الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
45. بَابُ كَيْفَ الْحَشْرُ:
45. باب: حشر کی کیفیت کے بیان میں۔
(45) Chapter. The gathering (on the Day of Resurrection).
حدیث نمبر: 6528
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن ميمون، عن عبد الله، قال: كنا مع النبي في قبة فقال:" اترضون ان تكونوا ربع اهل الجنة؟"، قلنا: نعم، قال:" اترضون ان تكونوا ثلث اهل الجنة؟"، قلنا: نعم، قال:" اترضون ان تكونوا شطر اهل الجنة؟"، قلنا: نعم، قال:" والذي نفس محمد بيده، إني لارجو ان تكونوا نصف اهل الجنة، وذلك ان الجنة لا يدخلها إلا نفس مسلمة، وما انتم في اهل الشرك إلا كالشعرة البيضاء في جلد الثور الاسود، او كالشعرة السوداء في جلد الثور الاحمر".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ فِي قُبَّةٍ فَقَالَ:" أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟"، قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ:" أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟"، قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ:" أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟"، قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَذَلِكَ أَنَّ الْجَنَّةَ لَا يَدْخُلُهَا إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، وَمَا أَنْتُمْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ إِلَّا كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ، أَوْ كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَحْمَرِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، ان سے عمرو بن میمون نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک خیمہ میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس پر راضی ہو کہ اہل جنت کا ایک چوتھائی رہو؟ ہم نے کہا کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس پر راضی ہو کہ اہل جنت کا تم ایک تہائی رہو؟ ہم نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس پر راضی ہو کہ اہل جنت کا تم نصف رہو؟ ہم نے کہا جی ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم لوگ (امت مسلمہ) اہل جنت کا حصہ ہو گے اور ایسا اس لیے ہو گا کہ جنت میں فرمانبردار نفس کے علاوہ اور کوئی داخل نہ ہو گا اور تم لوگ شرک کرنے والوں کے درمیان (تعداد میں) اس طرح ہو گے جیسے سیاہ بیل کے جسم پر سفید بال ہوتے ہیں یا جیسے سرخ کے جسم پر ایک سیاہ بال ہو۔

Narrated `Abdullah: While we were in the company of the Prophet in a tent he said, ''Would it please you to be one fourth of the people of Paradise?" We said, "Yes." He said, "Would It please you to be one-third of the people of Paradise?" We said, "Yes." He said, "Would it please you to be half of the people of Paradise?" We said, "Yes." Thereupon he said, "I hope that you will be one half of the people of Paradise, for none will enter Paradise but a Muslim soul, and you people, in comparison to the people who associate others in worship with Allah, are like a white hair on the skin of a black ox, or a black hair on the skin of a red ox."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 535


   صحيح البخاري6528عبد الله بن مسعودأرجو أن تكونوا نصف أهل الجنة وذلك أن الجنة لا يدخلها إلا نفس مسلمة وما أنتم في أهل الشرك إلا كالشعرة البيضاء في جلد الثور الأسود أو كالشعرة السوداء في جلد الثور الأحمر
   صحيح البخاري6642عبد الله بن مسعودأرجو أن تكونوا نصف أهل الجنة
   صحيح مسلم530عبد الله بن مسعودأترضون أن تكونوا ربع أهل الجنة قال قلنا نعم فقال أترضون أن تكونوا ثلث أهل الجنة فقلنا نعم فقال والذي نفسي بيده إني لأرجو أن تكونوا نصف أهل الجنة وذاك أن الجنة لا يدخلها إلا نفس مسلمة وما أنتم في أهل الشرك إلا كالشعرة البيضاء في جلد الثور الأسو
   صحيح مسلم529عبد الله بن مسعودأما ترضون أن تكونوا ربع أهل الجنة قال فكبرنا ثم قال أما ترضون أن تكونوا ثلث أهل الجنة قال فكبرنا ثم قال إني لأرجو أن تكونوا شطر أهل الجنة وسأخبركم عن ذلك ما المسلمون في الكفار إلا كشعرة بيضاء في ثور أسود أو كشعرة سوداء في ثور أبيض
   سنن ابن ماجه4283عبد الله بن مسعودأترضون أن تكونوا ربع أهل الجنة قلنا بلى قال أترضون أن تكونوا ثلث أهل الجنة قلنا نعم قال والذي نفسي بيده إني لأرجو أن تكونوا نصف أهل الجنة وذلك أن الجنة لا يدخلها إلا نفس مسلمة وما أنتم في أهل الشرك إلا كالشعرة البيضاء في جلد الثور الأسود أو كا
   المعجم الصغير للطبراني835عبد الله بن مسعودأهل الجنة عشرون ومائة صف أمتي منها ثمانون صفا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4283  
´امت محمدیہ کی صفات۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک خیمے میں تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس پر راضی اور خوش ہو گے کہ تمہاری تعداد جنت والوں کے چوتھائی ہو، ہم نے کہا: کیوں نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم خوش ہو گے کہ تمہاری تعداد جنت والوں کے ایک تہائی ہو، ہم نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تمہاری تعداد تمام اہل جنت کا نصف ہو گی، ایسا اس لیے ہے کہ جنت میں صرف مسلمان ہی جائے گا، اور مشرکین کے مقابلے میں ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4283]
اردو حاشہ:
  فوائد و مسائل:
(1)
بتدریج کم سے زیادہ خوشخبری کا فائدہ یہ ہے کہ اس طرح زیادہ خوشی حاصل ہوتی ہے۔
اور نعمت کی عظمت کا زیادہ احساس ہوتا ہے۔

