الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: علم کے بیان میں
The Book of Knowledge
17. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ عَلِّمْهُ الْكِتَابَ»:
17. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ ”اللہ اسے قرآن کا علم عطا فرمائیو!“۔
(17) Chapter. The statement of the Prophet ﷺ: “O Allah! Bestow on him (Ibn Abbas) the knowledge of the Book (the Quran).”
حدیث نمبر: 75
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: ضمني رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال:" اللهم علمه الكتاب".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: ضَمَّنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" اللَّهُمَّ عَلِّمْهُ الْكِتَابَ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، ان سے عبدالوارث نے، ان سے خالد نے عکرمہ کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (سینے سے) لگا لیا اور دعا دیتے ہوئے فرمایا کہ اے اللہ اسے علم کتاب (قرآن) عطا فرمائیو ۔


Hum se Abu Ma’mar ne bayan kiya, un se Abdul Waris ne, un se Khalid ne ’Ikrimah ke waaste se bayan kiya, woh Ibne-e-Abbas Radhiallahu Anhuma se riwayat karte hain. Unhon ne farmaaya ke (ek martaba) Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam ne mujhe (seene se) laga liya aur dua dete huwe farmaaya ke "Aye Allah ise ilm-e-kitaab (Quran) ata farmaaiyo".

Narrated Ibn `Abbas: Once the Prophet embraced me and said, "O Allah! Bestow on him the knowledge of the Book (Qur'an).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 75


   صحيح البخاري75عبد الله بن عباساللهم علمه الكتاب
   صحيح البخاري7270عبد الله بن عباساللهم علمه الكتاب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:75  
75. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے سینے سے لگایا اور دعا دی: اے اللہ! اسے اپنی کتاب کا علم عطا فرما۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:75]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود یہ ہے کہ حصول علم میں جہاں طالب علم کی کاوش ضروری ہے، وہاں اس سے زیادہ انابت الی اللہ کی ضرورت ہے۔
اس کے بغیر مقصد میں کامیابی دشوار ہے۔
تحصیل علم کے متعلق انسان کو اپنی ذہانت و فطانت پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے بلکہ یہ عطیہ الٰہی اس کی مہر بانی کے بغیر ناممکن ہے۔
اس کی مہربانی صالحین کی دعا سے ہوتی ہے اس لیے ضروری ہے کہ طالب علم بزرگوں کی خدمت میں حاضری دے اور پورے آداب واحترام کے ساتھ ان کے احکام کی بجا آوری کرے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص شفقت حاصل ہونے کے متعلق دو واقعات کتب حدیث میں ملتے ہیں ان میں سے ایک کا تعلق خدمت سے ہے جبکہ دوسرا واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آداب و احترام کی بجا آوری سے متعلق ہے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے بیت الخلا تشریف لے گئے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خدمت کے طور پر آپ کی سہولت کے لیے پانی بھر کردیا۔
جب آپ باہر سے تشریف لائے تو دریافت فرمایا کہ پانی کس نے رکھا تھا؟ معلوم ہوا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ خدمت انجام دی ہے، آپ خوش ہوئے اور مذکورہ دعا فرمائی۔
(صحیح البخاري، الوضو، حدیث: 143)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنما کو تہجد کی نماز میں اپنے برابر دائیں جانب کھڑا کیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما پیچھے ہٹ گئے۔
آپ نے دوبارہ انھیں اپنے برابر کھڑا کر لیا۔
وہ پھر پیچھے ہو گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تمھیں کیا ہے؟ میں تمھیں بار بار اپنے برابر کھڑا کرتا ہوں اور تم پیچھے ہو جاتے ہو؟ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا:
کسی شخص کے لیے مناسب نہیں کہ وہ آپ کے برابر کھڑا ہو جبکہ آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور رسول کے برابرکھڑا ہونا بے ادبی ہے۔
آپ اس جواب سے خوش ہوئے اور دعا فرمائی۔
(مسند احمد: 330/1، والصحیحة للألبانی حدیث: 606)
ان واقعات سے معلوم ہوا کہ بزرگوں کی خدمت اور ان کا ادب واحترام ان کی دعائیں حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 75   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.