الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دیتوں کے بیان میں
The Book of Ad-Diyait (Blood - Money)
15. بَابُ مَنْ أَخَذَ حَقَّهُ أَوِ اقْتَصَّ دُونَ السُّلْطَانِ:
15. باب: جس نے اپنا حق یا قصاص سلطان کی اجازت کے بغیر لے لیا۔
(15) Chapter. Whoever took his right or retaliation from somebody without submitting the case to the ruler.
حدیث نمبر: 6889
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن حميد،" ان رجلا اطلع في بيت النبي صلى الله عليه وسلم، فسدد إليه مشقصا"، فقلت: من حدثك، قال: انس بن مالك.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ حُمَيْدٍ،" أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ فِي بَيْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَدَّدَ إِلَيْهِ مِشْقَصًا"، فَقُلْتُ: مَنْ حَدَّثَكَ، قَالَ: أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے حمید نے کہ ایک صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں جھانک رہے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف تیر کا پھل بڑھایا تھا۔ میں نے پوچھا کہ یہ حدیث تم سے کس نے بیان کی ہے؟ تو انہوں نے بیان کیا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے۔

Narrated Yahya: Humaid said, "A man peeped into the house of the Prophet and the Prophet aimed an arrow head at him to hit him." I asked, "Who told you that?" He said, "Anas bin Malik" (See Hadith No. 258 and 259, Vol. 8)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 27


   صحيح البخاري6242أنس بن مالكرجلا اطلع من بعض حجر النبي فقام إليه النبي بمشقص أو بمشاقص فكأني أنظر إليه يختل الرجل ليطعنه
   صحيح البخاري6889أنس بن مالكرجلا اطلع في بيت النبي فسدد إليه مشقصا
   صحيح البخاري6900أنس بن مالكرجلا اطلع من حجر في بعض حجر النبي فقام إليه بمشقص وجعل يختله ليطعنه
   صحيح مسلم5641أنس بن مالكرجلا اطلع من بعض حجر النبي فقام إليه بمشقص أو مشاقص فكأني أنظر إلى رسول الله يختله ليطعنه
   جامع الترمذي2708أنس بن مالككان في بيته فاطلع عليه رجل فأهوى إليه بمشقص فتأخر الرجل
   سنن أبي داود5171أنس بن مالكقام إليه رسول الله بمشقص قال فكأني أنظر إلى رسول الله يختله ليطعنه
   سنن النسائى الصغرى4862أنس بن مالكأما إنك لو ثبت لفقأت عينك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5171  
´گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت طلب کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی ایک کمرے سے جھانکا تو آپ تیر کا ایک یا کئی پھل لے کر اس کی طرف بڑھے، گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کی آپ اس کی طرف اس طرح بڑھ رہے ہیں کہ وہ جان نہ پائے تاکہ اسے گھونپ دیں۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5171]
فوائد ومسائل:
کسی کے گھر میں بغیر اجازت کے جھانکنا حرام اور انتہائی بد اخلاقی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ انسان کسی کے دروازے پر دستک دے تو اس کا ادب یہ ہے کہ ایک جانب کھڑا ہوجیسے کہ اگلی حدیث 5174 میں آرہا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5171   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6889  
6889. ایک روایت کے مطابق ایک آدمی نبی ﷺ کے گھر جھانک رہا تھا تو آپ ﷺ نے اس کی طرف تیر کا پھل سیدھا کیا۔ (یحییٰ نےکہا:) میں نے(حمید سے) پوچھا: یہ حدیث تم سےکس نے بیان کی ہے؟ تو انہوں نے کہا: حضرت انس بن مالک ؓ نے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6889]
حدیث حاشیہ:
(1)
حقوق کی دو قسمیں ہیں:
٭مالی حقوق۔
٭بدنی حقوق۔
مالی حقوق کے متعلق اجازت ہے کہ انسان انھیں حاکم وقت کے نوٹس میں لائے بغیر وصول کر سکتا ہے لیکن بدنی حقوق قصاص وغیرہ کا از خود نوٹس نہیں لینا چاہیے کیونکہ یہ حکومت کا کام ہے، البتہ شریعت نے اس قدر اجازت دی ہے کہ اگر کوئی انسان کسی کے گھر میں اجازت کے بغیر جھانکتا ہے تو اگر گھر کا مالک اس کی آنکھ پھوڑ دے تو اس پر کوئی تاوان نہیں ہوگا جیسا کہ حدیث میں ہے:
اگر کوئی آدمی کسی دوسرے کے گھر میں اجازت کے بغیر جھانکتا ہے اور گھر والا اس کی آنکھ پھوڑ دیتا ہے تو اس پر کوئی قصاص یا دیت نہیں ہے۔
(سنن النسائي، القسامة، حدیث: 4864)
اس سے زیادہ کی شرعاً اجازت نہیں۔
(2)
بعض حضرات کا کہنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ جائز تھا کسی امتی کے لیے ایسا کرنا درست نہیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال واقوال ہر امتی کے لیے اس وقت تک حجت ہیں جب تک شرعی دلیل سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تخصیص ثابت نہ ہو۔
کسی شرعی دلیل سے یہ امر ثابت نہیں کہ مذکورہ کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مخصوص ہے۔
بہرحال مالی حقوق از خود وصول کیے جا سکتے ہیں لیکن حدود و قصاص کے سلسلے میں حکومت کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6889   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.