الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
25. بَابُ إِذَا قَالَ الإِمَامُ مَكَانَكُمْ. حَتَّى رَجَعَ انْتَظَرُوهُ:
25. باب: اگر امام مقتدیوں سے کہے کہ تم لوگ اسی حالت میں ٹھہرے رہو تو جب تک وہ لوٹ کر آئے اس کا انتظار کریں (اور اپنی حالت پر ٹھہرے رہیں)۔
(25) Chapter. If the Imam says, “Remain at your places till I return”, then wait for him.
حدیث نمبر: 640
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق، قال: حدثنا محمد بن يوسف، قال: حدثنا الاوزاعي، عن الزهري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، قال:" اقيمت الصلاة فسوى الناس صفوفهم، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فتقدم وهو جنب، ثم قال: على مكانكم، فرجع فاغتسل، ثم خرج وراسه يقطر ماء فصلى بهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَسَوَّى النَّاسُ صُفُوفَهُمْ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَقَدَّمَ وَهُوَ جُنُبٌ، ثُمَّ قَالَ: عَلَى مَكَانِكُمْ، فَرَجَعَ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ خَرَجَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ مَاءً فَصَلَّى بِهِمْ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں محمد بن یوسف فریابی نے خبر دی کہ کہا ہم سے اوزاعی نے ابن شہاب زہری سے بیان کیا، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ انہوں نے فرمایا کہ نماز کے لیے اقامت کہی جا چکی تھی اور لوگوں نے صفیں سیدھی کر لی تھیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آگے بڑھے۔ لیکن حالت جنابت میں تھے (مگر پہلے خیال نہ رہا) اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کئے ہوئے تھے اور سر مبارک سے پانی ٹپک رہا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔

Narrated Abu Huraira: Once Iqama was pronounced and the people had straightened the rows, Allah's Apostle went forward (to lead the prayer) but he was Junub, so he said, "Remain in your places." And he went out, took a bath and returned with water trickling from his head. Then he led the prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 613


   صحيح البخاري639عبد الرحمن بن صخرخرج وقد أقيمت الصلاة وعدلت الصفوف حتى إذا قام في مصلاه انتظرنا أن يكبر انصرف قال على مكانكم فمكثنا على هيئتنا حتى خرج إلينا ينطف رأسه ماء وقد اغتسل
   صحيح البخاري275عبد الرحمن بن صخرمكانكم ثم رجع فاغتسل ثم خرج إلينا ورأسه يقطر فكبر فصلينا معه
   صحيح البخاري640عبد الرحمن بن صخرمكانكم فرجع فاغتسل ثم خرج ورأسه يقطر ماء فصلى بهم
   صحيح مسلم1368عبد الرحمن بن صخرأقيمت الصلاة وصف الناس صفوفهم وخرج رسول الله فقام مقامه فأومأ إليهم بيده أن مكانكم فخرج وقد اغتسل ورأسه ينطف الماء فصلى بهم
   صحيح مسلم1367عبد الرحمن بن صخرمكانكم فلم نزل قياما ننتظره حتى خرج إلينا وقد اغتسل ينطف رأسه ماء فكبر فصلى بنا
   سنن أبي داود235عبد الرحمن بن صخرمكانكم ثم رجع إلى بيته فخرج علينا ينطف رأسه وقد اغتسل ونحن صفوف
   سنن النسائى الصغرى810عبد الرحمن بن صخرلنا مكانكم فلم نزل قياما ننتظره حتى خرج إلينا قد اغتسل ينطف رأسه ماء فكبر وصلى
   سنن النسائى الصغرى793عبد الرحمن بن صخرمكانكم ثم رجع إلى بيته فخرج علينا ينطف رأسه فاغتسل ونحن صفوف
   سنن ابن ماجه1220عبد الرحمن بن صخرإني خرجت إليكم جنبا وإني نسيت حتى قمت في الصلاة
   المعجم الصغير للطبراني133عبد الرحمن بن صخر كبر بهم فى صلاة الصبح ، فأومأ إليهم ، ثم انطلق ، فرجع ورأسه يقطر ، فصلى بهم ، فقال : إنما أنا بشر ، وإني كنت جنبا ، فنسيت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 235  
´جنبی بھول کر نماز پڑھانے کے لیے کھڑا ہو جائے تو کیا کرے؟`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ وَصَفَّ النَّاسُ صفوفهم، فخرج: " أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا قَامَ فِي مَقَامِهِ، ذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يَغْتَسِلْ، فَقَالَ لِلنَّاسِ: مَكَانَكُمْ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ، فَخَرَجَ عَلَيْنَا يَنْطُفُ رَأْسُهُ وَقَدِ اغْتَسَلَ، وَنَحْنُ صُفُوفٌ "، وَهَذَا لَفْظُ ابْنُ حَرْبٍ، وَقَالَ عَيَّاشٌ فِي حَدِيثِهِ: فَلَمْ نَزَلْ قِيَامًا نَنْتَظِرُهُ حَتَّى خَرَجَ عَلَيْنَا وَقَدِ اغْتَسَلَ . . . .»
