الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خبر واحد کے بیان میں
The Book About The Information Given by One Person
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي إِجَازَةِ خَبَرِ الْوَاحِدِ الصَّدُوقِ فِي الأَذَانِ وَالصَّلاَةِ وَالصَّوْمِ وَالْفَرَائِضِ وَالأَحْكَامِ:
1. باب: ایک سچے شخص کی خبر پر اذان، نماز، روزے فرائض سارے احکام میں عمل ہونا۔
(1) Chapter. What is said regarding the acceptance of the information given by one truthful person concerning Adhan, Salat (prayer), Saum (fasting), and all other obligations and laws prescribed by Allah.
حدیث نمبر: 7251
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، قال:" بينا الناس بقباء في صلاة الصبح إذ جاءهم آت، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" قد انزل عليه الليلة قرآن، وقد امر ان يستقبل الكعبة، فاستقبلوها، وكانت وجوههم إلى الشام، فاستداروا إلى الكعبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ:" بَيْنَا النَّاسُ بِقُبَاءٍ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ، فَقَال: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ، فَاسْتَقْبِلُوهَا، وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّأْمِ، فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ مسجد قباء میں لوگ صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک آنے والے نے ان کے پاس پہنچ کر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر رات قرآن کی آیت نازل ہوئی ہے اور آپ کو حکم دیا گیا ہے کہ نماز میں کعبہ کی طرف منہ کر لیں پس تم بھی اسی طرف رخ کر لو۔ ان لوگوں کے چہرے شام (یعنی بیت المقدس) کی طرف تھے، پھر وہ لوگ کعبہ کی طرف مڑ گئے۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: While the people were at Quba offering the morning prayer, suddenly a person came to them saying, "Tonight Divine Inspiration has been revealed to Allah's Apostle and he has been ordered to face the Ka`ba (in prayers): therefore you people should face it." There faces were towards Sham, so they turned their faces towards the Ka`ba (at Mecca).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 357


   صحيح البخاري4491عبد الله بن عمرأنزل عليه الليلة قرآن وقد أمر أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشأم فاستداروا إلى الكعبة
   صحيح البخاري4490عبد الله بن عمرأنزل عليه الليلة قرآن وأمر أن يستقبل الكعبة ألا فاستقبلوها وكان وجه الناس إلى الشأم فاستداروا بوجوههم إلى الكعبة
   صحيح البخاري4488عبد الله بن عمرأنزل الله على النبي قرآنا أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها فتوجهوا إلى الكعبة
   صحيح البخاري7251عبد الله بن عمرأنزل عليه الليلة قرآن وقد أمر أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشأم فاستداروا إلى الكعبة
   صحيح البخاري4494عبد الله بن عمرأنزل عليه الليلة وقد أمر أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشأم فاستداروا إلى القبلة
   صحيح البخاري403عبد الله بن عمرأنزل عليه الليلة قرآن وقد أمر أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشأم فاستداروا إلى الكعبة
   صحيح مسلم1178عبد الله بن عمرأنزل عليه الليلة وقد أمر أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشام فاستداروا إلى الكعبة
   سنن النسائى الصغرى494عبد الله بن عمرأمر أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشام فاستداروا إلى الكعبة
   سنن النسائى الصغرى746عبد الله بن عمرأمر أن يستقبل القبلة فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشام فاستداروا إلى الكعبة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم111عبد الله بن عمرقد انزل عليه الليلة قرآن، وقد امر ان يستقبل الكعبة فاستقبلوها، وكانت وجوههم إلى الشام، فاستداروا إلى الكعبة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 111  
´قبلے کا بیان`
«. . . 277- مالك عن عبد الله بن دينار أن عبد الله بن عمر قال: بينما الناس بقباء فى صلاة الصبح، إذ جاءهم آت، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد أنزل عليه الليلة قرآن، وقد أمر أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها، وكانت وجوههم إلى الشام، فاستداروا إلى الكعبة. . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ لوگ قبا میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک آدمی نے آ کر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آج رات قرآن نازل ہوا ہے اور حکم دیا گیا ہے کہ (نماز میں) کعبہ کی طرف رخ کرو۔ وہ لوگ شام (قبلہ اولیٰ) کی طرف نماز پڑھ رہے تھے، تو انہوں نے نماز میں ہی کعبہ کی طرف رخ پھیر لئے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 111]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 403، ومسلم 526، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ اگر راوی ثقہ وصدوق ہو تو خبر واحد حجت ہے اور اس پر ایمان لانا فرض ہے۔
➋ شرعی احکامات میں نسخ واقع ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جب چاہا اپنے بعض احکامات کو منسوخ فرما دیا۔ «وهو عليٰ كل شيء قدير» ➌ پہلے بیت المقدس (قبلۂ اولیٰ) کی طرف نماز پڑھی جاتی تھی بعد میں بیت اللہ (مکہ) کی طرف نماز پڑھنے کا حکم دے دیا گیا۔ اب قیامت تک یہی قبلہ ہے۔
➍ قبلہ کی سمت میں غلطی ہو گئی، بعد میں کسی نے بتایا تو پہلی نماز پر بنا کرے گا۔
