الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
The Book of Paradise, its Description, its Bounties and its Inhabitants
1ق. باب صِفَّةِ الْجَنَّةِ
1ق. باب: جنت کی صفات کا بیان۔
حدیث نمبر: 7134
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب قالا: حدثنا ابو معاوية . ح وحدثنا ابن نمير واللفظ له، حدثنا ابي ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الله عز وجل: اعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر ذخرا بله ما اطلعكم الله عليه، ثم قرا: فلا تعلم نفس ما اخفي لهم من قرة اعين سورة السجدة آية 17 ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ ذُخْرًا بَلْهَ مَا أَطْلَعَكُمُ اللَّهُ عَلَيْهِ، ثُمَّ قَرَأَ: فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ سورة السجدة آية 17 ".
ابو صالح نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ عزوجل ارشاد فرماتاہے: میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے وہ نعمتیں تیارکرکے جمع کی ہیں جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ ان کا کسی بشر کے دل میں خیال گزرا، ان نعمتوں کے علاوہ جن پر اللہ تعالیٰ نے تمھیں مطلع کردیا ہے۔" پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ آیت) پڑھی: "کسی کو معلوم نہیں کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کےلیے کیا کچھ چھپا کررکھاگیاہے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ عزوجل کا ارشاد ہے، میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے ایسی چیزیں ذخیرہ کرکے رکھ چھوڑی ہیں۔ جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہیں ہے، نہ کسی کان نے سنا ہے،اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال گزرا ہے، سوائے ان کے جن کی تمھیں اطلاع کر دی ہے، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی۔"کسی انسان کو علم نہیں ہے کہ ان کے لیے کس قسم کی آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا رکھی گئی ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2824

   صحيح البخاري3244عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر اقرءوا إن شئتم فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين
   صحيح البخاري4779عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ذخرا بله ما أطلعتم عليه قرأ فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   صحيح البخاري7498عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر
   صحيح مسلم7134عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ذخرا بله ما أطلعكم الله عليه
   صحيح مسلم7133عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر مصداق ذلك في كتاب الله فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   صحيح مسلم7134عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر
   جامع الترمذي3292عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر اقرءوا إن شئتم فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   جامع الترمذي3197عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر تصديق ذلك في كتاب الله فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   سنن ابن ماجه4328عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ومن بله ما قد أطلعكم الله عليه اقرءوا إن شئتم فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   المعجم الصغير للطبراني803عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر
   صحيفة همام بن منبه31عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر
   مسندالحميدي1167عبد الرحمن بن صخر
   صحيح البخاري3244عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر اقرءوا إن شئتم فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين
   صحيح البخاري4779عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ذخرا بله ما أطلعتم عليه قرأ فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   صحيح البخاري7498عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر
   صحيح مسلم7134عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ذخرا بله ما أطلعكم الله عليه
   صحيح مسلم7133عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر مصداق ذلك في كتاب الله فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   صحيح مسلم7134عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر
   جامع الترمذي3292عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر اقرءوا إن شئتم فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   جامع الترمذي3197عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر تصديق ذلك في كتاب الله فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   سنن ابن ماجه4328عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر ومن بله ما قد أطلعكم الله عليه اقرءوا إن شئتم فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون
   المعجم الصغير للطبراني803عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر
   صحيفة همام بن منبه31عبد الرحمن بن صخرأعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رأت ولا أذن سمعت ولا خطر على قلب بشر
   مسندالحميدي1167عبد الرحمن بن صخر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4328  
´جنت کے احوال و صفات کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتا ہے: میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ نعمت تیار کر رکھی ہے جسے نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا، اور نہ کسی آدمی کے دل میں اس کا خیال آیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان نعمتوں کے علاوہ جو تم کو اللہ تعالیٰ نے بتائی ہیں اور بھی نعمتیں ہیں، اگر تم چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھو: «فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون» کوئی نفس نہیں جانتا ہے کہ اس کے لیے کیا آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئی ہے، یہ بدلہ ہے اس کے نیک اعمال کا (سورۃ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4328]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انسان انھی نعمتوں کا تصور کر سکتا ہے جو اسے حاصل ہوں یا ان سے ملتی جلتی نعمتوں کا تصور کر سکتا ہے۔
جبکہ جنت کی نعمتیں ان سے بلکل منفرد اور انوکھی ہیں۔

(2)
جنت کی بہت سی نعمتیں ایسی ہیں جنکی ہم نام اشیاء دنیا میں پائی جاتی ہیں مثلاً مختلف پھل اور میوے پرندوں کا گوشت طرح طرح کے مشروبات وغیرہ ان میں بھی دنیا کی نعمت اور جنت کی نعمت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
ان کے علاوہ بھی ایسی نعمتیں ہیں جن کا ہم تصور ہی نہیں کر سکتے۔
کیونکہ وہ دنیا کی نعمتوں سے کسی طرح بھی مشابہ نہیں ہیں۔

(3)
کسی آنکھ نے نہیں دیکھیں۔
اس سے مراد انسان اور جن ہیں۔
انھوں نے یہ نعمتیں نہ دیکھیں نہ سنیں جو حضرات فوت یا شہید ہوکر جنت میں پہنچ گئے وہ ان نعمتون سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

