الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
2. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَايْمُ اللَّهِ»:
2. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یوں قسم کھانا «وايم الله» اللہ کی قسم۔
(2) Chapter. The statement of the Prophet: "Wa aimullah (i.e., ’By Allah!’)."
حدیث نمبر: 6627
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، عن إسماعيل بن جعفر، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثا، وامر عليهم اسامة بن زيد، فطعن بعض الناس في إمرته، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن كنتم تطعنون في إمرته، فقد كنتم تطعنون في إمرة ابيه من قبل، وايم الله، إن كان لخليقا للإمارة، وإن كان لمن احب الناس إلي، وإن هذا لمن احب الناس إلي بعده".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَطَعَنَ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِمْرَتِهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَتِهِ، فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ، وَايْمُ اللَّهِ، إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک فوج بھیجی اور اس کا امیر اسامہ بن زید کو بنایا۔ بعض لوگوں نے ان کے امیر بنائے جانے پر اعتراض کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ اگر تم لوگ اس کے امیر بنائے جانے پر اعتراض کرتے ہو تو تم اس سے پہلے اس کے والد زید کے امیر بنائے جانے پر بھی اعتراض کر چکے ہو اور اللہ کی قسم! «وايم الله» زید امیر بنائے جانے کے قابل تھے اور مجھے سب لوگوں سے زیادہ عزیز تھے اور یہ (اسامہ) ان کے بعد مجھے سب سے زیادہ عزیز تھے۔

Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle sent an army detachment and made Usama bin Zaid its commander. Some people criticized (spoke badly of) Usama's leadership. So Allah's Apostle got up saying, "If you people are criticizing Usama's leadership, you have already criticized the leadership of his father before. But Waaimullah (i.e., By Allah), he (i.e. Zaid) deserved the leadership, and he was one of the most beloved persons to me; and now this (his son Usama) is one of the dearest persons to me after him." (See Hadith No. 765, Vol. 5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 623


   صحيح البخاري6627عبد الله بن عمرإن كنتم تطعنون في إمرته فقد كنتم تطعنون في إمرة أبيه من قبل وايم الله إن كان لخليقا للإمارة وإن كان لمن أحب الناس إلي وإن هذا لمن أحب الناس إلي بعده
   صحيح البخاري3730عبد الله بن عمرأمر عليهم أسامة بن زيد فطعن بعض الناس في إمارته فقال النبي أن تطعنوا في إمارته فقد كنتم تطعنون في إمارة أبيه من قبل وايم الله إن كان لخليقا للإمارة وإن كان لمن أحب الناس إلي وإن هذا لمن أحب الناس إلي
   صحيح البخاري4250عبد الله بن عمرأمر رسول الله أسامة على قوم فطعنوا في إمارته فقال إن تطعنوا في إمارته فقد طعنتم في إمارة أبيه من قبله وايم الله لقد كان خليقا للإمارة وإن كان من أحب الناس إلي وإن هذا لمن أحب الناس إلي بعده
   صحيح البخاري7187عبد الله بن عمرإن تطعنوا في إمارته فقد كنتم تطعنون في إمارة أبيه من قبله وايم الله إن كان لخليقا للإمرة وإن كان لمن أحب الناس إلي وإن هذا لمن أحب الناس إلي بعده
   صحيح البخاري4469عبد الله بن عمرإن تطعنوا في إمارته فقد كنتم تطعنون في إمارة أبيه من قبل وايم الله إن كان لخليقا للإمارة وإن كان لمن أحب الناس إلي وإن هذا لمن أحب الناس إلي بعده
   صحيح مسلم6265عبد الله بن عمرتطعنوا في إمارته يريد أسامة بن زيد فقد طعنتم في إمارة أبيه من قبله وايم الله إن كان لخليقا لها وايم الله إن كان لأحب الناس إلي وايم الله إن هذا لها لخليق يريد أسامة بن زيد وايم الله إن كان لأحبهم إلي من بعده فأوصيكم به فإنه من صالحيكم
   صحيح مسلم6264عبد الله بن عمرتطعنوا في إمرته فقد كنتم تطعنون في إمرة أبيه من قبل وايم الله إن كان لخليقا للإمرة وإن كان لمن أحب الناس إلي وإن هذا لمن أحب الناس إلي بعده
   جامع الترمذي3816عبد الله بن عمرإن تطعنوا في إمرته فقد كنتم تطعنون في إمرة أبيه من قبل وايم الله إن كان لخليقا للإمارة وإن كان من أحب الناس إلي وإن هذا من أحب الناس إلي بعده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3816  
´زید بن حارثہ رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ فرمایا اور اس کا امیر اسامہ بن زید کو بنایا تو لوگ ان کی امارت پر تنقید کرنے لگے چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ان کی امارت میں طعن کرتے ہو تو اس سے پہلے ان کے باپ کی امارت پر بھی طعن کر چکے ہو ۱؎، قسم اللہ کی! وہ (زید) امارت کے مستحق تھے اور وہ مجھے لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب تھے، اور ان کے بعد یہ بھی (اسامہ) لوگوں میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3816]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
آپ کا اشارہ غزوہ موتہ میں زید کو امیر بنانے کے واقعے کی طرف ہے،
اس حدیث سے دونوں باپ بیٹوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3816   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6627  
6627. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر روانہ کیا اور اس کا امیر حضرت اسامہ بن زید ؓ کو بنایا۔ کچھ لوگوں نے حضرت اسامہ کی امارت پر اعتراض کیا تو رسول اللہ ﷺ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: اگر تم اسامہ کی امارت پر اعتراض کرتے ہو تو تم قبل ازیں اس کے والد کی امارت بھی اعتراض کرتے ہو۔ اللہ کی قسم! وہ (زید ؓ) امیر بنائے جانے کے قابل تھے اور مجھے سب لوگوں سے زیادہ عزیز تھے اوریہ (اسامہ) ان کے بعد مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6627]
حدیث حاشیہ:
(1)
لفظ ''أيم'' کے متعلق اہل لغت کا اختلاف ہے کہ اس کا ماخذ کیا ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ کا موقف ہے کہ اگر اس لفظ کی اضافت لفظ اللہ کی طرف کر دی جائے تو اس سے قسم منعقد ہو جاتی ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ أيم الله کے معنی حق الله ہیں اور جب یہ مطلق بولا جائے تو اس سے قسم ہی مراد ہوتی ہے۔
اس کی تائید ایک دوسری حدیث سے ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق فرمایا تھا:
مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر وہ ان شاءاللہ کہہ دیتے تو سب بچے زندہ رہتے اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتے۔
(صحیح البخاری، الایمان والنذور، حدیث: 6639)
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (و أيم الذي نفس محمد بيده)
کہا۔
(فتح الباري: 336/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6627   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.