الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
خرید و فروخت کے مسائل
ख़रीदने और बेचने के नियम
1. باب شروطه وما نهي عنه منه
1. بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام
१. “ व्यवसाय के नियम और वह व्यवसाय जो मना ( हराम ) हैं ”
حدیث نمبر: 655
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا وقعت الفارة في السمن،‏‏‏‏ فإن كان جامدا فالقوها وما حولها،‏‏‏‏ وإن كان مائعا،‏‏‏‏ فلا تقربوه» رواه آحمد وابو داود،‏‏‏‏ وقد حكم عليه البخاري وابو حاتم بالوهم.وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا وقعت الفأرة في السمن،‏‏‏‏ فإن كان جامدا فألقوها وما حولها،‏‏‏‏ وإن كان مائعا،‏‏‏‏ فلا تقربوه» رواه آحمد وأبو داود،‏‏‏‏ وقد حكم عليه البخاري وأبو حاتم بالوهم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب چوہا گھی میں گر جائے، اگر گھی منجمد ہو تو اس چوہے کو اور اس کے اردگرد کے گھی کو باہر پھینک دو اور اگر گھی سیال ہو تو اس کے قریب بھی نہ پھٹکو۔ اسے احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ بخاری اور ابوحاتم نے اس پر وہم کا حکم لگایا ہے۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह रिवायत करते हैं कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “जब चूहा घी में गिर जाए, अगर घी जमा हुआ हो तो उस चूहे को और उस के आस पास के घी को बाहर फेंक दो और अगर घी पिघला हुआ हो तो उस के पास भी न फटको ।”
इसे अहमद और अबू दाऊद ने रिवायत किया है । बुख़ारी और अबु हातिम ने इस पर वहम का हुक्म लगाया है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الأطعمة، باب في الفأرة تقع في السمن، حديث:3842، وأحمد:2 /232، 265، 490. * الزهري مدلس وعنعن، و معمر خالفه الثقات فيه.»

Narrated Abu Hurairah (RA): Allah's Messenger (ﷺ) said: "If a mouse falls into ghee which is solid, throw the mouse and what is surrounding it away; but if it is in a liquid state do not go near it." [Ahmad and Abu Dawud reported it; al-Bukhari and Abu Hatim ruled it to be Wahm (an error) (in reporting it from Abu Hurairah)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: ضعيف

   سنن أبي داود3842وقعت الفأرة في السمن فإن كان جامدا فألقوها وما حولها وإن كان مائعا فلا تقربوه
   بلوغ المرام655 إذا وقعت الفأرة في السمن ،‏‏‏‏ فإن كان جامدا فألقوها وما حولها ،‏‏‏‏ وإن كان مائعا ،‏‏‏‏ فلا تقربوه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 655  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب چوہا گھی میں گر جائے، اگر گھی منجمد ہو تو اس چوہے کو اور اس کے اردگرد کے گھی کو باہر پھینک دو اور اگر گھی سیال ہو تو اس کے قریب بھی نہ پھٹکو۔ اسے احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ بخاری اور ابوحاتم نے اس پر وہم کا حکم لگایا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 655»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الأطعمة، باب في الفأرة تقع في السمن، حديث:3842، وأحمد:2 /232، 265، 490. * الزهري مدلس وعنعن، و معمر خالفه الثقات فيه.»
تشریح:
1.مذکورہ حدیث میں متاثرہ گھی کو باہر پھینکنے اور اس کے قریب نہ پھٹکنے کا حکم اس بات کی دلیل ہے کہ نجس چکنائی (گھی‘ تیل) سے انتفاع مطلقاً جائز نہیں۔
لیکن پہلے یہ بیان ہو چکا ہے کہ انتفاع کا باب‘ بیع کے باب سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔
تمام دلائل میں تطبیق یوں ہے کہ یہ ممانعت صرف انسان کے کھانے اور بطور تیل استعمال کرنے پر محمول ہے۔
جب اس کا کھانا اور بطور تیل استعمال کرنا درست نہیں تو اسے فروخت کر کے اس کی قیمت کھانا بالاولیٰ حرام ہے۔
2. جامد اور مائع کا فرق اس لیے ہے کہ جامد میں تمیز ہو سکتی ہے کہ چوہا کتنے حصے کو لگا ہے۔
جبکہ مائع میں اس کا امکان نہیں کہ کس اور کتنے حصے سے چوہے کا بدن لگا ہے۔
3. امام بخاری اور ابوحاتم رحمہما اللہ نے اس پر وہم کا حکم لگایا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ حدیث میمونہ کی مسند ہے‘ مسندابی ہریرہ نہیں ہے‘ لہٰذا اس پر وہم کا حکم سند کے اعتبار سے ہے متن کے اعتبار سے نہیں۔
4. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین اس کی بابت لکھتے ہیں «مَتْنُ الْحَدِیثِ صَحِیحٌ» مذکورہ حدیث کا متن صحیح ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد وغیرہ کی بناپر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد: ۱۲ /۱۰۱. ۱۰۳)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 655   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.