(4)
جنت کی ہر نعمت خالص مسرت اور خوشی کا باعث ھے۔
دنیا کی چیزوں کی طرح ان کے حصول کے لیے تکلیف و مشقت اور حصول کے بعد گم ہونے، چوری ہونے یا ختم ہونے کا خطرہ یا ان کے استعمال کے کچھ ضمنی ناپسندیدہ اثرات جیسے زیادہ کھا لینے سے پیٹ کی تکلیف وغیرہ بلکل نہیں۔

(5)
قرآن مجید کے بعض الفاظ کو ایک سے زیادہ طریقوں سے پڑھا جا سکتا ہے۔
لیکن اس کے لیے ضروری ہے۔
کہ وہ طریقہ معتبر انداز سے مروی ہو۔
علمائے قرات و تجوید نے ایسے کلمات اورانکو پڑھنے کے طریقے بیان کر دیے ہیں۔
ان سے ہٹ کر پڑھنا جائز نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4328   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4328  
´جنت کے احوال و صفات کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتا ہے: میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ نعمت تیار کر رکھی ہے جسے نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا، اور نہ کسی آدمی کے دل میں اس کا خیال آیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان نعمتوں کے علاوہ جو تم کو اللہ تعالیٰ نے بتائی ہیں اور بھی نعمتیں ہیں، اگر تم چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھو: «فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون» کوئی نفس نہیں جانتا ہے کہ اس کے لیے کیا آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئی ہے، یہ بدلہ ہے اس کے نیک اعمال کا (سورۃ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4328]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انسان انھی نعمتوں کا تصور کر سکتا ہے جو اسے حاصل ہوں یا ان سے ملتی جلتی نعمتوں کا تصور کر سکتا ہے۔
جبکہ جنت کی نعمتیں ان سے بلکل منفرد اور انوکھی ہیں۔

(2)
جنت کی بہت سی نعمتیں ایسی ہیں جنکی ہم نام اشیاء دنیا میں پائی جاتی ہیں مثلاً مختلف پھل اور میوے پرندوں کا گوشت طرح طرح کے مشروبات وغیرہ ان میں بھی دنیا کی نعمت اور جنت کی نعمت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
ان کے علاوہ بھی ایسی نعمتیں ہیں جن کا ہم تصور ہی نہیں کر سکتے۔
کیونکہ وہ دنیا کی نعمتوں سے کسی طرح بھی مشابہ نہیں ہیں۔

(3)
کسی آنکھ نے نہیں دیکھیں۔
اس سے مراد انسان اور جن ہیں۔
انھوں نے یہ نعمتیں نہ دیکھیں نہ سنیں جو حضرات فوت یا شہید ہوکر جنت میں پہنچ گئے وہ ان نعمتون سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

(4)
جنت کی ہر نعمت خالص مسرت اور خوشی کا باعث ھے۔
دنیا کی چیزوں کی طرح ان کے حصول کے لیے تکلیف و مشقت اور حصول کے بعد گم ہونے، چوری ہونے یا ختم ہونے کا خطرہ یا ان کے استعمال کے کچھ ضمنی ناپسندیدہ اثرات جیسے زیادہ کھا لینے سے پیٹ کی تکلیف وغیرہ بلکل نہیں۔

(5)
قرآن مجید کے بعض الفاظ کو ایک سے زیادہ طریقوں سے پڑھا جا سکتا ہے۔
لیکن اس کے لیے ضروری ہے۔
کہ وہ طریقہ معتبر انداز سے مروی ہو۔
علمائے قرات و تجوید نے ایسے کلمات اورانکو پڑھنے کے طریقے بیان کر دیے ہیں۔
ان سے ہٹ کر پڑھنا جائز نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4328   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3197  
´سورۃ السجدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: میں نے اپنے نیک صالح بندوں کے لیے ایسی چیز تیار کی ہے جسے کسی آنکھ نے نہ دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے نہ کسی کے دل میں اس کا خیال گزرا ہے، اس کی تصدیق کتاب اللہ (قرآن) کی اس آیت «فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون» کوئی شخص نہیں جانتا جو ہم نے ان کے (صالح) اعمال کے بدلے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک (کے لیے) پوشیدہ رکھ رکھی ہے (السجدۃ: ۱۶)، سے ہوتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3197]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کوئی شخص نہیں جانتا جو ہم نے ان کے (صالح) اعمال کے بدلے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک (کے لیے) پوشیدہ رکھ رکھی ہے (السجدۃ: 16)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3197   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3197  
´سورۃ السجدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: میں نے اپنے نیک صالح بندوں کے لیے ایسی چیز تیار کی ہے جسے کسی آنکھ نے نہ دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے نہ کسی کے دل میں اس کا خیال گزرا ہے، اس کی تصدیق کتاب اللہ (قرآن) کی اس آیت «فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون» کوئی شخص نہیں جانتا جو ہم نے ان کے (صالح) اعمال کے بدلے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک (کے لیے) پوشیدہ رکھ رکھی ہے (السجدۃ: ۱۶)، سے ہوتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3197]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کوئی شخص نہیں جانتا جو ہم نے ان کے (صالح) اعمال کے بدلے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک (کے لیے) پوشیدہ رکھ رکھی ہے (السجدۃ: 16)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3197   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.