الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
31. حَدِیث اَبِی رِمثَةَ عَنِ النَّبِیَّ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 7114
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن احمد، حدثني شيبان بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد يعني ابن إبراهيم التستري ، حدثنا صدقة بن ابي عمران ، عن رجل هو ثابت بن منقذ ، عن ابي رمثة ، قال: انطلقت انا وابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما كنا في بعض الطريق، فلقيناه، فقال لي ابي: يا بني، هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: وكنت احسب ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يشبه الناس، فإذا رجل له وفرة، بها ردع من حناء، عليه بردان اخضران، قال: كاني انظر إلى ساقيه، قال: فقال لابي:" من هذا معك؟"، قال: هذا والله ابني، قال: فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم لحلف ابي علي، ثم قال:" صدقت، اما إنك لا تجني، عليه ولا يجني عليك"، قال: وتلا رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ بن أحمد، حَدَّثَنِي شَيْبَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ التُّسْتَرِيُّ ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ أَبِي عِمْرَانَ ، عَنْ رَجُلٍ هُوَ ثَابِتُ بْنُ مُنْقِذٍ ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَأَبِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كُنَّا فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ، فَلَقِينَاهُ، فَقَالَ لِي أَبِي: يَا بُنَيَّ، هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكُنْتُ أَحْسَبُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُشْبِهُ النَّاسَ، فَإِذَا رَجُلٌ لَهُ وَفْرَةٌ، بِهَا رَدْعٌ مِنْ حِنَّاءٍ، عَلَيْهِ بُرْدَانِ أَخْضَرَانِ، قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سَاقَيْهِ، قَالَ: فَقَالَ لِأَبِي:" مَنْ هَذَا مَعَكَ؟"، قَالَ: هَذَا وَاللَّهِ ابْنِي، قَالَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَلِفِ أَبِي عَلَيَّ، ثُمَّ قَالَ:" صَدَقْتَ، أَمَا إِنَّكَ لَا تَجْنِي، عَلَيْهِ وَلَا يَجْنِي عَلَيْكَ"، قَالَ: وَتَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164.
سیدنا ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد صاحب کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا راستے میں ہماری ملاقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہو گئی والد صاحب نے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی ایسی چیز سمجھتا تھا جو انسانوں کے مشابہہ نہ ہو لیکن وہ تو کامل انسان تھے ان کے لمبے لمبے بال تھے اور ان کے سر مبارک پر مہندی کا اثر تھا انہوں نے دو سبز کپڑے زیب تن فرما رکھے تھے اور ان کے پنڈلیاں اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہیں۔ تھوڑی دیر گزرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد صاحب سے پوچھا یہ آپ کے ساتھ کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ واللہ یہ میرا بیٹا ہے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکر ا دیئے کیونکہ میرے والد صاحب نے اس پر قسم کھالی تھی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے سچ کہا یاد رکھو تمہارے کسی جرم کا یہ ذمہ دار نہیں اور اس کے کسی جرم کے تم ذمہ دار نہیں ہو اور یہ آیت تلاوت فرمائی کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال ثابت بن منقذ.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.