. . . ´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` (ایک مرتبہ) نماز کے لیے اقامت ہو گئی اور لوگوں نے صفیں باندھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، یہاں تک کہ جب اپنی جگہ پر (آ کر) کھڑے ہو گئے، تو آپ کو یاد آیا کہ آپ نے غسل نہیں کیا ہے، آپ نے لوگوں سے کہا: تم سب اپنی جگہ پر رہو، پھر آپ گھر واپس گئے اور ہمارے پاس (واپس) آئے، تو آپ کے سر مبارک سے پانی ٹپک رہا تھا اور حال یہ تھا کہ آپ نے غسل کر رکھا تھا اور ہم صف باندھے کھڑے تھے۔ یہ ابن حرب کے الفاظ ہیں، عیاش نے اپنی روایت میں کہا ہے: ہم لوگ اسی طرح (صف باندھے) کھڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتے رہے، یہاں تک کہ آپ ہمارے پاس تشریف لائے، آپ غسل کئے ہوئے تھے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/باب فِي الْجُنُبِ يُصَلِّي بِالْقَوْمِ وَهُوَ نَاسٍ: 235]
فوائد و مسائل:
➊ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احکام شریعت کے اسی طرح پابند تھے جیسے کہ باقی افراد امت، سوائے ان امور کے جن میں آپ کو خصوصیت دی گئی تھی۔
➋ جسے مسجد میں جنابت لاحق ہو جائے (احتلام ہو جائے) اس کے لیے ضروری نہیں کہ تیمم کر کے باہر نکلے جیسے کہ بعض کا خیال ہے۔
➌ اقامت اور تکبیر میں کسی معقول سبب سے فاصلہ ہو جائے تو کوئی حرج نہیں، دوبارہ اقامت کہنے کی ضرورت نہیں۔
➍ مقتدیوں کو چاہئیے کہ اپنے مقرر امام کا انتظار کریں، اگر کھڑے بھی رہیں تو جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 235   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 793  
´نمازی پر کھڑے ہو جانے کے بعد امام کو یاد آئے کہ مجھ کو نہانے کی حاجت ہے تو کیا کرے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز کے لیے اقامت کہی گئی، تو لوگوں نے اپنی صفیں درست کیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجرے سے نکل کر نماز پڑھنے کی جگہ پر آ کر کھڑے ہوئے، پھر آپ کو یاد آیا کہ غسل نہیں کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: تم اپنی جگہوں پر رہو، پھر آپ واپس اپنے گھر گئے پھر نکل کر ہمارے پاس آئے، اور آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، اور ہم صف باندھے کھڑے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 793]
793۔ اردو حاشیہ: ایسا واقعہ کبھی کبھار ہو سکتا ہے۔ ضروری نہیں کہ آج کل بھی امام لوگوں کو صفوں میں کھڑا کر کے نہانے جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ہی اور تھی۔ آپ کے انتظار میں تو لوگ آدھی آدھی رات تک بیٹھے رہتے تھے۔ اگر ایسی صورت حال پیدا ہو جائے تو امام اپنی جگہ کسی کو کھڑا کر کے جماعت شروع کروائے اور خود چلا جائے۔ «أَنزِلوا الناسَ مَنازلَهم» یعنی ہر شخص کے ساتھ اس کے مقام و مرتبہ کے مطابق پیش آنا چاہیے۔ بالفرض اگر کسی امام کے مقتدی بخوشی اس کا انتظار کریں یا کوئی اور جماعت کے قابل نہ ہو تو مندرجہ بالا صورت پر عمل کیا جا سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 793   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 810  
