الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
The Book of The Interpretation of Dreams
4. بَابُ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ:
4. باب: اچھا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔
(4) Chapter. “A righteous good dream that comes true is one of the forty-six parts of An-Nubuwwa (Prophethood).”
حدیث نمبر: 6986
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الله بن يحيى بن ابي كثير، واثنى عليه خيرا لقيته باليمامة، عن ابيه، حدثنا ابو سلمة، عن ابي قتادة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الرؤيا الصالحة من الله، والحلم من الشيطان، فإذا حلم فليتعوذ منه، وليبصق عن شماله، فإنها لا تضره"،وعن ابيه، حدثنا عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا لَقِيتُهُ بِالْيَمَامَةِ، عَنْ أَبِيهِ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ فَلْيَتَعَوَّذْ مِنْهُ، وَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ، فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ"،وَعَنْ أَبِيهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا اور ان کی تعریف کی کہ میں نے ان سے یمامہ میں ملاقات کی تھی، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے پس اگر کوئی برا خواب دیکھے تو اسے اس سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہئیے اور بائیں طرف تھوکنا چاہئیے یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور عبداللہ بن یحییٰ سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح بیان کیا۔

Narrated Abu Qatada: The Prophet said, "A good dream that comes true is from Allah, and a bad dream is from Satan, so if anyone of you sees a bad dream, he should seek refuge with Allah from Satan and should spit on the left, for the bad dream will not harm him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 115


   صحيح البخاري5747حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فلينفث حين يستيقظ ثلاث مرات ويتعوذ من شرها فإنها لا تضره
   صحيح البخاري7044حارث بن ربعيالرؤيا الحسنة من الله فإذا رأى أحدكم ما يحب فلا يحدث به إلا من يحب وإذا رأى ما يكره فليتعوذ بالله من شرها ومن شر الشيطان وليتفل ثلاثا ولا يحدث بها أحدا فإنها لن تضره
   صحيح البخاري6986حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله والحلم من الشيطان فإذا حلم فليتعوذ منه وليبصق عن شماله فإنها لا تضره
   صحيح البخاري7005حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا حلم أحدكم الحلم يكرهه فليبصق عن يساره وليستعذ بالله منه فلن يضره
   صحيح البخاري6995حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله والحلم من الشيطان فمن رأى شيئا يكرهه فلينفث عن شماله ثلاثا وليتعوذ من الشيطان فإنها لا تضره وإن الشيطان لا يتراءى بي
   صحيح البخاري6984حارث بن ربعيالرؤيا الصادقة من الله والحلم من الشيطان
   صحيح البخاري3292حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله والحلم من الشيطان فإذا حلم أحدكم حلما يخافه فليبصق عن يساره وليتعوذ بالله من شرها فإنها لا تضره
   صحيح مسلم5903حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله فإذا رأى أحدكم ما يحب فلا يحدث بها إلا من يحب وإن رأى ما يكره فليتفل عن يساره ثلاثا وليتعوذ بالله من شر الشيطان وشرها ولا يحدث بها أحدا فإنها لن تضره
   صحيح مسلم5902حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله والرؤيا السوء من الشيطان فمن رأى رؤيا فكره منها شيئا فلينفث عن يساره وليتعوذ بالله من الشيطان لا تضره ولا يخبر بها أحدا فإن رأى رؤيا حسنة فليبشر ولا يخبر إلا من يحب
   صحيح مسلم5900حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فلينفث عن يساره ثلاث مرات وليتعوذ بالله من شرها فإنها لن تضره
   صحيح مسلم5897حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا حلم أحدكم حلما يكرهه فلينفث عن يساره ثلاثا وليتعوذ بالله من شرها فإنها لن تضره
   جامع الترمذي2277حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فلينفث عن يساره ثلاث مرات وليستعذ بالله من شرها فإنها لا تضره
   سنن أبي داود5021حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فلينفث عن يساره ثلاث مرات ثم ليتعوذ من شرها فإنها لا تضره
   سنن ابن ماجه3909حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فليبصق عن يساره ثلاثا وليستعذ بالله من الشيطان الرجيم ثلاثا وليتحول عن جنبه الذي كان عليه
   مسندالحميدي422حارث بن ربعيالرؤيا من الله، والحلم من الشيطان فإذا حلم أحدكم حلما يكرهه فليتفل عن يساره ثلاثا، ويستعذ بالله من شر ما رأى فإنه لن يضره
   مسندالحميدي423حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله، والحلم من الشيطان فإذا حلم أحدكم حلما يكرهه فلينفث عن يساره، وليستعذ بالله من شر ما رأى فإنها لن تضره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6986  
´اچھا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے`
«. . . عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ فَلْيَتَعَوَّذْ مِنْهُ، وَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ، فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ . . .»
. . . ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے پس اگر کوئی برا خواب دیکھے تو اسے اس سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہئیے اور بائیں طرف تھوکنا چاہئیے یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ: 6986]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6986 کا باب: «بَابُ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ:»

