الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
The Book of Al-Farad (The Laws of Inheritance)
10. بَابُ مِيرَاثِ الزَّوْجِ مَعَ الْوَلَدِ وَغَيْرِهِ:
10. باب: اولاد کے ساتھ خاوند کو کیا ملے گا۔
(10) Chapter. The inheritance of the husband along with the offspring and other relatives (of the deceased).
حدیث نمبر: 6739
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن يوسف، عن ورقاء، عن ابن ابي نجيح، عن عطاء، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" كان المال للولد، وكانت الوصية للوالدين، فنسخ الله من ذلك ما احب، فجعل للذكر مثل حظ الانثيين سورة النساء آية 11، وجعل للابوين لكل واحد منهما السدس، وجعل للمراة الثمن والربع، وللزوج الشطر والربع".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ وَرْقَاءَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانَ الْمَالُ لِلْوَلَدِ، وَكَانَتِ الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ، فَنَسَخَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ مَا أَحَبَّ، فَجَعَلَ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ سورة النساء آية 11، وَجَعَلَ لِلْأَبَوَيْنِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ، وَجَعَلَ لِلْمَرْأَةِ الثُّمُنَ وَالرُّبُعَ، وَلِلزَّوْجِ الشَّطْرَ وَالرُّبُعَ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے ورقاء نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا، ان سے عطاء نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پہلے مال کی اولاد مستحق تھی اور والدین کو وصیت کا حق تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس میں سے جو چاہا منسوخ کر دیا اور لڑکوں کو لڑکیوں کے دگنا حق دیا اور والدین کو اور ان میں سے ہر ایک کو چھٹے حصہ کا مستحق قرار دیا اور بیوی کو آٹھویں اور چوتھے حصہ کا حق دار قرار دیا اور شوہر کو آدھے یا چوتھائی کا حقدار قرار دیا۔

Narrated Ibn `Abbas: (During the early days of Islam), the inheritance used to be given to one's offspring and legacy used to be bequeathed to the parents, then Allah cancelled what He wished from that order and decreed that the male should be given the equivalent of the portion of two females, and for the parents one-sixth for each of them, and for one's wife one-eighth (if the deceased has children) and one-fourth (if he has no children), for one's husband one-half (if the deceased has no children) and one-fourth (if she has children).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 731



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6739  
6739. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: پہلے سارا مال اولاد کے لیے ہوتا تھا اور والدین کے لیے وصیت تھی پھر اللہ تعالٰی نے اس میں سے جو چاہا منسوخ کر دیا اور لڑکوں کو دو لڑکیوں کے برابر حصہ دیا، نیز والدین میں سے ہر ایک کو چھٹا حصہ دیا۔ اس کے علاوہ بیوی کے لیے آٹھواں اور چوتھا حصہ مقرر فرمایا اور شوہر کو نصف یا چوتھائی حصے کا حق دار قرار دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6739]
حدیث حاشیہ:
(1)
دور جاہلیت میں یہ دستور تھا کہ ترکے کی وارث صرف بالغ اولاد نرینہ ہوا کرتی تھی، ماں، باپ اور قریبی رشتے دار محروم رہتے تھے۔
اللہ تعالیٰ نے درج ذیل آیت کی رو سے والدین اور قریبی رشتے داروں کے لیے وصیت فرض کر دی:
تم پر فرض کردیا گیا کہ اگر تم میں سے کسی کو موت آجائے اور وہ کچھ مال ودولت چھوڑے جارہا ہو تو مناسب طور پر اپنے والدین اور قریبی رشتے داروں کے حق میں وصیت کرجائے۔
(البقرۃ 2: 180)
پھر اللہ تعالیٰ نے آیت میراث کے ذریعے سے اس آیت کو منسوخ کر دیا اور والدین، نیز قریبی رشتے داروں کے لیے حصے مقرر کر دیے۔
آیت میراث یہ ہے:
اللہ تمھیں تمھاری اولاد کے بارے میں وصیت کرتا ہے کہ مرد کا حصہ دوعورتوں کے برابر ہے۔
(النساء 4: 11) (2)
اس آیت میں شوہر کے حصے بھی متعین کر دیے۔
اس کی دوحالتیں ہیں:
٭ جب فوت شدہ بیوی کی اولاد اور نرینہ اولاد کی اولاد نہ ہو تو اسے 1/2 ملتا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اگر تمھاری بیویوں کی اولاد نہ ہو تو ان کے ترکے سے تمھارے لیے 1/2 ہے۔
(النساء 4: 12)
٭جب وہ فوت شدہ بیوی کی اولاد یا نرینہ اولاد کی اولاد موجود ہوتو اسے 1/4 ملتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اگر بیویوں کی اولاد ہو تو تمھارے لیے ترکے سے چوتھا حصہ ہے۔
(النساء 4: 12)
واضح رہے کہ بیوی کی اولاد، خواہ موجودہ خاوند سے ہو یا سابقہ سے اسے صورت میں خاوند صرف 1/4 کا حق دار ہوگا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6739   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.