الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
31. بَابُ فَضْلِ صَلاَةِ الْفَجْرِ فِي جَمَاعَةٍ:
31. باب: فجر کی نماز باجماعت پڑھنے کی فضیلت کے بارے میں۔
(31) Chapter. Superiority of the Fajr (early morning) prayer in congregation.
حدیث نمبر: 650
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا عمر بن حفص، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا الاعمش، قال: سمعت سالما، قال: سمعت ام الدرداء، تقول:" دخل علي ابو الدرداء وهو مغضب، فقلت: ما اغضبك؟ فقال: والله ما اعرف من امة محمد صلى الله عليه وسلم شيئا إلا انهم يصلون جميعا".(موقوف) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمًا، قَالَ: سَمِعْتُ أُمَّ الدَّرْدَاءِ، تَقُولُ:" دَخَلَ عَلَيَّ أَبُو الدَّرْدَاءِ وَهُوَ مُغْضَبٌ، فَقُلْتُ: مَا أَغْضَبَكَ؟ فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا أَعْرِفُ مِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا إِلَّا أَنَّهُمْ يُصَلُّونَ جَمِيعًا".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ میں نے سالم سے سنا۔ کہا کہ میں نے ام الدرداء سے سنا، آپ نے فرمایا کہ (ایک مرتبہ) ابودرداء آئے، بڑے ہی خفا ہو رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ کیا بات ہوئی، جس نے آپ کو غضبناک بنا دیا۔ فرمایا: اللہ کی قسم! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی کوئی بات اب میں نہیں پاتا۔ سوا اس کے کہ جماعت کے ساتھ یہ لوگ نماز پڑھ لیتے ہیں۔

Narrated Salim: I heard Um Ad-Darda' saying, "Abu Ad-Darda' entered the house in an angry mood. I said to him. 'What makes you angry?' He replied, 'By Allah! I do not find the followers of Muhammad doing those good things (which they used to do before) except the offering of congregational prayer." (This happened in the last days of Abu Ad-Darda' during the rule of `Uthman) .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 622



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:650  
650. حضرت ام درداء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک دفعہ حضرت ابودرداء ؓ انتہائی غصے کی حالت میں میرے پاس تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا: آپ کو کس بات نے غضبناک بنا دیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! حضرت محمد ﷺ کی لائی ہوئی شریعت سے میں اب کوئی بات نہیں پاتا سوائے اس کے کہ لوگ جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لیتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:650]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے عنوان اس طرح ثابت ہوتا ہے کہ اس میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لینے کا ذکر ہے اس میں نماز فجر بھی آجاتی ہے۔
امام بخاری ؒ کے اسلوب سے واقف حضرات جانتے ہیں کہ ان کے نزدیک اتنی سی مطابقت ہی کافی ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے ابن المنیر کے حوالے سے اس مطابقت کا ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ ان کے علاوہ اور کسی شارح نے مناسبت عنوان کی طرف توجہ نہیں دلائی۔
(فتح الباري: 180/2) (2)
اس حدیث میں ام درداء ؓ سے مراد تابعیہ ہیں جن کا نام ہجیمہ ہے۔
ام درداء کبریٰ مراد نہیں جو صحابیہ ہیں اور کبریٰ کے لقب سے مشہور ہیں جن کا نام خیرہ ہے کیونکہ ام درداء کبریٰ حضرت ابو درداء ؓ کی زندگی ہی میں وفات پا چکی تھیں، اور سالم ابن ابی الجعد کی ان سے ملاقات نہیں ہوئی۔
ان کے بعد حضرت ابو درداء ؓ نے دوسری بیوی سے نکاح کیا جنھوں نے یہ واقعہ بیان کیا ہے۔
(فتح الباري: 179/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 650   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.