الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
خرید و فروخت کے مسائل
ख़रीदने और बेचने के नियम
14. باب القراض
14. مضاربت کا بیان
१४. मुज़ारबत “ लाभ की आशा में किसी को धन देना ”
حدیث نمبر: 766
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
عن حكيم بن حزام رضي الله عنه: انه كان يشترط على الرجل إذا اعطاه مالا مقارضة ان لا تجعل مالي في كبد رطبة ولا تحمله في بحر ولا تنزل به في بطن مسيل فإن فعلت شيئا من ذلك فقد ضمنت مالي. رواه الدارقطني ورجاله ثقات. وقال مالك في الموطا عن العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب عن ابيه عن جده: إنه عمل في مال لعثمان على ان الربح بينهما. وهو موقوف صحيح.عن حكيم بن حزام رضي الله عنه: أنه كان يشترط على الرجل إذا أعطاه مالا مقارضة أن لا تجعل مالي في كبد رطبة ولا تحمله في بحر ولا تنزل به في بطن مسيل فإن فعلت شيئا من ذلك فقد ضمنت مالي. رواه الدارقطني ورجاله ثقات. وقال مالك في الموطأ عن العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب عن أبيه عن جده: إنه عمل في مال لعثمان على أن الربح بينهما. وهو موقوف صحيح.
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جب کسی شخص کو مضاربت پر اپنا سرمایہ دیتے تھے تو اس سے یہ شرط کر لیا کرتے تھے کہ میرے مال سے حیوان کی تجارت نہ کرو گے اور سمندر میں لے کر بھی نہیں جاؤ گے اور سیلاب کی جگہوں میں لے کر اسے نہیں جاؤ گے۔ ان میں سے کوئی کام بھی اگر تم نے کیا تو میرے مال کے تم خود ضامن و ذمہ دار ہو گے۔ اسے دارقطنی نے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔ امام مالک رحمہ اللہ نے موطا میں علاء بن عبدالرحمٰن بن یعقوب والد اور اس کے دادا کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ اس نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے مال میں تجارت اس شرط پر کی تھی کہ منافع دونوں کے درمیان تقسیم ہو گا۔ یہ حدیث موقوف صحیح ہے۔
हज़रत हकीम बिन हज़ाम रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि वह जब किसी व्यक्ति को साझेदारी पर अपनी पूंजी देते थे तो उस से ये शर्त कर लिया करते थे कि मेरे माल से पशुओं का व्यापार न करोगे और समंदर में ले कर भी नहीं जाओगे और बाढ़ वाली जगहों में ले कर इसे नहीं जाओगे। इन में से कोई काम भी अगर तुम ने किया तो मेरे माल की ज़मानत तुम्हारी होगी और ज़िम्मेदार तुम होगे।
इसे दरक़ुतनी ने रिवायत किया है और इस के रावी सक़ा हैं।
इमाम मालिक रहम अल्लाह ने मोता में अला बिन अब्दुर्रहमान बिन याक़ूब पिता और उस के दादा के वास्ते से बयान किया है कि इस ने हज़रत उस्मान रज़ि अल्लाहु अन्ह के माल में व्यापार इस शर्त पर किया था कि लाभ दोनों के बीच में बांटा जायेगा। ये हदीस मोक़ूफ़ सहीह है।

تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني:3 /63، والبيهيقي:6 /111، ومالك في الموطأ:2 /688.»

Narrated al-Hakim bin Hazim (RA): He used to make a condition on the man to whom he gave his property in al-Muqaradah (to trade with, and the profit being shared between them), that: "You should not trade with my property in living beings, and do not transport it by sea, and do not settle with it at the bottom of a river-bed; and if you do any of the aforesaid acts you should then guarantee my property." [ad-Daraqutni reported it and its narrators are reliable (thiqah)]. Malik said in al-Muwatta' from al-'Ala bin 'Abdur-Rahman bin Ya'qub from his father on the authority of his grandfather that he traded with some property belonging to 'Uthman (RA) so that the profit would be divided between them. [This hadith is Mawquf (saying of a Companion) Sahih (authentic)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 766  
´مضاربت کا بیان`
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جب کسی شخص کو مضاربت پر اپنا سرمایہ دیتے تھے تو اس سے یہ شرط کر لیا کرتے تھے کہ میرے مال سے حیوان کی تجارت نہ کرو گے اور سمندر میں لے کر بھی نہیں جاؤ گے اور سیلاب کی جگہوں میں لے کر اسے نہیں جاؤ گے۔ ان میں سے کوئی کام بھی اگر تم نے کیا تو میرے مال کے تم خود ضامن و ذمہ دار ہو گے۔ اسے دارقطنی نے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔ امام مالک رحمہ اللہ نے موطا میں علاء بن عبدالرحمٰن بن یعقوب والد اور اس کے دادا کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ اس نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے مال میں تجارت اس شرط پر کی تھی کہ منافع دونوں کے درمیان تقسیم ہو گا۔ یہ حدیث موقوف صحیح ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 766»
تخریج:
«أخرجه الدارقطني:3 /63، والبيهيقي:6 /111، ومالك في الموطأ:2 /688.»
تشریح:
راویٔ حدیث:
«حضرت عَلاء رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ ان کی کنیت أبوشِبْل ہے اور سلسلۂ نسب یوں ہے: علاء بن عبدالرحمن بن یعقوب جہنی۔
قبیلۂحرقہ کے آزاد کردہ غلام تھے۔
(حرقہ کے حا پر ضمہ اور را پر فتحہ ہے۔
)
مدینے کے باشندے تھے۔
بہت بڑے امام تھے۔
صغار تابعین میں سے تھے۔
طبقۂ خامسہ سے تھے۔
صدوق تھے۔
کبھی وہم بھی ہو جایا کرتا تھا۔
امام احمد رحمہ اللہ اور دوسرے محدثین نے ثقہ قرار دیا ہے۔
واقدی نے کہا ہے کہ خلیفہ منصور کے دور میں وفات پائی۔
«حضرت عبدالرحمن بن یعقوب رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ عبدالرحمن بن یعقوب جُہَنِی مدنی۔
اوسط تابعین میں سے تھے۔
ان کا شمار طبقۂ ثالثہ میں ہوتا ہے۔
انھوں نے اپنے والد کے علاوہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے بھی سماع کیا ہے۔
«حضرت یعقوب رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ یعقوب جُہَنِی قبیلۂحرقہ کے آزاد کردہ غلام تھے۔
کبار تابعین میں سے تھے۔
ان کا شمار طبقۂ ثانیہ میں ہوتا ہے۔
انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور ان سے روایت بھی کی ہے۔
ان سے قلیل روایات مروی ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 766   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.