الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قبلہ کے احکام و مسائل
The Book of the Qiblah
6. بَابُ : مِقْدَارِ ذَلِكَ
6. باب: سترہ سے کتنے فاصلہ پر کھڑا ہو؟
Chapter: The distance for that
حدیث نمبر: 750
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة، عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل الكعبة هو واسامة بن زيد، وبلال، وعثمان بن طلحة الحجبي فاغلقها عليه، قال عبد الله بن عمر: فسالت بلالا حين خرج:" ماذا صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: جعل عمودا عن يساره وعمودين عن يمينه وثلاثة اعمدة وراءه، وكان البيت يومئذ على ستة اعمدة، ثم صلى وجعل بينه وبين الجدار نحوا من ثلاثة اذرع".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً، عَلَيْهُ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قال: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْكَعْبَةَ هُوَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَبِلَالٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ الْحَجَبِيُّ فَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: فَسَأَلْتُ بِلَالًا حِينَ خَرَجَ:" مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: جَعَلَ عَمُودًا عَنْ يَسَارِهِ وَعَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ، وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ، ثُمَّ صَلَّى وَجَعَلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِدَارِ نَحْوًا مِنْ ثَلَاثَةِ أَذْرُعٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اسامہ بن زید، بلال اور عثمان بن طلحہ حجبی رضی اللہ عنہم چاروں خانہ کعبہ میں داخل ہوئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازہ بند کر لیا، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جب وہ لوگ نکلے تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کعبہ کے اندر) کیا کیا؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کھمبا (ستون) اپنے بائیں طرف کیا، دو کھمبے اپنے دائیں طرف، اور تین کھمبے اپنے پیچھے، (ان دنوں خانہ کعبہ چھ ستونوں پر تھا) پھر آپ نے نماز پڑھی، اور اپنے اور دیوار کے درمیان تقریباً تین ہاتھ کا فاصلہ رکھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 693 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی نمازی اپنے اور سترہ کے درمیان اتنا ہی فاصلہ رکھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 750  
´سترہ سے کتنے فاصلہ پر کھڑا ہو؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اسامہ بن زید، بلال اور عثمان بن طلحہ حجبی رضی اللہ عنہم چاروں خانہ کعبہ میں داخل ہوئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازہ بند کر لیا، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جب وہ لوگ نکلے تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کعبہ کے اندر) کیا کیا؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کھمبا (ستون) اپنے بائیں طرف کیا، دو کھمبے اپنے دائیں طرف، اور تین کھمبے اپنے پیچھے، (ان دنوں خانہ کعبہ چھ ستونوں پر تھا) پھر آپ نے نماز پڑھی، اور اپنے اور دیوار کے درمیان تقریباً تین ہاتھ کا فاصلہ رکھا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 750]
750 ۔ اردو حاشیہ:
➊ عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کعبے کے حاجب اور دربان تھے۔ کعبے کی چابیاں ان کی تحویل میں تھیں۔ یہ بنو عبدالدار سے تعلق رکھتے تھے۔ اس خاندان کو دور جاہلیت سے حجابت (دربائی) کعبہ کا عہدہ حاصل تھا۔ فتح مکہ کے بعد آپ نے انھی کو قائم رکھا اور اب تک وہی خاندان اس ذمے داری کو سرانجام دے رہا ہے۔ عثمان بن طلحہ کو ححبی اسی لیے کہا گیا ہے۔
➋ آج کل کعبے میں ستون نہیں ہیں۔
➌ ایک ہاتھ ڈیڑھ فٹ کا ہوتا ہے۔ تین ہاتھ تقریباً ساڑھے چار فٹ ہوئے۔ سجدے کے لیے عام صف چار یا ساڑھے چار فٹ ہی ہوتی ہے، گویا آپ کا سجدہ دیوار کے بالکل قریب پڑتا تھا، اس لیے سترہ سجدے والی جگہ سے تقریباً متصل ہونا چاہیے۔ بعض احادیث میں سجدے کی جگہ اور سترے کے درمیان سے بکری گزرنے کا فاصلہ ذکر ہے۔ ظاہر ہے بکری تنگ جگہ سے بھی گزر جاتی ہے، اس کے لیے زیادہ جگہ درکار نہیں۔ مزید فوائد کے لیے دیکھیے حدیث: 693۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 750   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.