قبیلہ دوس نے نافرمانی اور سرکشی کا راستہ اختیار کیا ہے۔ آپ ان کے خلاف اللہ تعالٰی سے دعا کریں۔ لوگوں کا خیال تھا کہ آپ ان کے خلاف بددعا کریں گے لیکن آپ ﷺ نے دعا کی: ”اے اللہ! قبیلہ دوس کو ہدایت دے اور انہیں یہاں لے آ۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6397]
حدیث حاشیہ: پھر ایسا ہی ہوا قبیلہ دوس نے اسلام قبول کیا اور دربار نبوی میں حاضر ہوئے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6397
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6397
6397. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت طفیل بن عمرو ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! قبیلہ دوس نے نافرمانی اور سرکشی کا راستہ اختیار کیا ہے۔ آپ ان کے خلاف اللہ تعالٰی سے دعا کریں۔ لوگوں کا خیال تھا کہ آپ ان کے خلاف بددعا کریں گے لیکن آپ ﷺ نے دعا کی: ”اے اللہ! قبیلہ دوس کو ہدایت دے اور انہیں یہاں لے آ۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6397]
حدیث حاشیہ: (1) امام بخاری رحمہ اللہ نے دوسرے مقام پر اس حدیث پر ان الفاظ میں عنوان قائم کیا ہے: (باب الدعاء للمشركين بالهدی ليتألفهم) ”مشرکین کی تالیفِ قلبی کے لیے ان کی ہدایت کی دعا کرنا۔ “(صحیح البخاري، الجھاد والسیر، باب: 100) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے ہدایت کی دعا فرمائی جسے اللہ تعالیٰ نے شرف قبولیت سے نوازا اور قبیلۂ دوس مسلمان ہو گیا۔ اس کے بعد وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ (2) واضح رہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا تعلق بھی قبیلۂ دوس سے تھا۔ اسلام لانے کے بعد یہ قبیلہ اسلام کے لیے وفادار اور جاں نثار ثابت ہوا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6397