الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
3. باب: {إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاَةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ} الآيَةَ:
3. اللہ تعالیٰ کا فرمان: «إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ» کابیان
حدیث نمبر: 681
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا احمد بن خالد، حدثنا محمد هو ابن إسحاق، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن عبد الله بن عبد الله بن عمر، قال: قلت: ارايت توضا ابن عمر رضي الله عنهما لكل صلاة طاهرا، او غير طاهر عم ذلك؟، قال: حدثته اسماء بنت زيد بن الخطاب، ان عبد الله بن حنظلة بن ابي عامر حدثها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: "امر بالوضوء لكل صلاة طاهرا او غير طاهر، فلما شق ذلك عليه، امر بالسواك لكل صلاة"، وكان ابن عمر رضي الله عنهما، يرى ان به على ذلك قوة، فكان لا يدع الوضوء لكل صلاة.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قُلْتُ: أَرَأَيْتَ تَوَضُّأَ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا لِكُلِّ صَلَاةٍ طَاهِرًا، أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ عَمَّ ذَلِكَ؟، قَالَ: حَدَّثَتْهُ أَسْمَاءُ بِنْتُ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي عَامِرٍ حَدَّثَهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أُمِرَ بِالْوُضُوءِ لِكُلِّ صَلَاةٍ طَاهِرًا أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ، فَلَمَّا شَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ، أُمِرَ بِالسِّوَاكِ لِكُلِّ صَلَاةٍ"، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يَرَى أَنَّ بِهِ عَلَى ذَلِكَ قُوَّةً، فَكَانَ لَا يَدَعُ الْوُضُوءَ لِكُلِّ صَلَاةٍ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بیٹے عبید اللہ نے کہا: میں نے سوچا سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ہر نماز کے لئے چاہے وہ طاہر رہے ہوں یا غیر طاہر، وضو کرنے کے بارے میں کیا رائے ہے، ایسا کیوں کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: اسماء بنت زید بن الخطاب نے ان سے بیان کیا تھا کہ عبداللہ بن حنظلہ بن ابی عامر نے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہر نماز کے لئے وضو کرنے کا حکم دیا، باوضو طاہر ہوں یا بےوضو، پھر جب ایسا کرنا ان کے لئے مشکل ہو گیا تو ہر نماز کے لئے مسواک کا حکم فرمایا، اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا خیال تھا کہ وہ ہر نماز کے لئے وضو کی طاقت رکھتے ہیں، اس لئے وہ کسی نماز کے لئے وضو ترک نہیں کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 684]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المسند 225/5]، [أبوداؤد 48]، [البيهقي 37/1] و [المستدرك 155/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.