الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
18. بَابُ الْيَمِينِ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ، وَفِي الْمَعْصِيَةِ، وَفِي الْغَضَبِ:
18. باب: ملک حاصل ہونے سے پہلے یا گناہ کی بات کے لیے یا غصہ کی حالت میں قسم کھانے کا کیا حکم ہے؟
(18) Chapter. To swear (to do or not to do) something which is not in one‘s power (to do or not); and to swear to do an act of disobedience or to take an oath in a state of anger.
حدیث نمبر: 6680
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا ايوب، عن القاسم، عن زهدم، قال: كنا عند ابي موسى الاشعري، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في نفر من الاشعريين، فوافقته وهو غضبان، فاستحملناه، فحلف ان لا يحملنا، ثم قال:" والله إن شاء الله لا احلف على يمين، فارى غيرها خيرا منها، إلا اتيت الذي هو خير، وتحللتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ زَهْدَمٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ، فَوَافَقْتُهُ وَهُوَ غَضْبَانُ، فَاسْتَحْمَلْنَاهُ، فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا، ثُمَّ قَالَ:" وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ، فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَتَحَلَّلْتُهَا".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے قاسم نے، ان سے زہدم نے بیان کیا کہ ہم ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو انہوں نے بیان کیا کہ میں قبیلہ اشعر کے چند ساتھیوں کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جب میں آپ کے پاس آیا تو آپ غصہ تھے پھر ہم نے آپ سے سواری کا جانور مانگا تو آپ نے قسم کھا لی کہ آپ ہمارے لیے اس کا انتظام نہیں کر سکتے۔ اس کے بعد فرمایا: واللہ، اللہ نے چاہا تو میں کبھی بھی اگر کوئی قسم کھا لوں گا اور اس کے سوا دوسری چیز میں بھلائی دیکھوں گا تو وہی کروں گا جس میں بھلائی ہو گی اور قسم توڑ دوں گا۔

Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: I went along with some men from the Ash-ariyin to Allah's Apostle and it happened that I met him while he was in an angry mood. We asked him to provide us with mounts, but he swore that he would not give us any. Later on he said, "By Allah, Allah willing, if ever I take an oath (to do something) and later on I find something else better than the first, then I do the better one and give expiation for the dissolution of my oath."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 671


   صحيح البخاري7555عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير منه وتحللتها
   صحيح البخاري6680عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها
   صحيح البخاري6721عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها
   صحيح البخاري6649عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها
   صحيح البخاري6718عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير
   صحيح البخاري5518عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها
   صحيح البخاري3133عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها
   صحيح البخاري6623عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير أو أتيت الذي هو خير وكفرت عن يميني
   صحيح البخاري4385عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير منها
   صحيح مسلم4263عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين ثم أرى خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير
   صحيح مسلم4265عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير وتحللتها فانطلقوا فإنما حملكم الله
   صحيح مسلم4269عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين أرى غيرها خيرا منها إلا أتيت الذي هو خير
   سنن أبي داود3276عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خي
   سنن النسائى الصغرى3811عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى غيرها خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير
   سنن النسائى الصغرى3810عبد الله بن قيسما على الأرض يمين أحلف عليها فأرى غيرها خيرا منها إلا أتيته
   سنن ابن ماجه2107عبد الله بن قيسلا أحلف على يمين فأرى خيرا منها إلا كفرت عن يميني وأتيت الذي هو خير أوقال أتيت الذي هو خير وكفرت عن يميني
   المعجم الصغير للطبراني12عبد الله بن قيسمن حلف على يمين فرأى غيرها خيرا منها فليأت الذي هو خير وليكفر عن يمينه
   مسندالحميدي783عبد الله بن قيسرأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2107  
´جس نے کسی بات پر قسم کھائی پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھا تو اس کے حکم کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اشعری قبیلہ کے چند لوگوں کے ہمراہ آپ سے سواری مانگنے کے لیے حاضر ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں تم کو سواری نہیں دوں گا، اور میرے پاس سواری ہے بھی نہیں کہ تم کو دوں، پھر ہم جب تک اللہ نے چاہا ٹھہرے رہے، پھر آپ کے پاس زکاۃ کے اونٹ آ گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے سفید کوہان والے تین اونٹ دینے کا حکم دیا، جب ہم انہیں لے کر چلے تو ہم میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2107]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  قسم کی تین قسمیں ہیں:

(ا)
لغو:
جس میں قسم کا لفظ بولا جائے لیکن قسم کا ارادہ نہ ہو جیسے بعض لوگ عادت کے طور پر بلا ارادہ قسم کے لفظ بول دیتے ہیں۔
اس پر کوئی مواخذہ نہیں تاہم اس سے اجتناب بہتر ہے۔

(ب)
غموس:
یعنی جھوٹی قسم جو کسی کو دھوکا دینے کے لیے کھائی جائے۔
یہ کبیرہ گناہ ہے، اس پر توبہ استغفار کرنا چاہیے اور آئندہ بچنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے تاہم اس پر کفارہ واجب نہیں۔

