الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
44. بَابُ مَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَهْلِهِ فَأُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَخَرَجَ:
44. باب: اس آدمی کے بارے میں جو اپنے گھر کے کام کاج میں مصروف تھا کہ تکبیر ہوئی اور نماز کے لیے نکل کھڑا ہوا۔
(44) Chapter. If somebody was busy with his domestic work and Iqama was pronounced and then he came out [for offering the Salat (prayer)].
حدیث نمبر: 676
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا الحكم، عن إبراهيم، عن الاسود، قال: سالت عائشة، ما كان النبي صلى الله عليه وسلم يصنع في بيته؟ قالت:" كان يكون في مهنة اهله تعني خدمة اهله، فإذا حضرت الصلاة خرج إلى الصلاة".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَة، مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ فِي بَيْتِهِ؟ قَالَتْ:" كَانَ يَكُونُ فِي مِهْنَةِ أَهْلِهِ تَعْنِي خِدْمَةَ أَهْلِهِ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حکم بن عتبہ نے ابراہیم نخعی سے بیان کیا، انہوں نے اسود بن یزید سے، انہوں نے کہا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کیا کرتے تھے آپ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے کام کاج یعنی اپنے گھر والیوں کی خدمت کیا کرتے تھے اور جب نماز کا وقت ہوتا تو فوراً (کام کاج چھوڑ کر) نماز کے لیے چلے جاتے تھے۔

Narrated Al-Aswad: That he asked `Aisha "What did the Prophet use to do in his house?" She replied, "He used to keep himself busy serving his family and when it was the time for prayer he would go for it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 644


   صحيح البخاري5363عائشة بنت عبد اللهكان في مهنة أهله فإذا سمع الأذان خرج
   صحيح البخاري676عائشة بنت عبد اللهيكون في مهنة أهله تعني خدمة أهله فإذا حضرت الصلاة خرج إلى الصلاة
   صحيح البخاري6039عائشة بنت عبد اللهكان في مهنة أهله فإذا حضرت الصلاة قام إلى الصلاة
   جامع الترمذي2489عائشة بنت عبد اللهيكون في مهنة أهله فإذا حضرت الصلاة قام فصلى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2489  
´باب:۔۔۔`
اسود بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تھے تو کیا کرتے تھے؟ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کے کام کاج میں مشغول ہو جاتے تھے، پھر جب نماز کا وقت ہو جاتا تو کھڑے ہوتے اور نماز پڑھنے لگتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2489]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں تواضع کے اپنانے،
غرور و تکبر چھوڑنے اور اپنے اہل وعیال کی خدمت کرنے کی ترغیب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2489   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:676  
676. حضرت اسود سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے نبی ﷺ کی گھریلو مصروفیات کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے فرمایا: آپ ﷺ اپنے اہل خانہ کی خدمت میں مصروف رہتے اور جب نماز کا وقت آ جاتا تو آپ نماز کے لیے تشریف لے جاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:676]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخارى ؒ نے مذکورہ عنوان کو ثابت کرنے کے لیے تعامل پیش کیا کہ رسول اللہ ﷺ فارغ اوقات میں اپنے گھر اہل خانہ کے کاموں میں بھی ہاتھ بٹاتے تھے مگر جماعت کے وقت انھیں چھوڑ کر مسجد میں تشریف لے جاتے۔
واضح رہے کہ اہل خانہ کی خدمت میں رسول اللہ ﷺ کے ذاتی کام اور معمولات بھی شامل ہیں کیونکہ حضرت عائشہ ؓ نے اس کی تفصیل بیان کی ہے کہ آپ اپنے کپڑوں کی صفائی بھی کرلیتے تھے، اپنی بکری کا دودھ بھی دوہ لیتے تھے اور اپنا کام خود کرتے تھے۔
بعض روایات میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنا کپڑا سی لیتے، جوتا مرمت کر لیتے اور ڈول درست کر لیتے تھے۔
امام حاکم نے لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے کبھی کسی عورت یا خادم کو زدو کوب نہیں کیا، نیز معلوم ہوا کہ انسان کو اپنے گھرمیں تواضع اختیار کرنی چاہیے اور اہل خانہ کا ہاتھ بٹانا چاہیے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی تالیف الادب المفرد میں اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے:
آدمی اپنے گھر میں کس انداز سے رہے؟ ان احادیث و آثار کے پیش نظر علماء حضرات کو چاہیے کہ وہ اسوۂ رسول پر عمل کرتے ہوئے اپنے گھر میں گھریلو مصروفیات میں شریک ہوں کیونکہ ہمارے اسلاف اپنے کام خود سر انجام دیتے تھے اور سلف صالحین کا یہی معمول رہا ہے۔
(والله الموفق وهو يهدي من يشاء إلى سواء السبيل)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 676   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.