الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
The Book On The Mosques And The Congregations
11. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ إِنْشَادِ الضَّوَالِّ فِي الْمَسْجِدِ
11. باب: مساجد میں گمشدہ چیزوں کو پکار کر ڈھونڈنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 767
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني حيوة بن شريح ، عن محمد بن عبد الرحمن الاسدي ابي الاسود ، عن ابي عبد الله مولى شداد بن الهاد انه سمع ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من سمع رجلا ينشد ضالة في المسجد، فليقل لا رد الله عليك، فإن المساجد لم تبن لهذا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَسَدِيِّ أَبِي الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ سَمِعَ رَجُلًا يَنْشُدُ ضَالَّةً فِي الْمَسْجِدِ، فَلْيَقُلْ لَا رَدَّ اللَّهُ عَلَيْكَ، فَإِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِهَذَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص کسی کو مسجد میں کسی گمشدہ چیز کا اعلان کرتے سنے تو کہے: اللہ کرے تمہاری چیز نہ ملے، اس لیے کہ مسجدیں اس کے لیے نہیں بنائی گئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 18 (568)، سنن ابی داود/الصلاة 21 (473)، (تحفة الأشراف: 15446)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/349)، سنن الدارمی/الصلاة 118 (1441) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu 'Abdullah, the freed slave of Shaddad bin Had that: He heard Abu Hurairah say: "I heard the Messenger of Allah say: 'Whoever hears a man making a lost-and-found announcement in the mosque, let him say: "May Allah not return it to you!" For the mosques were not built for that.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح مسلم1260عبد الرحمن بن صخرسمع رجلا ينشد ضالة في المسجد فليقل لا ردها الله عليك فإن المساجد لم تبن لهذا
   سنن أبي داود473عبد الرحمن بن صخرسمع رجلا ينشد ضالة في المسجد فليقل لا أداها الله إليك فإن المساجد لم تبن لهذا
   سنن ابن ماجه767عبد الرحمن بن صخرسمع رجلا ينشد ضالة في المسجد فليقل لا رد الله عليك فإن المساجد لم تبن لهذا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 473  
´مسجد میں گم شدہ چیزوں کا اعلان و اشتہار مکروہ ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص کسی کو مسجد میں گمشدہ چیز ڈھونڈتے سنے تو وہ کہے: اللہ تجھے (اس گمشدہ چیز کو) واپس نہ لوٹائے، کیونکہ مسجدیں اس کام کے لیے نہیں بنائی گئی ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 473]
473۔ اردو حاشیہ:
مسجد کے باہر دروازے کے قریب اعلان کیا جا سکتا ہے۔ «ضالة» گم شدہ جانور کو کہتے ہیں، گمشدہ چیز کو «ضائع» کہتے ہیں۔ اس کا بھی یہی حکم ہے۔ مساجد میں گم شدہ بچوں کا اعلان کرنے کی بابت اہل علم کے درمیان اختلاف ہے۔ بعض اس کے جواز اور بعض اس کے عدم جواز کے قائل ہیں۔ انسانی حرمت اور انسانی ہمدردی کے پیش نظر اس مسئلہ میں بہرحال اعلان کرنے کے جواز کی گنجائش ہے، گو اکثر علماء اس کی اجازت نہیں دیتے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 473   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.