الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
حدیث نمبر: 71
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
‏‏‏‏وعن جابر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن إبليس يضع عرشه على الماء ثم يبعث سراياه فادناهم منه منزلة اعظمهم فتنة يجيء احدهم فيقول فعلت كذا وكذا فيقول ما صنعت شيئا قال ثم يجيء احدهم فيقول ما تركته حتى فرقت بينه وبين امراته قال فيدنيه منه ويقول نعم انت قال الاعمش اراه قال «فيلتزمه» . رواه مسلم ‏‏‏‏وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ إِبْلِيسَ يَضَعُ عَرْشَهُ عَلَى المَاء ثمَّ يبْعَث سراياه فَأَدْنَاهُمْ مِنْهُ مَنْزِلَةً أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً يَجِيءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ فَعَلَتُ كَذَا وَكَذَا فَيَقُولُ مَا صَنَعْتَ شَيْئًا قَالَ ثُمَّ يَجِيءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ مَا تَرَكَتُهُ حَتَّى فَرَّقَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ امْرَأَتِهِ قَالَ فَيُدْنِيهِ مِنْهُ وَيَقُولُ نَعَمْ أَنْتَ قَالَ الْأَعْمَشُ أرَاهُ قَالَ «فيلتزمه» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان اپنا تخت پانی پر سجاتا ہے۔ پھر وہ اپنے لشکروں کو روانہ کرتا ہے، وہ لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ ان میں سے اس کا زیادہ مقرب وہ ہوتا ہے جو ان میں سب سے زیادہ گمراہ کن ہو، ان میں سے ایک آتا ہے تو وہ بتاتا ہے، میں نے یہ یہ کیا، تو وہ کہتا ہے، تو نے کچھ بھی نہیں کیا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر ان میں سے ایک آتا ہے تو وہ کہتا ہے، میں نے فلاں کا پیچھا نہیں چھوڑا حتیٰ کہ میں نے اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دی۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ (شیطان) اسے اپنے قریب کر لیتا ہے اور کہتا ہے: ہاں تم بہت خوب ہو۔ اعمش بیان کرتے ہیں، میرا خیال ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو وہ (شیطان) اسے گلے لگا لیتا ہے۔  اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (67/ 2813)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلم7106جابرإن إبليس يضع عرشه على الماء، ثم يبعث سراياه فادناهم منه منزلة اعظمهم فتنة
   مشكوة المصابيح71جابرإن إبليس يضع عرشه على الماء ثم يبعث سراياه فادناهم منه منزلة اعظمهم فتنة يجيء احدهم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 71  
´شیطان کا دربار`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ إِبْلِيسَ يَضَعُ عَرْشَهُ عَلَى المَاء ثمَّ يبْعَث سراياه فَأَدْنَاهُمْ مِنْهُ مَنْزِلَةً أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً يَجِيءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ فَعَلَتُ كَذَا وَكَذَا فَيَقُولُ مَا صَنَعْتَ شَيْئًا قَالَ ثُمَّ يَجِيءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ مَا تَرَكَتُهُ حَتَّى فَرَّقَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ امْرَأَتِهِ قَالَ فَيُدْنِيهِ مِنْهُ وَيَقُولُ نَعَمْ أَنْتَ قَالَ الْأَعْمَشُ أرَاهُ قَالَ «فيلتزمه» . رَوَاهُ مُسلم . . .»
. . . سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان اپنا تخت پانی یعنی سمندر پر بچھاتا ہے (اور اس پر بادشاہوں کی طرح بیٹھ کر) پھر اپنی فوجوں اور سپاہیوں کو لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے بھیجتا ہے (یعنی انہیں حکم دیتا ہے کہ دنیا بھر میں پھیل کر لوگوں کو گمراہ کریں۔ چنانچہ وہ گمراہ کر کے واپس اپنے بادشاہ شیطان ابلیس کے پاس آتے ہیں اور اپنے گمراہی کے کارناموں کو اپنے بڑے شیطان کے پاس بیان کرتے ہیں) جو زیادہ لوگوں کو گمراہ کر کے فتنے میں ڈالے گا وہ سب سے زیادہ مرتبے میں بڑے شیطان کے قریب ہو گا، ان میں سے ایک اپنے سردار کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے میں نے ایسا اور ایسا کیا ہے یعنی فلاں فلاں کو گمراہ کیا، کسی سے چوری کرائی ہے اور کسی سے زنا اور بدکاری وغیرہ کرا دی ہے۔ یہ سردار ابلیس کہتا ہے تو نے کچھ نہیں کیا (تو حرام خور سپاہی ہے)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اس کے بعد ایک شیطان سپاہی آتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے اس کو نہیں چھوڑا یہاں تک کہ میاں بیوی کے درمیان جدائی کرا دی ہے (یعنی طلاق بائن دلوا دی ہے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑا سردار شیطان اسے اپنے قریب کر لیتا ہے اور کہتا ہے ہاں صرف تو نے ہی اچھا کام کیا ہے اور وفاداری کے حق کو پورا کر دیا ہے۔ حدیث کے راوی اعمش کہتے ہیں کہ شیطان اس سپاہی کو اپنے گلے لگا لیتا ہے۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 71]

تخریج:
[صحيح مسلم 7106]

فقہ الحدیث:
➊ ان تمام صحیح روایات سے ابلیس، شیاطین اور جنوں کا وجود اور ان کا انسانوں پر اثر انداز ہونا ثابت ہوتا ہے۔
➋ بڑا شیطان ابلیس جس نے آدم علیہ السلام کو سجدہ نہیں کیا تھا، ہر جگہ نہیں ہوتا بلکہ کسی سمندر پر اپنا تخت بچھا کر بیٹھا ہوا ہے۔
➌ دو مسلمانوں کے درمیان جدائی پر شیطان بہت خوش ہوتا ہے۔
➍ شیطان اعظم کے بہت سے ماتحت (جنوں اور انسانوں میں سے) اس زمین پر دن رات شیطانی احکامات پر عمل پیرا ہیں۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 71   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.