الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
خرید و فروخت کے مسائل
ख़रीदने और बेचने के नियम
6. باب التفليس والحجر
6. مفلس قرار دینے اور تصرف روکنے کا بیان
६. “ दिवालिया होजाना और हेरफेर से रुक जाना ”
حدیث نمبر: 734
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن قبيصة بن مخارق الهلالي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إن المسالة لا تحل إلا لاحد ثلاثة: رجل تحمل حمالة فحلت له المسالة حتى يصيبها ثم يمسك ورجل اصابته جائحة اجتاحت ماله فحلت له المسالة حتى يصيب قواما من عيش ورجل اصابته فاقة حتى يقول ثلاثة من ذوي الحجا من قومه: لقد اصابت فلانا فاقة فحلت له المسالة» .‏‏‏‏ رواه مسلم.وعن قبيصة بن مخارق الهلالي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إن المسألة لا تحل إلا لأحد ثلاثة: رجل تحمل حمالة فحلت له المسألة حتى يصيبها ثم يمسك ورجل أصابته جائحة اجتاحت ماله فحلت له المسألة حتى يصيب قواما من عيش ورجل أصابته فاقة حتى يقول ثلاثة من ذوي الحجا من قومه: لقد أصابت فلانا فاقة فحلت له المسألة» .‏‏‏‏ رواه مسلم.
سیدنا قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک تین آدمیوں میں سے کسی ایک کے سوا کسی دوسرے کے لئے سوال کرنا حلال نہیں۔ ایک وہ آدمی جس نے ضمانت کا بوجھ اٹھایا ہو۔ اس کے لئے تاوان و ضمانت کی مقدار تک سوال کرنا جائز ہے اس کے بعد سوال کرنا چھوڑ دے اور ایک وہ آدمی جسے کوئی آفت پہنچی ہو اور اس نے اس کا مال تباہ و برباد کر دیا ہو اس کے لئے سوال کرنا حلال ہے تاوقتیکہ اس کے لئے گزران کی کوئی سبیل نکل آئے اور ایک وہ آدمی جو فاقہ میں مبتلا ہو، یہاں تک کہ اس کی شہادت اس کی قوم کے تین قابل اعتماد آدمی دیں۔ اس کے لئے سوال کرنا حلال ہے۔ (مسلم)
हज़रत क़बिसा बिन मुख़ारिक़ हिलाली रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “बेशक तीन आदमियों में से किसी एक के सिवा किसी दूसरे के लिए सवाल करना हलाल नहीं। एक वह आदमी जिस ने ज़मानत का बोझ उठाया हो। उस के लिए ज़मानत की मात्रा तक सवाल करना जायज़ है इस के बाद सवाल करना छोड़ दे और एक वह आदमी जिसे कोई आफ़त पहुंची हो और उस ने उस का माल तबाह और बर्बाद कर दिया हो उस के लिए सवाल करना हलाल है यहां तक कि उस के लिए गुज़ारे का कोई रास्ता निकल आए और एक वह आदमी जो भुकमरी में पड़ा हो, यहाँ तक कि उस की गवाही उस की क़ौम के तीन विश्वसनीय व्यक्ति दें । इस के लिए सवाल करना हलाल है ।” (मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الزكاة، باب من تحل له المسألة، حديث:1044.»

Narrated Qabisa bin Mukhariq al-Hilali (RA): Allah's Messenger (ﷺ) said: "Begging is not lawful except to one of three (people): a man who has become a guarantor for a payment, for whom begging is lawful till he gets it, after which he must stop begging; a man whose wealth has been destroyed by a calamity which has befallen him, for whom begging is lawful till he gets what will support life; and a man who has been struck by poverty, the genuineness of which is confirmed by three intelligent members of his people, so it is lawful for him to beg." [Reported by Muslim].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 734  
´مفلس قرار دینے اور تصرف روکنے کا بیان`
سیدنا قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک تین آدمیوں میں سے کسی ایک کے سوا کسی دوسرے کے لئے سوال کرنا حلال نہیں۔ ایک وہ آدمی جس نے ضمانت کا بوجھ اٹھایا ہو۔ اس کے لئے تاوان و ضمانت کی مقدار تک سوال کرنا جائز ہے اس کے بعد سوال کرنا چھوڑ دے اور ایک وہ آدمی جسے کوئی آفت پہنچی ہو اور اس نے اس کا مال تباہ و برباد کر دیا ہو اس کے لئے سوال کرنا حلال ہے تاوقتیکہ اس کے لئے گزران کی کوئی سبیل نکل آئے اور ایک وہ آدمی جو فاقہ میں مبتلا ہو، یہاں تک کہ اس کی شہادت اس کی قوم کے تین قابل اعتماد آدمی دیں۔ اس کے لئے سوال کرنا حلال ہے۔ (مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 734»
تخریج:
«أخرجه مسلم، الزكاة، باب من تحل له المسألة، حديث:1044.»
تشریح:
1. اس حدیث میں صرف تین قسم کے آدمیوں کے لیے دست سوال دراز کرنے کی اجازت ہے اور وہ بھی محدود وقت کے لیے۔
انھی میں سے ایک ضامن ہے‘ وہ اگر مفلس نہ بھی ہو تب بھی اس کے لیے سوال کر کے ضمانت دی ہوئی رقم کو ادا کرنا جائز ہے۔
2. جو شخص فاقے میں مبتلا ہے اس کے لیے تین افراد کی گواہی کا حکم استحباب اور احتیاط کے پہلو سے ہے۔
اس کی حیثیت شرط کی نہیں کہ اس کے بغیر وہ سوال ہی نہیں کر سکتا جیسا کہ عمومی ادلہ کی بنا پر علماء نے کہا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 734   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.