´امام کے نکلنے سے پہلے صفوں کی درستگی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز کے لیے اقامت کہی گئی تو ہم کھڑے ہوئے، اور صفیں اس سے پہلے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف نکلیں درست کر لی گئیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے یہاں تک کہ جب آپ اپنی نماز پڑھانے کی جگہ پر آ کر کھڑے ہو گئے تو اس سے پہلے کہ کے آپ تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہیں ہماری طرف پلٹے، اور فرمایا: تم لوگ اپنی جگہوں پہ رہو، تو ہم برابر کھڑے آپ کا انتظار کرتے رہے یہاں تک کہ آپ ہماری طرف آئے، آپ غسل کئے ہوئے تھے، اور آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، تو آپ نے تکبیر (تحریمہ) کہی، اور صلاۃ پڑھائی۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 810]
810 ۔ اردو حاشیہ: اگرچہ امام کو دیکھ کر کھڑے ہونا چاہیے مگر اتنی دیر پہلے بھی کھڑے ہو سکتے ہیں کہ امام صاحب کے آنے تک صفیں سیدھی ہوسکیں۔ [مزيد فوائد كے ليے ديكهيے: 793]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 810   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1220  
´نماز پر بنا کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے نکلے اور آپ نے «الله أكبر» کہا، پھر لوگوں کو اشارہ کیا کہ وہ اپنی جگہ ٹھہرے رہیں، لوگ ٹھہرے رہے، پھر آپ گھر گئے اور غسل کر کے آئے، آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، پھر آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: میں تمہارے پاس جنابت کی حالت میں نکل آیا تھا، اور غسل کرنا بھول گیا تھا یہاں تک کہ نماز کے لیے کھڑا ہو گیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1220]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
امام کے سہو سے مقتدیوں کی نماز خراب نہیں ہوتی۔
نبی اکرمﷺ نے بھول کر جنابت کی حالت میں تکبیر تحریمہ کہی لیکن مقتدیوں کی تکبیر تحریمہ درست تھی۔
اس لئے رسول اللہ ﷺ نے انہیں نماز کی حالت میں کھڑے رہنے کا اشارہ فرما دیا۔

(2)
اس حدیث سے بِنَا کا مسئلہ ثابت ہوسکتا ہے۔
کہ اگر نبی اکرم ﷺنے تکبیر تحریمہ دوبارہ نہ کہی ہو لیکن اس میں یہ اشکال ہے کہ حالت جنابت میں کہی ہوئی تکبیر تحریمہ کو درست ماننا پڑے گا۔
اس لئے نبی اکرم ﷺنے تکبیر تحریمہ یقیناً دوبارہ کہی ہوگی۔
اور اس صورت میں بناء کا مسئلہ ثابت نہیں ہوتا۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1220   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 640  
640. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دفعہ نماز کے لیے اقامت ہو چکی تھی اور لوگوں نے صفیں بھی درست کر لی تھیں۔ اتنے میں رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور نماز کے لیے آگے بڑھے جبکہ آپ کو جنابت لاحق تھی۔ پھر آپ نے فرمایا: تم اپنی جگہ پر ٹھہرے رہو۔ چنانچہ آپ گھر لوٹ گئے اور غسل فرمایا۔ جب دوبارہ تشریف لائے تو آپ کے سر مبارک سے پانی ٹپک رہا تھا۔ پھر آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:640]