(ج)
معقدہ:
جو مستقبل میں کسی کام کرنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کلام میں تاکید اور پختگی کے لیے ارادہ نیت سے کھائے۔
اس قسم کو توڑنے پر کفارہ ادا کرنا ضروری ہے۔ (دیکھیئے:
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف سورہ المائدہ 5: 89)

۔

(2)
  قسم کا کفارہ دس غریب آدمیوں کو کھانا کھلانا یا انہیں لباس مہیا کرنا یا ایک غلام آزاد کرنا ہے۔ (سورۃ مائدۃ: 89)

(3)
  ایک آدمی کو خوراک کے طور پر ایک مدغلہ (تقریبا چھ سو گرام)
کافی ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے رمضان میں روزے کی حالت میں ہم بستری کر لینے والے کو ساتھ مسکینوں میں تقسیم کرنے کے لیے پندرہ صاع کھجوریں دی تھیں۔
اور ایک صاع میں چار مد ہوتے ہیں۔
بعض علماء کے نزدیک خوراک اور لباس میں عرف کا اعتبار ہے یعنی جسے عام لوگ کہیں کہ اس نے کھانا کھلا دیا قرآن مجید سے یہی ارشارہ معلوم ہوتا ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ﴾ (المائدۃ، 5: 89)
اوسط درجے کا جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو۔
یعنی اس کی مقدار مقرر نہیں۔
اپنی استطاعت کے مطابق سادہ یا عمدہ کھانا یا لباس دینا چاہیے۔

(4)
  نیکی کا کام نہ کرنے یا گناہ کرنے کی قسم کھانا بھی ناجائز ہے۔
اس پر بھی کفارہ ادا کرنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَلَا تَجْعَلُوا اللَّـهَ عُرْ‌ضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ أَن تَبَرُّ‌وا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ﴾  (البقرۃ، 2: 224)
اور اللہ تعالیٰ کو اپنی قسموں کا (اس طرح)
نشانہ نہ بناؤ کہ بھلائی اور پرہیز گاری اور لوگوں کے درمیان صلح کرانا چھوڑ بیٹھو۔

(5)
جو کام نہ کرنے کی قسم کھائی ہو کفارہ اسے انجام دینے سے پہلے بھی دیا جاسکتا ہے بعد میں بھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2107   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6680  
6680. حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں قبیلہ اشعر کے چند لوگوں کے ہمراہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، جب میں آپ کے پاس آیا تو آپ بحالت غصہ تھے۔ ہم نے آپ سے سواریاں طلب کیں تو آپ نے قسم کھائی کہ آپ ہمیں سواریاں نہیں دیں گے۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: اللہ کی قسم! اللہ نے چاہا تو میں کبھی ایسی قسم نہیں کھاتا کہ اس کے سوا دوسری چیز کو بہتر خیال کروں تو وہی کرتا ہوں جس میں بھلائی اور خیر خواہی ہے اور اپنی قسم توڑ کر اس کا کفارہ دے دیتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6680]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ قسم پر جمے رہنا امر محمود نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6680   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6680  
6680. حضرت ابو موسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں قبیلہ اشعر کے چند لوگوں کے ہمراہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، جب میں آپ کے پاس آیا تو آپ بحالت غصہ تھے۔ ہم نے آپ سے سواریاں طلب کیں تو آپ نے قسم کھائی کہ آپ ہمیں سواریاں نہیں دیں گے۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا: اللہ کی قسم! اللہ نے چاہا تو میں کبھی ایسی قسم نہیں کھاتا کہ اس کے سوا دوسری چیز کو بہتر خیال کروں تو وہی کرتا ہوں جس میں بھلائی اور خیر خواہی ہے اور اپنی قسم توڑ کر اس کا کفارہ دے دیتا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6680]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بحالت غصہ کھائی ہوئی قسم منعقد ہو جاتی ہے اور اس کا خلاف کرنے پر کفارہ دینا پڑتا ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل مبارک ہے لیکن بعض روایات سے پتا چلتا ہے کہ غصے کی حالت میں قسم منعقد نہیں ہوتی جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
بحالت غصہ قسم اٹھانے کا کوئی اعتبار نہیں۔
(المعجم الأوسط للطبراني، حدیث: 2029)
اس کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی سند ضعیف ہے۔
(فتح الباري: 688/11) (2)
بہرحال غصے کی حالت میں اٹھائی گئی قسم بھی معتبر ہے اور اس کا خلاف کرنے پر کفارہ دینا پڑتا ہے۔
واللہ أعلم۔
(3)
ابن بطال کہتے ہیں کہ اس حدیث سے ان حضرات کی تردید ہوتی ہے جو کہتے ہیں کہ بحالت غصہ کھائی ہوئی قسم لغو ہوتی ہے اور اس پر کسی قسم کا کفارہ نہیں۔
(فتح الباري: 690/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6680   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.