الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
27. باب مَا جَاءَ أَنَّ فِي الْمَالِ حَقًّا سِوَى الزَّكَاةِ
27. باب: مال میں زکاۃ کے علاوہ بھی حق ہے۔
حدیث نمبر: 659
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن احمد بن مدويه، حدثنا الاسود بن عامر، عن شريك، عن ابي حمزة، عن الشعبي، عن فاطمة بنت قيس، قالت: سالت او سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الزكاة، فقال: " إن في المال لحقا سوى الزكاة "، ثم تلا هذه الآية التي في البقرة ليس البر ان تولوا وجوهكم سورة البقرة آية 177 الآية.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مَدُّوَيْهِ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، قَالَتْ: سَأَلْتُ أَوْ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الزَّكَاةِ، فَقَالَ: " إِنَّ فِي الْمَالِ لَحَقًّا سِوَى الزَّكَاةِ "، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ لَيْسَ الْبِرَّ أَنْ تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ سورة البقرة آية 177 الْآيَةَ.
فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے زکاۃ کے بارے میں پوچھا، یا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زکاۃ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: مال میں زکاۃ کے علاوہ بھی کچھ حق ہے ۱؎ پھر آپ نے سورۃ البقرہ کی یہ آیت تلاوت فرمائی: «ليس البر أن تولوا وجوهكم» نیکی یہ نہیں ہے کہ تم اپنے چہرے پھیر لو ۲؎ الآیۃ۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزکاة 3 (1789)، (لکن لفظہ ”لیس فی المال حق سوی الزکاة“)، سنن الدارمی/الزکاة 13 (1677) (ضعیف) (سند میں شریک القاضی حافظہ کے ضعیف راوی ہے، ابو حمزہ میمون بھی ضعیف ہیں، اور ابن ماجہ کے یہاں اسود بن عامر کی جگہ یحییٰ بن آدم ہیں لیکن ان کی روایت شریک کے دیگر تلامذہ کے برخلاف ہے، دونوں سیاق سے یہ ضعیف ہے)»

وضاحت:
۱؎: بظاہر یہ حدیث «ليس في المال حق سوى الزكاة» کے معارض ہے، تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ زکاۃ اللہ کا حق ہے اور مال میں زکاۃ کے علاوہ جو دوسرے حقوق واجبہ ہیں ان کا تعلق بندوں کے حقوق سے ہے۔
۲؎: پوری آیت اس طرح ہے: «ليس البر أن تولوا وجوهكم قبل المشرق والمغرب ولكن البر من آمن بالله واليوم الآخر والملآئكة والكتاب والنبيين وآتى المال على حبه ذوي القربى واليتامى والمساكين وابن السبيل والسآئلين وفي الرقاب وأقام الصلاة وآتى الزكاة والموفون بعهدهم إذا عاهدوا والصابرين في البأساء والضراء وحين البأس أولئك الذين صدقوا وأولئك هم المتقون» (البقرة: 177) ساری اچھائی مشرق و مغرب کی طرف منہ کرنے میں ہی نہیں بلکہ حقیقۃً اچھا وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ پر، قیامت کے دن پر، فرشتوں پر، کتاب اللہ پر اور نبیوں پر ایمان رکھنے والا ہو، جو مال سے محبت کرنے کے باوجود قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور سوال کرنے والے کو دے غلاموں کو آزاد کرنے نماز کی پابندی اور زکاۃ کی ادائیگی کرے، جب وعدہ کرے تو اسے پورا کرے تنگدستی دکھ درد اور لڑائی کے وقت صبر کرے یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں آیت سے استدلال اس طرح سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آیت میں مذکورہ وجوہ میں مال دینے کا ذکر فرمایا ہے پھر اس کے بعد نماز قائم کرنے اور زکاۃ دینے کا ذکر کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مال میں زکاۃ کے علاوہ بھی کچھ حقوق ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1789)

قال الشيخ زبير على زئي: (659،660) إسناده ضعيف / جه 1789
أبوحمزة ميمون الأعور: ضعيف (تق:7057)

   جامع الترمذي659فاطمة بنت قيسفي المال لحقا سوى الزكاة ليس البر أن تولوا وجوهكم
   جامع الترمذي660فاطمة بنت قيسفي المال حقا سوى الزكاة
   سنن ابن ماجه1789فاطمة بنت قيسليس في المال حق سوى الزكاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 659  
´مال میں زکاۃ کے علاوہ بھی حق ہے۔`
فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے زکاۃ کے بارے میں پوچھا، یا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زکاۃ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: مال میں زکاۃ کے علاوہ بھی کچھ حق ہے ۱؎ پھر آپ نے سورۃ البقرہ کی یہ آیت تلاوت فرمائی: «ليس البر أن تولوا وجوهكم» نیکی یہ نہیں ہے کہ تم اپنے چہرے پھیر لو ۲؎ الآیۃ۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 659]
اردو حاشہ:
1؎:
بظاہر یہ حدیث ((لَيْسَ فِي الْمَالِ حَقٌّ سِوَى الزَّكَاةِ)) کے معارض ہے،
تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ زکاۃ اللہ کا حق ہے اور مال میں زکاۃ کے علاوہ جو دوسرے حقوق واجبہ ہیں ان کا تعلق بندوں کے حقوق سے ہے۔

2؎:
پوری آیت اس طرح ہے:
﴿لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلآئِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّآئِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُواْ وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاء والضَّرَّاء وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ﴾ (البقرة: 177) (ساری اچھائی مشرق و مغرب کی طرف منہ کرنے میں ہی نہیں بلکہ حقیقۃً اچھا وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ پر،
قیامت کے دن پر،
فرشتوں پر،
کتاب اللہ پر اور نبیوں پر ایمان رکھنے والا ہو،
جو مال سے محبت کرنے کے باوجود قرابت داروں،
یتیموں،
مسکینوں،
مسافروں اور سوال کرنے والے کو دے غلاموں کو آزاد کرنے نماز کی پابندی اور زکاۃ کی ادائیگی کرے،
جب وعدہ کرے تو اسے پورا کرے تنگدستی دکھ درد اور لڑائی کے وقت صبرکرے یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پر ہیز گار ہیں)
آیت سے استدلال اس طرح سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آیت میں مذکورہ وجوہ میں مال دینے کا ذکر فرمایا ہے پھر اس کے بعد نماز قائم کرنے اور زکاۃ دینے کا ذکر کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مال میں زکاۃ کے علاوہ بھی کچھ حقوق ہیں۔

نوٹ:
(سند میں شریک القاضی حافظہ کے ضعیف راوی ہے،
ابو حمزہ میمون بھی ضعیف ہیں،
اور ابن ماجہ کے یہاں اسود بن عامر کی جگہ یحییٰ بن آدم ہیں لیکن ان کی روایت شریک کے دیگر تلامذہ کے بر خلاف ہے،
دونوں سیاق سے یہ ضعیف ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 659   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.