الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
301. بَابُ مَنْ سَأَلَ اللهَ الْعَافِيَةَ
301. الله تعالیٰ سے عافیت مانگنے کا بیان
حدیث نمبر: 724
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا سويد بن حجير، قال: سمعت سليم بن عامر، عن اوسط بن إسماعيل، قال: سمعت ابا بكر الصديق رضي الله عنه بعد وفاة النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قام النبي صلى الله عليه وسلم عام اول مقامي هذا - ثم بكى ابو بكر - ثم قال: ”عليكم بالصدق، فإنه مع البر، وهما في الجنة، وإياكم والكذب، فإنه مع الفجور، وهما في النار، وسلوا الله المعافاة، فإنه لم يؤت بعد اليقين خير من المعافاة، ولا تقاطعوا، ولا تدابروا، ولا تحاسدوا، ولا تباغضوا، وكونوا عباد الله إخوانا.“حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ حُجَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَ بْنَ عَامِرٍ، عَنْ أَوْسَطَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَعْدَ وَفَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ أَوَّلَ مَقَامِي هَذَا - ثُمَّ بَكَى أَبُو بَكْرٍ - ثُمَّ قَالَ: ”عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّهُ مَعَ الْبِرِّ، وَهُمَا فِي الْجَنَّةِ، وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّهُ مَعَ الْفُجُورِ، وَهُمَا فِي النَّارِ، وَسَلُوا اللَّهَ الْمُعَافَاةَ، فَإِنَّهُ لَمْ يُؤْتَ بَعْدَ الْيَقِينِ خَيْرٌ مِنَ الْمُعَافَاةِ، وَلا تَقَاطَعُوا، وَلا تَدَابَرُوا، وَلا تَحَاسَدُوا، وَلا تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا.“
اوسط بن اسماعیل رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کے پہلے سال اس جگہ پر کھڑے ہوئے جس جگہ میں کھڑا ہوں، پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ رو پڑے، پھر فرمایا: سچائی کو لازم پکڑو، کیونکہ وہ نیکی کے ساتھ ہے، اور وہ دونوں (سچائی اور نیکی) جنت میں لے جانے والی ہیں۔ اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ وہ فجور کے ساتھ ہے، اور یہ دونوں آگ میں لے جانے والے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگو، کیونکہ ایمان و یقین کے بعد عافیت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔ آپس میں قطع تعلق نہ کرو۔ ایک دوسرے سے پشت نہ پھیرو اور نہ ایک دوسرے سے حسد و بغض رکھو، اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن ماجه: 3849»

قال الشيخ الألباني: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 724  
1
فوائد ومسائل:
(۱)عافیت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کا ہر قسم کی آزمائشوں سے دفاع کرے۔ دوسرے لفظوں میں ہر قسم کی آزمائشوں اور بیماریوں سے محفوظ ہونا، لوگوں کے شر سے محفوظ رہنا اور لوگوں کا اس کے شر سے محفوظ رہنا، نیز ان سے بے نیاز رہنا عافیت ہے۔ عافیت ہو تو انسان کے لیے دین کے احکام پر عمل کرنا بھی آسان ہو جاتا ہے۔ اس لیے ایمان کے بعد سب سے قیمتی چیز عافیت ہے۔ (فضل الله الصمد)
(۲) اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کس قدر لگاؤ تھا کہ وہ آپ کی ایک ایک ادا کو یاد رکھتے تھے، خصوصاً سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آپ سے والہانہ محبت تھی کہ جب آپ کی یاد آئی تو بے اختیار رو پڑے۔
(۳) حدیث میں مذکور دیگر باتوں کی وضاحت گزشتہ اوراق میں ہوچکی ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 724   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.