الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
The Book of The Interpretation of Dreams
14. بَابُ الْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ:
14. باب: برا خواب شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔
(14) Chapter. A bad dream is from Satan.
حدیث نمبر: Q7005
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
فإذا حلم فليبصق عن يساره وليستعذ بالله عز وجل.فَإِذَا حَلَمَ فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
‏‏‏‏ پس اگر کوئی برا خواب دیکھے تو بائیں طرف تھوک دے اور اللہ عزوجل کی پناہ طلب کرے، یعنی «اعوذ بالله من الشيطان الرجيم» پڑھے۔

حدیث نمبر: 7005
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، ان ابا قتادة الانصاري، وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وفرسانه، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" الرؤيا من الله، والحلم من الشيطان، فإذا حلم احدكم الحلم يكرهه، فليبصق عن يساره وليستعذ بالله منه فلن يضره".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيَّ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفُرْسَانِهِ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ أَحَدُكُمُ الْحُلُمَ يَكْرَهُهُ، فَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ وَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْهُ فَلَنْ يَضُرَّهُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی اور آپ کے شہسواروں میں سے تھے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے شیطان کی طرف سے پس تم میں جو کوئی برا خواب دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو اس چاہئے کہ اپنی بائیں طرف تھوکے اور اس سے اللہ کی پناہ مانگے وہ اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

Narrated Abu Qatada Al-Ansari: (a companion of the Prophet and one of his cavalry men) "I heard Allah's Apostle saying, "A good dream is from Allah, and a bad dream is from Satan; so, if anyone of you had a bad dream which he disliked, then he should spit on his left and seek refuge with Allah from it, for it will not harm him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 133


   صحيح البخاري5747حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فلينفث حين يستيقظ ثلاث مرات ويتعوذ من شرها فإنها لا تضره
   صحيح البخاري7044حارث بن ربعيالرؤيا الحسنة من الله فإذا رأى أحدكم ما يحب فلا يحدث به إلا من يحب وإذا رأى ما يكره فليتعوذ بالله من شرها ومن شر الشيطان وليتفل ثلاثا ولا يحدث بها أحدا فإنها لن تضره
   صحيح البخاري6986حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله والحلم من الشيطان فإذا حلم فليتعوذ منه وليبصق عن شماله فإنها لا تضره
   صحيح البخاري7005حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا حلم أحدكم الحلم يكرهه فليبصق عن يساره وليستعذ بالله منه فلن يضره
   صحيح البخاري6995حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله والحلم من الشيطان فمن رأى شيئا يكرهه فلينفث عن شماله ثلاثا وليتعوذ من الشيطان فإنها لا تضره وإن الشيطان لا يتراءى بي
   صحيح البخاري6984حارث بن ربعيالرؤيا الصادقة من الله والحلم من الشيطان
   صحيح البخاري3292حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله والحلم من الشيطان فإذا حلم أحدكم حلما يخافه فليبصق عن يساره وليتعوذ بالله من شرها فإنها لا تضره
   صحيح مسلم5903حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله فإذا رأى أحدكم ما يحب فلا يحدث بها إلا من يحب وإن رأى ما يكره فليتفل عن يساره ثلاثا وليتعوذ بالله من شر الشيطان وشرها ولا يحدث بها أحدا فإنها لن تضره
   صحيح مسلم5902حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله والرؤيا السوء من الشيطان فمن رأى رؤيا فكره منها شيئا فلينفث عن يساره وليتعوذ بالله من الشيطان لا تضره ولا يخبر بها أحدا فإن رأى رؤيا حسنة فليبشر ولا يخبر إلا من يحب
   صحيح مسلم5900حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فلينفث عن يساره ثلاث مرات وليتعوذ بالله من شرها فإنها لن تضره
   صحيح مسلم5897حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا حلم أحدكم حلما يكرهه فلينفث عن يساره ثلاثا وليتعوذ بالله من شرها فإنها لن تضره
   جامع الترمذي2277حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فلينفث عن يساره ثلاث مرات وليستعذ بالله من شرها فإنها لا تضره
   سنن أبي داود5021حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فلينفث عن يساره ثلاث مرات ثم ليتعوذ من شرها فإنها لا تضره
   سنن ابن ماجه3909حارث بن ربعيالرؤيا من الله والحلم من الشيطان فإذا رأى أحدكم شيئا يكرهه فليبصق عن يساره ثلاثا وليستعذ بالله من الشيطان الرجيم ثلاثا وليتحول عن جنبه الذي كان عليه
   مسندالحميدي422حارث بن ربعيالرؤيا من الله، والحلم من الشيطان فإذا حلم أحدكم حلما يكرهه فليتفل عن يساره ثلاثا، ويستعذ بالله من شر ما رأى فإنه لن يضره
   مسندالحميدي423حارث بن ربعيالرؤيا الصالحة من الله، والحلم من الشيطان فإذا حلم أحدكم حلما يكرهه فلينفث عن يساره، وليستعذ بالله من شر ما رأى فإنها لن تضره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6986  
´اچھا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے`
«. . . عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ فَلْيَتَعَوَّذْ مِنْهُ، وَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ، فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ . . .»
. . . ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے پس اگر کوئی برا خواب دیکھے تو اسے اس سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہئیے اور بائیں طرف تھوکنا چاہئیے یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا [صحيح البخاري/كِتَاب التَّعْبِيرِ: 6986]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6986 کا باب: «بَابُ الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ:»

