الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
1. کسی کے گھر میں بغیر اجازت داخل ہونے کی ممانعت
حدیث نمبر: 749
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا روح، نا سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن ابي رافع، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا جاء الرجل مع الرسول فهو إذنه.أَخْبَرَنَا رَوْحٌ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا جَاءَ الرَّجُلُ مَعَ الرَّسُولِ فَهُوَ إِذْنُهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی قاصد کے ساتھ آئے تو وہی اس کا اذن ہے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 533/2. قال شعيب الارناوط: اسناده قوي. طبراني اوسط، رقم: 6630. ادب المفرد، رقم: 1075.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 749  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی قاصد کے ساتھ آئے تو وہی اس کا اذن ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:749]
فوائد:
کسی کے گھر میں بغیر اجازت داخل ہونا بہت بڑا جرم ہے، جب بھی جانا ہے تو اجازت لے کر، جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جس نے کسی کے گھر میں ان کی اجازت کے بغیر جھانکا اور انہوں نے اس کی آنکھ پھوڑ دی تو یہ ضائع ہے۔ (اس میں کوئی قصاص نہیں)۔ (مسلم، کتاب الادب، رقم: 2158)
لیکن اگر کسی کو بلانے کے لیے آدمی بھیج دیا جائے، تو اندر آنے کے لیے مزید اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔ بلانا ہی اجازت دینا ہے جس نے بلایا آگے اس کی ذمہ داری ہے کہ پہلے سے ہر طرح کے پردے وغیرہ کا انتظام کرے تاکہ جسے بلایا ہے، اس کی نظر بے جا نہ پڑے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 749   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.