باب اورحدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب نیک خواب کا نبوت کے چھیالیس حصوں میں ایک حصہ ہے، اس پر مقرر فرمایا ہے، جبکہ تحت الباب جو حدیث سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی درج فرمائی ہے اس میں نبوت کے چھیالیس حصوں کا کوئی ذکر نہیں ہے، اسی وجہ سے علامہ اسماعیلی اور امام زرکشی نے باب پر اعتراض وارد کیا ہے، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
«و قد اعترضه الاسماعيلى فقال: ليس هذا الحديث من هذا الباب فى شيئي.»
یعنی اسماعیلی نے باب پر اعتراض وارد کیا ہے کہ جو حدیث تحت الباب امام بخاری رحمہ اللہ نے نقل فرمائی ہے، اس کا کچھ بھی باب سے تعلق نہیں ہے۔
علامہ زرکشی کہتے ہیں:
«إدخاله فى هذا الباب لا وجه له بل هو ملحق بالذي قبله.» [فتح الباري لابن حجر: 320/13]
اس باب کے تحت جو حدیث پیش فرمائی ہے اس کا تعلق اس باب سے نہیں بلکہ اس سے قبل باب کے ساتھ ہے۔
حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ ان دونوں بزرگوں کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے رقمطراز ہیں:
«قلت و قد وقع ذالك فى رواية النسفي كما أشرت إليه، و يجاب عن صنيع الأكثر بأن وجه دخوله فى هذه الترجمة الإشارة إلى أن الرؤيا الصالحة إنما كانت جزءًا من أجزاء النبوة لكونها من الله تعالي بخلاف التى من الشيطان فإنها ليست من أجزاء النبوة، و أشار البخاري مع ذالك إلى ما وقع فى بعض الطرق . . . . . عن أبى قتادة فى هذا الحديث من الزيادة و رؤيا المؤمن جزء من ستة و أربعين جزءًا من النبوة.» [فتح الباري لابن حجر: 320/13]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں کہتا ہوں: نسفی کے نسخے میں ایسا ہی ہے، اکثر کو اس صنع کے متعلق جواب دیا گیا ہے کہ اس باب میں اس حدیث کو ذکر کرنے کا یہ اشارہ ہے کہ رویائے صالحہ اس لیے نبوت کے اجزاء میں سے ایک جزء ہے کیوں کہ یہ اللہ تعالی کی طرف سے (الہام) ہیں، بخلاف ان خوابوں کے جو شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اور وہ نبوت کے جزء میں سے نہیں ہوتے، اور امام بخاری رحمہ اللہ نے اس روایت کی طرف بھی اشارہ فرمایا ہے جو بعض طرق سے بطریق (حدیث عبداللہ بن یحیی بن ابی کثیر . . . . . عن ابی قتادۃ) سے مروی ہے جس میں یہ زیادتی ہے کہ مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں کا ایک حصہ ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی ان گزارشات سے باب اور حدیث میں مناسبت کی بہترین توجیہ سامنے آئی، آپ کا مقصد یہ ہے کہ جو مومن کا نیک خواب ہو گا وہی نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہو گا، اور جو شیطان کی طرف سے ہو گا وہ نبوت کے چھالیس حصوں میں سے کوئی حصہ نہ ہو گا، پس یہ بتلانا مقصود ہے امام بخاری رحمہ اللہ کا۔
محمد زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ باب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
«وجه دخول هذا الحديث فى هذا الباب الإشارة إلى أن الرؤيا إنما كانت جزءا من أجزاء النبوة لكونها من الله تعالي بخلاف التى من الشيطان فإنها ليست من أجزاء النبوة.» [الابواب والتراجم: 651/6]
یعنی اس حدیث کا تعلق اس باب سے یوں ہے کہ اس میں اشارہ ہے کہ جو خواب اللہ تعالی کی طرف سے ہو گا وہ نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہو گا، اور جو شیطان کی طرف سے ہو گا تو وہ اس کے خلاف ہو گا۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 275   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6986  
6986. حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سےبیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی دراندازی کا نتیجہ ہوتا ہے، لہذا جب تم میں سے کوئی برا خواب دیکھے تو اس سے (اللہ کی) پناہ مانگے اور اپنی بائیں جانب تھوک دے، پھر یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ ایک روایت ہے میں عبداللہ بن ابو قتادہ اپنے باپ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے، وہ نبی ﷺ یہ حدیث اسی طرح بیان کرتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6986]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کو اس باب میں لانے کی وجہ ظاہر نہیں ہوئی۔
زرکشی نے حضرت امام بخاری پر اعتراض کیا ہے کہ یہ حدیث اس باب سے غیر متعلق ہے۔
میں کہتا ہوں زرکشی حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی طرح وقت نظر کہاں سے لاتے‘ اسی لیے اعتراض کر بیٹھے۔
امام بخاری رحمہ اللہ شروع میں یہ حدیث اس لیے لائے کہ آگے کی حدیث میں جس خواب کی نسبت یہ بیان ہوا ہے کہ وہ نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے‘ اس سے مراد اچھا خواب ہے جو اللہ کی طر ف سے ہوتا ہے کیونکہ جو خواب شیطان کی طرف سے ہو وہ نبوت کا جزو نہیں ہو سکتا۔
خواب کو مسلم کی روایات میں نبوت کے پینتالیس حصوں میں سے ایک حصہ اور ایک روایت میں ستر حصوں میں سے ایک حصہ اور طبرانی کی روایت چھہتر حصوں میں سے ایک حصہ۔
ابن عبد البر کی روایت چھبیس حصوں میں سے ایک حصہ۔
طبری کی روایت میں چوالیس حصوں میں سے ایک حصہ مذکور ہے۔
یہ اختلاف اس وجہ سے ہے کہ روز روز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے علوم نبوت میں ترقی ہوتی جاتی اور نبوت کے نئے نئے حصے معلوم ہوتے جاتے جتنا جتنا علم بڑھتا جاتا اتنے ہی حصوں میں اضافہ ہو جاتا۔
قسطلانی نے کہا چھیالیس حصوں کی روایت ہی زیادہ مشہور ہے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6986   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.