(2)
امت محمدیہ کا زمانہ بھی طویل ہے اور افراد کی تعداد بھی زیادہ ہے اس لئے جنتیوں میں ان کی تعداد زیادہ ہوگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4283   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6528  
6528. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم نبی ﷺ کے ہمراہ ایک خیمے میں تھے، آپ نے فرمایا: کیا تم اس بات پرخوش ہو کہ اہل جنت کا ایک چوتھائی رہو؟ ہم نے کہا: جی ہاں۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا تم اس پر خوش ہو کہ اہل جنت کا تم نصف رہو؟ ہم نے کہا:جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں امید رکھتا ہوں کہ تم اہل جنت کا نصف ہوگے۔ یہ اس لیے جنت میں صرف مسلمان ہی داخل ہوں گے اور تم اہل شرک کے مقابلے میں اس طرح ہوگے جس طرح سیاہ بیل کے جسم پر سفید بال ہو یا جسے سرخ بیل کے جسم پر ایک سیاہ بال ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6528]
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت میں یوں ہے جیسے سفید بیل میں ایک بال کالا ہو۔
مقصود یہ ہے کہ دنیا میں مشرکوں اور فاسقوں کی تعداد بہت زیادہ ہی رہی ہے اور اللہ کے موحد و مؤمن بندے ان مشرکوں اور کافروں سے ہمیشہ کم ہی رہے ہیں تو اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔
قرآن مجید میں صاف مذکورہے ﴿وَقَلِيلٌ مِنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ﴾ (سبا: 13)
میرے شکر گزار بندے تھوڑے ہی ہوتے ہیں۔
عام طور پر یہی حال ہے اور مسلمانوں میں توحید و سنت والوں کی تعداد بھی ہمیشہ تھوڑی ہی چلی آ رہی ہے جو لوگ آج کل اہل سنت والجماعت کہلانے والے ہیں ان کی تعداد عرسوں اور تعزیوں میں دیکھی جا سکتی ہے۔
مشرکین و مبتدعین بکثرت ملیں گے۔
اہل توحید، پابند شریعت، فدائے سنت بالکل اقل قلیل ہیں۔
اللہ پاک ہم کو توحید و سنت کا عامل اور اسلام کا سچا تابع فرمان بنائے۔
آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6528   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6528  
6528. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم نبی ﷺ کے ہمراہ ایک خیمے میں تھے، آپ نے فرمایا: کیا تم اس بات پرخوش ہو کہ اہل جنت کا ایک چوتھائی رہو؟ ہم نے کہا: جی ہاں۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا تم اس پر خوش ہو کہ اہل جنت کا تم نصف رہو؟ ہم نے کہا:جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں امید رکھتا ہوں کہ تم اہل جنت کا نصف ہوگے۔ یہ اس لیے جنت میں صرف مسلمان ہی داخل ہوں گے اور تم اہل شرک کے مقابلے میں اس طرح ہوگے جس طرح سیاہ بیل کے جسم پر سفید بال ہو یا جسے سرخ بیل کے جسم پر ایک سیاہ بال ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6528]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس عالم رنگ و بو میں کفار و فساق کی تعداد اہل ایمان کے مقابلے میں بہت زیادہ ہو رہی ہے۔
اللہ تعالیٰ کے موحد بندے بہت تھوڑے رہے ہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
میرے شکر گزار بندے تھوڑے ہی ہوتے ہیں۔
(سبا: 34/13)
اس امر کی وضاحت ایک دوسری حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اہل جنت کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی جن میں اَسی صفیں میری امت کی ہوں گی۔
(مسند أحمد: 347/5) (2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت میں مسلمانوں کی تعداد تدریجاً ذکر کی تاکہ ان کی خوشی اور مسرت میں اضافہ ہوتا رہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6528   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.