الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
19. شعر و شاعری میں زیادہ مشغول رہنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 774
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا روح بن عبادة، نا شعبة، عن ابن عتيق، رجل من مليكة، عن إبراهيم، قال: قال عبد الله: ((ان يمتلئ جوف احدكم قيحا خير له من ان يمتلئ شعرا))، قال ابن عتيق: فذكرت ذلك ليزيد بن الاصم، فقال: سمعت ابا هريرة يذكر مثل ذلك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، نا شُعْبَةُ، عَنِ ابْنِ عَتِيقٍ، رَجُلٌ مِنْ مَلِيكَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: ((أَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا))، قَالَ ابْنُ عَتِيقٍ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِيَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، فَقَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَذْكُرُ مِثْلَ ذَلِكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ نے بیان کیا: تم میں سے کسی کا پیٹ پیب سے بھر جائے تو یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ شعروں سے بھرا ہے۔ ان عتیق نے بیان کیا، میں نے یزید بن الاصم سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اسی مثل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کرتے ہوئے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الادب، باب ما يكره ان كون الغالب الخ، رقم: 6155. مسلم، كتاب الشعر، رقم: 2257. 2258. سنن ابوداود، رقم: 5009. سنن ترمذي، رقم: 2851. سنن ابن ماجه، رقم: 3759. مسند احمد: 288/2.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 774  
عبداللہ نے بیان کیا: تم میں سے کسی کا پیٹ پیپ سے بھر جائے تو یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ شعروں سے بھرا ہو۔ ابن عتیق نے بیان کیا، میں نے یزید بن الاصم سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اسی مثل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کرتے ہوئے سنا ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:774]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شعروں میں زیادہ مشعول رہنا پسند نہیں کیا مذکورہ بالاحدیث کے متعلق ابو علی لولوی رحمہ اللہ نے کہا کہ حضرت ابوعبید کا یہ قول ہمیں پہنچا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص شعر وشاعری میں اس قدر منه مک ہو جائے کہ قرآن اور اللہ کے ذکر ہی سے غافل ہو جائے (تو یہ انتہائی مذموم ہے) لیکن قرآن کریم اور مشغلہ علم غالب رہے تو ایسا آدمی ہمارے خیال میں اس کا مصداق نہیں بنتا کہ اس کا پیٹ شعروں سے بھرا ہو۔ (سنن ابي داود، رقم: 5009)
اس سے برے شعر بھی مراد ہیں، اچھے اشعار پڑھنے اور سننے میں کوئی حرج نہیں وہ جائز ہیں۔ جیسا کہ سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ شعر پڑھتے تھے اور بخاری شریف میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے حسان! اللہ کے رسول کی طرف سے مشرکوں کو جواب دو، اے اللہ! روح القدس کے ذریعہ ان کی مدد کر۔ (بخاري، رقم: 6152)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 774   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.