الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
24. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ} :
24. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ قیامت میں) ارشاد ”اس دن بعض چہرے تروتازہ ہوں گے، وہ اپنے رب کو دیکھنے والے ہوں گے، یا دیکھ رہے ہوں گے“۔
(24) Chapter. The Statement of Allah: “Some faces that Day shall be Nadirah (shining and radiant). Looking at their Lord.” (V.75:22,23)
حدیث نمبر: 7446
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة، ولا ينظر إليهم: رجل حلف على سلعة لقد اعطى بها اكثر مما اعطى وهو كاذب، ورجل حلف على يمين كاذبة بعد العصر ليقتطع بها مال امرئ مسلم، ورجل منع فضل ماء، فيقول الله يوم القيامة: اليوم امنعك فضلي كما منعت فضل ما لم تعمل يداك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ: رَجُلٌ حَلَفَ عَلَى سِلْعَةٍ لَقَدْ أَعْطَى بِهَا أَكْثَرَ مِمَّا أَعْطَى وَهُوَ كَاذِبٌ، وَرَجُلٌ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، وَرَجُلٌ مَنَعَ فَضْلَ مَاءٍ، فَيَقُولُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: الْيَوْمَ أَمْنَعُكَ فَضْلِي كَمَا مَنَعْتَ فَضْلَ مَا لَمْ تَعْمَلْ يَدَاكَ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف رحمت سے دیکھے گا۔ ایک وہ جس نے کسی سامان کے متعلق قسم کھائی کہ اسے اس نے اتنے میں خریدا ہے، حالانکہ وہ جھوٹا ہے۔ دوسرا وہ شخص جس نے عصر کے بعد جھوٹی قسم اس لیے کھائی کہ کسی مسلمان کا مال ناحق مار لے اور تیسرا وہ شخص جس نے ضرورت سے فالتو پانی مانگنے والے کو نہیں دیا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سے کہے گا کہ جس طرح تو نے اس زائد ضرورت، فالتو چیز سے دوسرے کو روکا جسے تیرے ہاتھوں نے بنایا بھی نہیں تھا، میں بھی تجھے اپنا فضل نہیں دوں گا۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "(There are) three (types of persons to whom) Allah will neither speak to them on the Day of Resurrections, nor look at them (They are):--(1) a man who takes a false oath that he has been offered for a commodity a price greater than what he has actually been offered; (2) and a man who takes a false oath after the `Asr (prayer) in order to grab the property of a Muslim through it; (3) and a man who forbids others to use the remaining superfluous water. To such a man Allah will say on the Day of Resurrection, 'Today I withhold My Blessings from you as you withheld the superfluous part of that (water) which your hands did not create.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 538


   صحيح البخاري2369عبد الرحمن بن صخرثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا ينظر إليهم رجل حلف على سلعة لقد أعطى بها أكثر مما أعطى وهو كاذب ورجل حلف على يمين كاذبة بعد العصر ليقتطع بها مال رجل مسلم ورجل منع فضل ماء فيقول الله اليوم أمنعك فضلي كما منعت فضل ما لم تعمل يداك
   صحيح البخاري7446عبد الرحمن بن صخرثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا ينظر إليهم رجل حلف على سلعة لقد أعطى بها أكثر مما أعطى وهو كاذب ورجل حلف على يمين كاذبة بعد العصر ليقتطع بها مال امرئ مسلم ورجل منع فضل ماء فيقول الله يوم القيامة اليوم أمنعك فضلي كما منعت فضل ما لم تعمل يداك