باب اورحدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب نیک خواب کا نبوت کے چھیالیس حصوں میں ایک حصہ ہے، اس پر مقرر فرمایا ہے، جبکہ تحت الباب جو حدیث سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی درج فرمائی ہے اس میں نبوت کے چھیالیس حصوں کا کوئی ذکر نہیں ہے، اسی وجہ سے علامہ اسماعیلی اور امام زرکشی نے باب پر اعتراض وارد کیا ہے، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
«و قد اعترضه الاسماعيلى فقال: ليس هذا الحديث من هذا الباب فى شيئي.»
یعنی اسماعیلی نے باب پر اعتراض وارد کیا ہے کہ جو حدیث تحت الباب امام بخاری رحمہ اللہ نے نقل فرمائی ہے، اس کا کچھ بھی باب سے تعلق نہیں ہے۔
علامہ زرکشی کہتے ہیں:
«إدخاله فى هذا الباب لا وجه له بل هو ملحق بالذي قبله.» [فتح الباري لابن حجر: 320/13]
اس باب کے تحت جو حدیث پیش فرمائی ہے اس کا تعلق اس باب سے نہیں بلکہ اس سے قبل باب کے ساتھ ہے۔
حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ ان دونوں بزرگوں کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے رقمطراز ہیں:
«قلت و قد وقع ذالك فى رواية النسفي كما أشرت إليه، و يجاب عن صنيع الأكثر بأن وجه دخوله فى هذه الترجمة الإشارة إلى أن الرؤيا الصالحة إنما كانت جزءًا من أجزاء النبوة لكونها من الله تعالي بخلاف التى من الشيطان فإنها ليست من أجزاء النبوة، و أشار البخاري مع ذالك إلى ما وقع فى بعض الطرق . . . . . عن أبى قتادة فى هذا الحديث من الزيادة و رؤيا المؤمن جزء من ستة و أربعين جزءًا من النبوة.» [فتح الباري لابن حجر: 320/13]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں کہتا ہوں: نسفی کے نسخے میں ایسا ہی ہے، اکثر کو اس صنع کے متعلق جواب دیا گیا ہے کہ اس باب میں اس حدیث کو ذکر کرنے کا یہ اشارہ ہے کہ رویائے صالحہ اس لیے نبوت کے اجزاء میں سے ایک جزء ہے کیوں کہ یہ اللہ تعالی کی طرف سے (الہام) ہیں، بخلاف ان خوابوں کے جو شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اور وہ نبوت کے جزء میں سے نہیں ہوتے، اور امام بخاری رحمہ اللہ نے اس روایت کی طرف بھی اشارہ فرمایا ہے جو بعض طرق سے بطریق (حدیث عبداللہ بن یحیی بن ابی کثیر . . . . . عن ابی قتادۃ) سے مروی ہے جس میں یہ زیادتی ہے کہ مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں کا ایک حصہ ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی ان گزارشات سے باب اور حدیث میں مناسبت کی بہترین توجیہ سامنے آئی، آپ کا مقصد یہ ہے کہ جو مومن کا نیک خواب ہو گا وہی نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہو گا، اور جو شیطان کی طرف سے ہو گا وہ نبوت کے چھالیس حصوں میں سے کوئی حصہ نہ ہو گا، پس یہ بتلانا مقصود ہے امام بخاری رحمہ اللہ کا۔
محمد زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ باب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
«وجه دخول هذا الحديث فى هذا الباب الإشارة إلى أن الرؤيا إنما كانت جزءا من أجزاء النبوة لكونها من الله تعالي بخلاف التى من الشيطان فإنها ليست من أجزاء النبوة.» [الابواب والتراجم: 651/6]
یعنی اس حدیث کا تعلق اس باب سے یوں ہے کہ اس میں اشارہ ہے کہ جو خواب اللہ تعالی کی طرف سے ہو گا وہ نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہو گا، اور جو شیطان کی طرف سے ہو گا تو وہ اس کے خلاف ہو گا۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 275   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7005  
7005. حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے جو نبی ﷺ کے صحابی اور آپ کے شہسواروں سے ہیں۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ نے فرمایا: اچھے خواب دیکھے جو اسے ناپسند ہوتو اسے چاہیے کہ اپنی بائیں جانب تھوک دے اور اس سے اللہ کی پناہ مانگے اس طرح وہ اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7005]
حدیث حاشیہ:

حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ مجھے ایسے ڈراؤنے خواب آتے تھے کہ مجھےا ن کی وجہ سے سخت بخار ہو جاتا تھا۔
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا اور ان سے اپنا معاملہ بیان کیا تو انھوں نے مذکورہ حدیث بیان کی اس کے بعد مجھے ان کے متعلق کوئی پروانہ ہوئی تھی۔
(صحیح مسلم، الرؤیا، حدیث: 5900) (2261)
ایک روایت میں ہے۔
ایسا خواب دیکھنے کے بعد جب پیدا ہو تو تین مرتبہ اپنی بائیں جانب تھوتھو کرے۔
'' (صحیح مسلم، الرؤیا، حدیث: 5897(2261)

اگرچہ ہر خواب کا پیدا کرنا اور اس کا دکھانا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے لیکن برے خواب کا سبب شیطان ہوتا ہے اور وہ اس کے ذریعے سے لوگوں کو پریشان اور غمگین کرتا ہے۔
اس لیے ایسے خواب کو شیطان کی طرف منسوب کرتے ہیں۔
(فتح الباري: 491/12)
اچھے اور برے خواب کے آداب ہم حدیث نمبر6985کے فوائد میں بیان کر آئے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7005   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.