➎ صحابہ کرام ہر وقت کتاب و سنت پر عمل کرنے کیلئے تیار رہتے تھے۔
➏ حافظ ابن عبدالبر نے لکھا ہے کہ جس آدمی نے آکر کہا: تھا وہ (سیدنا) عباد بن بشیر (رضی اللہ عنہ) تھے۔ [التمهيد 17/46]
➐ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم پر تئیس سالہ دور نبوت میں قرآن مجید مختلف اوقات میں تھوڑا تھوڑا کرکے نازل ہوا ہے لیکن سارا قرآن «ليلة القدر» میں آسمان دنیا پر بیت معمور میں نازل کردیا گیا تھا۔
➑ اگر حالتِ نماز میں کسی عذر کی وجہ سے حالت بدل جائے تو نماز اس کے مطابق جاری رکھنی چاہئے۔
➒ اگر نیت صحیح ہو تو اجتہاد میں غلطی کی وجہ سے ثواب ملتا ہے۔ ایسی حالت میں نماز کے اعادے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
➓ جب شرعی عذر ہو تو نماز میں عمل کثیر بھی جائز ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 277   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 494  
´اجتہاد قبلہ متعین کرنے کے بعد اس کی غلطی واضح ہو جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ لوگ قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ اسی دوران ایک آنے والا آیا، اور کہنے لگا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آج رات (وحی) نازل کی گئی ہے، اور آپ کو حکم ملا ہے کہ (نماز میں) کعبہ کی طرف رخ کریں، لہٰذا تم لوگ بھی اسی کی طرف رخ کر لو، (اس وقت) ان کے چہرے شام (بیت المقدس) کی طرف تھے، تو وہ لوگ کعبہ کی طرف گھوم گئے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 494]
494 ۔ اردو حاشیہ:
➊ ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ لوگ باجماعت نماز پڑھ رہے تھے تو یہ اطلاع پہنچی، گویا ایسا ہی واقعہ مسجد بنوحارثہ میں عصر کی نماز کے اندر پیش آیا، لیکن چونکہ مسجد قباء کی اپنی فضیلت و اہمیت ہے، اس لیے اس کا نام مسجد قبلتین نہیں پڑا تاکہ بحیثیت مسجد قباء ہونے کے اس کی جو اہمیت ہے وہ دب نہ جائے، بخلاف مسجد قبلتین کے کہ اس کا قبلتین ہونا ہی سب سے بڑی خصوصیت ہے۔
➋تمام احادیث کو جمع کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ تحویل قبلہ کا حکم ظہر کی نماز کے وقت اترا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبے کی طرف اولین نماز، ظہر کی پڑھی۔ آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والوں نے یہ اطلاع دوسری مساجد میں پہنچائی۔ مدینے والوں کو یہ اطلاع عصر کی نماز کے دوران میں ملی۔ انہوں نے نماز کی حالت ہی میں رخ بدل لیا۔ مسجد قباء میں شہر سے واپس جانے والوں نے صبح کی نماز کے وقت اطلاع پہنچائی۔
➌امام صاحب کا استدلال یوں ہے کہ تحویل قبلہ کے حکم کے بعد تین نمازیں اہل قباء نے غیرقبلہ کی طرف پڑھیں، لیکن چونکہ اس بات کا پتہ ان نمازوں کی ادائیگی کے بعد چلا، لہٰذا دہرانے کی ضرورت نہ تھی۔ اب ابھی اگر نماز کی ادائیگی کے بعد پتہ چلے کہ نماز غلط جانب پڑھی گئی ہے تو دہرانے کی ضرورت نہیں، بشرطیکہ نماز سے پہلے قبلہ معلوم کرنے کی کوشش کی گئی ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 494   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 746  
´کوشش اور اجتہاد کے بعد قبلہ کے غلط ہو جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ لوگ مسجد قباء میں فجر کی نماز پڑھ رہے تھے کہ اسی دوران ایک آنے والا آیا، اور اس نے کہا: آج رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ قرآن نازل ہوا ہے، اور آپ کو حکم دیا گیا ہے کہ آپ قبلہ (کعبہ) کی طرف رخ کریں، تو ان لوگوں نے کعبہ کی طرف رخ کر لیا، اور حال یہ تھا کہ ان کے چہرے شام کی طرف تھے تو وہ کعبہ کی طرف (جنوب کی طرف) گھوم گئے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 746]
746 ۔ اردو حاشیہ: دیکھیے سنن نسائی حدیث: 494۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 746   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7251  
7251. سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے، اچانک ان کے پاس ایک آنے والا آیا اور اس نے کہا: بے شک رسول اللہ ﷺ پر رات قرآن نازل ہوا ہے اور آپ کو حکم دیا گیا ہے کہ نماز میں کعبے کی طرف منہ کرلو۔ ان کے منہ شام کی جانب تھے، پھر وہ لوگ کعبے کی طرف پھر گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7251]
حدیث حاشیہ:
باب کی مطابقت یہ ہے کہ ایک شخص کی خبر پر مسجد قبا والوں نے عمل کیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7251   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7251  
7251. سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے، اچانک ان کے پاس ایک آنے والا آیا اور اس نے کہا: بے شک رسول اللہ ﷺ پر رات قرآن نازل ہوا ہے اور آپ کو حکم دیا گیا ہے کہ نماز میں کعبے کی طرف منہ کرلو۔ ان کے منہ شام کی جانب تھے، پھر وہ لوگ کعبے کی طرف پھر گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7251]
حدیث حاشیہ:
قباء کا علاقہ مدینہ طیبہ سے باہر ہے ان حضرات کو تحویل قبلہ (قبلہ تبدیل ہونے)
کے اگلے دن نماز صبح میں اطلاع ملی اور یہ اطلاع بھی صرف ایک شخص نے دی۔
اہل قباء نے اس کی تصدیق کرتے ہوئےاپنا رخ بیت اللہ کی طرف کر لیا۔
اس کا واضح مطلب ہے کہ ان کے ہاں خبر واحد حجت تھی اس لیے اگر کوئی ایک معتبر آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہے خواہ اس کا تعلق ایمانیات سے ہو یا اعمال سے اسے ماننا چاہیے۔
ہمارے اسلاف اسی راہ پر گامزن تھے۔
خبر واحد کی حجیت سے انکار بہت بعد کی پیداوار ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7251   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.