   صحيح مسلم299عبد الرحمن بن صخرثلاثة لا يكلمهم الله ولا ينظر إليهم ولهم عذاب أليم رجل حلف على يمين بعد صلاة العصر على مال مسلم فاقتطعه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7446  
7446. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا: تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت سے دیکھے گا: ایک وہ جس نے کسی سامان کے متعلق قسم اٹھائی کہ اس نے اسے اتنے میں خریدا ہے،حالانکہ وہ جھوٹا ہے دوسرا وہ جس نے عصر کے بعد جھوٹی قسم اس لیے کھائی کہ کسی مسلمان کا مال غصب کرسکے،تیسرا وہ شخص جس نے ضرورت سےزائد پانی، مانگنے والوں کو نہیں دیا۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا: آج میں تجھ سے اپنا فضل روک لیتا ہوں جس طرح تو نے ضرورت سے زائد چیزسے دوسروں کو روکا تھا جسے تیرے ہاتھوں نے بنایا بھی نہیں تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7446]
حدیث حاشیہ:
باب کی مطابقت اس سے ہوئی کہ قیامت کےدن اللہ تعالی کافروں اورگنہگاروں کواپنے دربار عالیہ میں شرف باریابی نہیں دے گا۔
خاص طورپریہ تین قسم کےگنہگار جن کاذکریہاں ہوا ہے اللھم لاتجعلنا منھم آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7446   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7446  
7446. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا: تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت سے دیکھے گا: ایک وہ جس نے کسی سامان کے متعلق قسم اٹھائی کہ اس نے اسے اتنے میں خریدا ہے،حالانکہ وہ جھوٹا ہے دوسرا وہ جس نے عصر کے بعد جھوٹی قسم اس لیے کھائی کہ کسی مسلمان کا مال غصب کرسکے،تیسرا وہ شخص جس نے ضرورت سےزائد پانی، مانگنے والوں کو نہیں دیا۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا: آج میں تجھ سے اپنا فضل روک لیتا ہوں جس طرح تو نے ضرورت سے زائد چیزسے دوسروں کو روکا تھا جسے تیرے ہاتھوں نے بنایا بھی نہیں تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7446]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں کسی کے مال پر ناجائز قبضہ کرنے کی سنگینی بیان ہوئی ہےاگرچہ وہ مقدار میں تھوڑا ہی کیوں نہ ہو، ایک حدیث میں ہے۔
"جوشخص جھوٹی قسم اٹھا کر کسی کا مال غصب کر لیتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت کو حرام اور جہنم کو واجب کردیا ہے۔
"لوگوں نے عرض کی:
اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! نے فرمایا:
"اگرچہ وہ معمولی چیز ہو؟ آپ نے فرمایا:
"اگرچہ وہ مسواک ہی ہو۔
"(صحیح مسلم التوبہ حدیث: 353(137)
۔
"(والمعجم الکبیرللطرانی2/192)
مستدرک حاکم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اگرچہ وہ مسواک ہو اگرچہ وہ مسواک ہو۔
(المستدرک للحاکم 4/295)

دوسری حدیث کے مطابق زائد پانی کو روکنا بھی سخت جرم ہے۔
اس سے مراد وہ پانی ہے جو لوگوں کی کوشش اور ان کے اعتبار سے حاصل نہ ہوا ہو جیسا کہ چشموں اور سیلاب کا پانی ہوتا ہے۔
کنوؤں اور نہروں کا پانی مراد نہیں کیونکہ یہ پانی لوگوں کی کوشش سے حاصل ہوتا ہے اور اس کے روکنے میں کوئی حرج نہیں۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث سے قیامت کے دن دیدار الٰہی کا ثبوت فراہم کیا ہے ان کے مطابق کسی کے مال پر ناجائز قبضہ جمانے والا جب اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس پر غضبناک ہوگا۔
