الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
65. بَابُ مَنْ أَخَفَّ الصَّلاَةَ عِنْدَ بُكَاءِ الصَّبِيِّ:
65. باب: جس نے بچے کے رونے کی آواز سن کر نماز کو مختصر کر دیا۔
(65) Chapter. Whoever cuts short As-Salat (the prayer) on hearing the cries of a child.
حدیث نمبر: 710
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا ابن ابي عدي، عن سعيد، عن قتادة، عن انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إني لادخل في الصلاة فاريد إطالتها، فاسمع بكاء الصبي فاتجوز مما اعلم من شدة وجد امه من بكائه"، وقال موسى: حدثنا ابان، حدثنا قتادة، حدثنا انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيد، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنِّي لَأَدْخُلُ فِي الصَّلَاةِ فَأُرِيدُ إِطَالَتَهَا، فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَأَتَجَوَّزُ مِمَّا أَعْلَمُ مِنْ شِدَّةِ وَجْدِ أُمِّهِ مِنْ بُكَائِهِ"، وَقَالَ مُوسَى: حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں محمد بن ابراہیم بن عدی نے سعید بن ابی عروبہ کے واسطہ سے خبر دی، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نماز کی نیت باندھتا ہوں، ارادہ یہ ہوتا ہے کہ نماز کو طویل کروں گا، لیکن بچے کے رونے کی آواز سن کر مختصر کر دیتا ہوں کیونکہ میں اس درد کو سمجھتا ہوں جو بچے کے رونے کی وجہ سے ماں کو ہو جاتا ہے۔ اور موسیٰ بن اسماعیل نے کہا ہم سے ابان بن یزید نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے، کہا ہم سے انس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث بیان کی۔

Narrated Anas bin Malik: The Prophet, said, "Whenever I start the prayer I intend to prolong it, but on hearing the cries of a child, I cut short the prayer because I know that the cries of the child will incite its mother's passions."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 678


   صحيح البخاري709أنس بن مالكأدخل في الصلاة وأنا أريد إطالتها فأسمع بكاء الصبي فأتجوز في صلاتي مما أعلم من شدة وجد أمه من بكائه
   صحيح البخاري708أنس بن مالكيسمع بكاء الصبي فيخفف مخافة أن تفتن أمه
   صحيح البخاري710أنس بن مالكأدخل في الصلاة فأريد إطالتها فأسمع بكاء الصبي فأتجوز مما أعلم من شدة وجد أمه من بكائه
   صحيح مسلم1055أنس بن مالكيسمع بكاء الصبي مع أمه وهو في الصلاة فيقرأ بالسورة القصيرة
   صحيح مسلم1056أنس بن مالكأدخل الصلاة أريد إطالتها فأسمع بكاء الصبي فأخفف من شدة وجد أمه به
   جامع الترمذي376أنس بن مالكأسمع بكاء الصبي وأنا في الصلاة فأخفف مخافة أن تفتتن أمه
   سنن ابن ماجه989أنس بن مالكأدخل في الصلاة وأنا أريد إطالتها فأسمع بكاء الصبي فأتجوز في صلاتي مما أعلم لوجد أمه ببكائه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث989  
´دوران نماز حادثہ پیش آ جانے پر نماز ہلکی کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نماز شروع کرتا ہوں اور لمبی کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، اتنے میں بچے کے رونے کی آواز سن لیتا ہوں تو نماز اس خیال سے مختصر کر دیتا ہوں کہ بچے کی ماں کو اس کے رونے کی وجہ سے تکلیف ہو گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 989]
اردو حاشہ:
فائدہ:

(1)
نماز کے طویل یا مختصر کرنے سے قراءت کو طویل یا مختصر کرنا مراد ہے۔
دوسرے ارکان کے اذکار میں بھی کسی حد تک اختصار ممکن ہے۔

(2)
امام کو مقتدیوں کے حالات کا لحاظ رکھنا چاہیے۔

(3)
عورتیں مسجد میں آ کر باجماعت نماز ادا کرسکتی ہیں اور اپنے ساتھ چھوٹے بچوں کو بھی لاسکتی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 989   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 376  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے نماز میں بچے کے رونے کی آواز سن کر نماز ہلکی کر دینے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اللہ کی! جب نماز میں ہوتا ہوں اور اس وقت بچے کا رونا سنتا ہوں تو اس ڈر سے نماز کو ہلکی کر دیتا ہوں کہ اس کی ماں کہیں فتنے میں نہ مبتلا ہو جائے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 376]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام کو ایسی صورت میں یا اسی طرح کی صورتوں میں بروقت نماز ہلکی کردینی چاہئے،
تاکہ بچوں کی مائیں ان کے رونے اور چلانے سے گھبرا نہ جائیں۔
 
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 376   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 710  
710. حضرت انس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں نماز شروع کرتے وقت اسے طول دینے کا ارادہ کرتا ہوں لیکن بچے کے رونے کی آواز سن کر اسے مختصر کر دیتا ہوں کیونکہ اس کے رونے سے میں محسوس کرتا ہوں کہ ماں کی مامتا تڑپ جائے گی۔ (راوی حدیث) موسیٰ نے کہا کہ ہم سے ابان نے حدیث بیان کی، اسے قتادہ نے، پھر اس نے حضرت انس سے اسے بیان کیا۔ حضرت انس ؓ نبی ﷺ سے اسی طرح بیان کرتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:710]
حدیث حاشیہ:
ان جملہ احادیث سے آپ ﷺ کی شفقت ظاہر ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ عہد رسالت میں عورتیں بھی شریک جماعت ہوا کرتی تھیں، ابن ابی شیبہ میں ہے کہ ایک دفعہ آپ ﷺ نے پہلی رکعت میں ساٹھ آیات کو پڑھا۔
پھر بچے کے رونے کی آواز سن کر آپ نے اتنا اثر لیا کہ دوسری رکعت میں صرف تین آیات پڑھ کر نماز کو پورا کردیا۔
(صلی اللہ علیه وسلم)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 710   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:710  
710. حضرت انس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں نماز شروع کرتے وقت اسے طول دینے کا ارادہ کرتا ہوں لیکن بچے کے رونے کی آواز سن کر اسے مختصر کر دیتا ہوں کیونکہ اس کے رونے سے میں محسوس کرتا ہوں کہ ماں کی مامتا تڑپ جائے گی۔ (راوی حدیث) موسیٰ نے کہا کہ ہم سے ابان نے حدیث بیان کی، اسے قتادہ نے، پھر اس نے حضرت انس سے اسے بیان کیا۔ حضرت انس ؓ نبی ﷺ سے اسی طرح بیان کرتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:710]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ نے حدیث کے آخر میں جو وضاحت فرمائی ہے اس سے مقصود یہ ہے کہ حضرت قتادہ کا حضرت انس سے سماع ثابت ہے۔
اس سے تدلیس کا کا شعبہ ختم ہوگیا۔
موسیٰ سے مراد ابو سلمہ موسیٰ بن اسماعیل تبوذکی ہیں۔
ان کے استاد حضرت ابان بن یزید العطار ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 710   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.