حدیث حاشیہ:
حضرت مولانا وحیدالزماں صاحب قدس سرہ فرماتے ہیں کہ بعض نسخوں میں یہاں اتنی عبارت زائد ہے:
قیل لأبي عبداللہ أي البخاري إن بدا لأحدنا مثل هذا یفعل کما یفعل النبي صلی اللہ علیه وسلم قال فأي شيئ یصنع فقیل ینتظرونه قیاما أوقعودا قال إن کان قبل التکبیر للإحرام فلابأس أن یقعدوا وإن کان بعدالتکبیر انتظروہ حال کونهم قیاما۔
یعنی لوگوں نے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے کہا اگر ہم میں کسی کو ایسا اتفاق ہو تووہ کیا کرے؟ انھوں نے کہا کہ جیسا آنحضرت ﷺ نے کیا ویسا کرے۔
لوگوں نے کہا تو مقتدی امام کا انتظار کھڑے رہ کر کرتے رہیں یا بیٹھ جائیں۔
انھوں نے کہا اگرتکبیرتحریمہ ہوچکی ہے تو کھڑے کھڑے انتظارکریں۔
ورنہ بیٹھ جانے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 640   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:640  
640. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دفعہ نماز کے لیے اقامت ہو چکی تھی اور لوگوں نے صفیں بھی درست کر لی تھیں۔ اتنے میں رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور نماز کے لیے آگے بڑھے جبکہ آپ کو جنابت لاحق تھی۔ پھر آپ نے فرمایا: تم اپنی جگہ پر ٹھہرے رہو۔ چنانچہ آپ گھر لوٹ گئے اور غسل فرمایا۔ جب دوبارہ تشریف لائے تو آپ کے سر مبارک سے پانی ٹپک رہا تھا۔ پھر آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:640]
حدیث حاشیہ:
(1)
جب امام کسی ضرورت کے پیش نظر قبل از نماز چلا جائے اور کسی قرینے سے معلوم ہوجائے کہ لوٹ کر واپس آئے گا تو مقتدی حضرات کو اس کا انتظار کرنا چاہیے، بصورت دیگر کوئی دوسرا امام نماز پڑھا سکتا ہے۔
(2)
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ تکبیر تحریمہ سے پہلے ہی غسل کے لیے گھر تشریف لےگئے تھے، لیکن بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو نماز شروع کرنے کے بعد یاد آیا کہ میں نے غسل نہیں کیا جیسا کہ ابو داود اور ابن حبان میں حضرت ابوبکرہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ نے نماز فجر کے لیے تکبیر تحریمہ کہی، پھر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو اشارہ فرمایا کہ تم اپنی اپنی جگہ پر ٹھہرے رہو۔
یہ دونوں روایات متعارض ہیں۔
ان میں تطبیق کئی طرح سے ممکن ہے:
ایک تو اس طرح کہ آپ نے تکبیر تحریمہ نہیں کہی تھی، بلکہ اس کا ارادہ فرمایا تھا۔
عربی زبان میں ارادۂ فعل پرفعل کا اطلاق ہوجاتا ہے۔
اس صورت میں حضرت ابوبکرہ ؓ اور حضرت ابو ہریرہ ؓ کی احادیث کا ایک ہی مفہوم ہوگا۔
یہ بھی احتمال ہے کہ دو مختلف واقعات ہوں جیسا کہ قاضی عیاض ؒ اور علامہ قرطبی ؒ نے کہا ہے اور امام نووی ؒ نے بھی اس کی تائید کی ہے۔
امام ابن حبان ؒ نے اپنی عادت کے مطابق کہا ہے کہ اگر ابوبکرہ والی روایت صحیح ہے تو اسے دو واقعات پر محمول کیا جائے گا بصورت دیگر صحیح بخاری کے واقعے کو ترجیح ہوگی۔
(فتح الباري: 160/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 640   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.