یہ ملاقات دیکھنے اور روبروہونے کو متضمن ہےہمارے اسلاف نے ملاقات کے لفظ سے دیدار الٰہی کے لیے دلیل لی ہے جیسا کہ پہلے ثابت ہو چکا ہے حدیث میں مذکورہ آیت کریمہ سے اس حدیث کی تفسیر بھی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ناراضی اس سے ہم کلام ہونے اور اسے دیکھنے سے رکاوٹ کا باعث ہے اور اس کی رضا مندی اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہونے اور اس کے دیدار کا ذریعہ ہے اس بنا پر ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ایسے اسباب کو عمل میں لائے جو اس کی رضا اور خوشی کا باعث ہوں اور ایسے اعمال سے گریز کرے۔
جو اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا باعث ہوں۔
"3۔
آیت کریمہ میں جسے دیکھنے کی نفی ہےاس سے مراد نظر رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے احسان اور فیضان کا تقاضا کرتی ہے اللہ تعالیٰ کا ایسے لوگوں سے ہم کلام نہ ہونا اور انھیں نظر رحمت سے نہ دیکھنے کا مطلب یہ ہے کہ ایسے جرائم پیشہ لوگوں کو سوال اور حساب کتاب کے بغیر ہی جہنم میں دھکیل دیا جائے گا۔
اللہ تعالیٰ کا ان سے منہ پھیرلینا اس پر مستزاد ہوگا قبل ازیں حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ایک حدیث میں بیان ہوا ہے کہ تم میں سے ہرایک کے ساتھ اللہ تعالیٰ براہ راست گفتگو کرے گا اور درمیان میں کوئی ترجمان نہیں ہو گا لیکن مذکورہ احادیث میں بیان شدہ مجرم حدیث عدی سے مستثنیٰ ہوں گے ان سے کلام نہیں کیا جائے گا۔
اور نہ اللہ تعالیٰ انھیں دیکھنا ہی پسند کرے گا۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. التشديد في اليمين الفاجرة (الأقضية والأحكام)
2. الجزاء من جنس العمل (السيرة)
3. اليمين الغموس (العبادات)
4. تغليظ اليمين بالزمان (العبادات)
5. فضل سقي الماء (المعاملات)
6. منع ابن السبيل الماء (المعاملات)
7. تغليظ اليمين (الأقضية والأحكام)
موضوعات 1. جھوٹی قسم کی شدت اور سختی (عدالتی احکام و فیصلے)
2. عمل کے مطابق جزا کا ملنا (سیرت)
3. جھوٹی قسم (عبادات)
4. زمانوں کی قسم اٹھانا (عبادات)
5. پانی پلانے کی فضیلت (معاملات)
6. مسافر کو پانی پینے سے روکنا (معاملات)
7. قسم کو پختہ کرنا (عدالتی احکام و فیصلے)
Topics 1. Restriction of taking FALSE Oath (Legal Orders and Verdicts)
2. As you sow, so shall you reap (Prophet's Biography)
3. False Oath (Prayers/Ibadaat)
4. Taking Oath of time (Prayers/Ibadaat)
5. Virtue of making people drink water (Matters)
6. Stopping Traveller fdom Drinking water (Matters)
7. Coarsening the oath (Legal Orders and Verdicts)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/7446 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا:
تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت سے دیکھے گا:
ایک وہ جس نے کسی سامان کے متعلق قسم اٹھائی کہ اس نے اسے اتنے میں خریدا ہے،حالانکہ وہ جھوٹا ہے دوسرا وہ جس نے عصر کے بعد جھوٹی قسم اس لیے کھائی کہ کسی مسلمان کا مال غصب کرسکے،تیسرا وہ شخص جس نے ضرورت سےزائد پانی، مانگنے والوں کو نہیں دیا۔
اللہ تعالیٰ قیامت کے دن فرمائے گا:
آج میں تجھ سے اپنا فضل روک لیتا ہوں جس طرح تو نے ضرورت سے زائد چیزسے دوسروں کو روکا تھا جسے تیرے ہاتھوں نے بنایا بھی نہیں تھا۔
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں کسی کے مال پر ناجائز قبضہ کرنے کی سنگینی بیان ہوئی ہےاگرچہ وہ مقدار میں تھوڑا ہی کیوں نہ ہو، ایک حدیث میں ہے۔
"جوشخص جھوٹی قسم اٹھا کر کسی کا مال غصب کر لیتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت کو حرام اور جہنم کو واجب کردیا ہے۔
"لوگوں نے عرض کی:
اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! نے فرمایا:
"اگرچہ وہ معمولی چیز ہو؟ آپ نے فرمایا:
"اگرچہ وہ مسواک ہی ہو۔
"(صحیح مسلم التوبہ حدیث: 353(137)
۔
"(والمعجم الکبیرللطرانی2/192)
مستدرک حاکم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"اگرچہ وہ مسواک ہو اگرچہ وہ مسواک ہو۔
(المستدرک للحاکم 4/295)

دوسری حدیث کے مطابق زائد پانی کو روکنا بھی سخت جرم ہے۔
اس سے مراد وہ پانی ہے جو لوگوں کی کوشش اور ان کے اعتبار سے حاصل نہ ہوا ہو جیسا کہ چشموں اور سیلاب کا پانی ہوتا ہے۔
کنوؤں اور نہروں کا پانی مراد نہیں کیونکہ یہ پانی لوگوں کی کوشش سے حاصل ہوتا ہے اور اس کے روکنے میں کوئی حرج نہیں۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث سے قیامت کے دن دیدار الٰہی کا ثبوت فراہم کیا ہے ان کے مطابق کسی کے مال پر ناجائز قبضہ جمانے والا جب اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس پر غضبناک ہوگا۔
یہ ملاقات دیکھنے اور روبروہونے کو متضمن ہےہمارے اسلاف نے ملاقات کے لفظ سے دیدار الٰہی کے لیے دلیل لی ہے جیسا کہ پہلے ثابت ہو چکا ہے حدیث میں مذکورہ آیت کریمہ سے اس حدیث کی تفسیر بھی ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ناراضی اس سے ہم کلام ہونے اور اسے دیکھنے سے رکاوٹ کا باعث ہے اور اس کی رضا مندی اللہ تعالیٰ سے ہم کلام ہونے اور اس کے دیدار کا ذریعہ ہے اس بنا پر ایک مسلمان کو چاہیے کہ وہ ایسے اسباب کو عمل میں لائے جو اس کی رضا اور خوشی کا باعث ہوں اور ایسے اعمال سے گریز کرے۔
جو اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا باعث ہوں۔
"3۔
آیت کریمہ میں جسے دیکھنے کی نفی ہےاس سے مراد نظر رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے احسان اور فیضان کا تقاضا کرتی ہے اللہ تعالیٰ کا ایسے لوگوں سے ہم کلام نہ ہونا اور انھیں نظر رحمت سے نہ دیکھنے کا مطلب یہ ہے کہ ایسے جرائم پیشہ لوگوں کو سوال اور حساب کتاب کے بغیر ہی جہنم میں دھکیل دیا جائے گا۔
اللہ تعالیٰ کا ان سے منہ پھیرلینا اس پر مستزاد ہوگا قبل ازیں حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ایک حدیث میں بیان ہوا ہے کہ تم میں سے ہرایک کے ساتھ اللہ تعالیٰ براہ راست گفتگو کرے گا اور درمیان میں کوئی ترجمان نہیں ہو گا لیکن مذکورہ احادیث میں بیان شدہ مجرم حدیث عدی سے مستثنیٰ ہوں گے ان سے کلام نہیں کیا جائے گا۔
اور نہ اللہ تعالیٰ انھیں دیکھنا ہی پسند کرے گا۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تین آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف رحمت سے دیکھے گا۔
ایک وہ جس نے کسی سامان کے متعلق قسم کھائی کہ اسے اس نے اتنے میں خریدا ہے، حالانکہ وہ جھوٹا ہے۔
دوسرا وہ شخص جس نے عصر کے بعد جھوٹی قسم اس لیے کھائی کہ کسی مسلمان کا مال ناحق مار لے اور تیسرا وہ شخص جس نے ضرورت سے فالتو پانی مانگنے والے کو نہیں دیا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس سے کہے گا کہ جس طرح تو نے اس زائد ضرورت، فالتو چیز سے دوسرے کو روکا جسے تیرے ہاتھوں نے بنایا بھی نہیں تھا، میں بھی تجھے اپنا فضل نہیں دوں گا۔
حدیث حاشیہ:
باب کی مطابقت اس سے ہوئی کہ قیامت کےدن اللہ تعالی کافروں اورگنہگاروں کواپنے دربار عالیہ میں شرف باریابی نہیں دے گا۔
خاص طورپریہ تین قسم کےگنہگار جن کاذکریہاں ہوا ہے اللھم لاتجعلنا منھم آمین۔
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA)
:
The Prophet (ﷺ) said, "(There are)
three (types of persons to whom)
Allah will neither speak to them on the Day of Resurrections, nor look at them (They are)
:
-
-
(1)
a man who takes a false oath that he has been offered for a commodity a price greater than what he has actually been offered; (2)
and a man who takes a false oath after the 'Asr (prayer)
in order to grab the property of a Muslim through it; (3)
and a man who forbids others to use the remaining superfluous water. To such a man Allah will say on the Day of Resurrection, 'Today I withhold My Blessings from you as you withheld the superfluous part of that (water)
which your hands did not create.' " حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
باب کی مطابقت اس سے ہوئی کہ قیامت کےدن اللہ تعالی کافروں اورگنہگاروں کواپنے دربار عالیہ میں شرف باریابی نہیں دے گا۔
خاص طورپریہ تین قسم کےگنہگار جن کاذکریہاں ہوا ہے اللھم لاتجعلنا منھم آمین۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم7514٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
7446٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
6892٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
7446٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
7008٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
7169٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
7446٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
7446١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
7446 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے صفات کے متعلق چوتھا مسئلہ ثابت کرنے کے لیے یہ عنوان قائم کیا ہے۔
وہ مسئلہ اہل ایمان کے لیے قیامت کے دن روئیت باری تعالیٰ(اللہ تعالیٰ کا دیدارکرنا)
ہے۔
سلف صالحین کا اس امر پر اتفاق ہے کہ آخرت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار صرف اہل ایمان کو نصیب ہوگا جبکہ کفار اس سعادت سے محروم ہوں گے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"ہرگز نہیں،بلاشبہ وہ(کافر)
اس دن اپنے رب(کے دیدار)
سے یقیناً اوٹ میں رکھے(روکے)
جائیں گے۔
"(المطففین 83/15)
فاجر قسم کے لوگوں کا اللہ تعالیٰ کے دیدار سے محروم ہونا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ وہاں نیک لوگ اللہ تعالیٰ کے دیدار سے شرف یاب ہوں گے۔
بصورت دیگر فریقین میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔
حدیث میں ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"تم قیامت کے دن اپنے رب کو کھلی آنکھ سے دیکھو گے۔
(صحیح البخاری التوحید حدیث 7435)
واضح رہے کہ اہل ایمان کو دیدار الٰہی کی یہ سعادت قیامت کے مختلف مراحل اور جنت میں داخلے کے بعد حاصل ہوگی،نیز اہل ایمان کا اپنے رب کریم کو دیکھنا حقیقی ہوگا،البتہ ہم اس کی کیفیت نہیں جانتے۔
اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق جیسے اللہ تعالیٰ چاہے گا اس کے مطابق ہوگا۔
کچھ لوگ،یعنی حطلہ اور معتزلہ اس دیدار حقیقی کے منکر ہیں۔
وہ اس روئیت سے اللہ تعالیٰ کے ثواب کی روئیت مراد لیتے ہیں یا یہ تاویل کرتے ہیں کہ اس سے مراد روئیت علم ویقین ہے،حالانکہ یہ قول کتاب وسنت کی ظاہر نصوص کی خلاف ہے،نیز علم ویقین تو نیک لوگوں کو دنیا ہی میں حاصل ہے اور کفارکو بھی حاصل ہوجائے گا۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7446   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.