الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: حج کے بیان میں
31. بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ أُحْصِرَ بِعَدُوٍّ
31. احصار کا بیان
حدیث نمبر: 798
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، انه قال حين خرج إلى مكة معتمرا في الفتنة: إن صددت عن البيت صنعنا كما صنعنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، " فاهل بعمرة من اجل ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اهل بعمرة عام الحديبية"، ثم إن عبد الله نظر في امره، فقال: ما امرهما إلا واحد، ثم التفت إلى اصحابه، فقال: ما امرهما إلا واحد، اشهدكم اني قد اوجبت الحج مع العمرة، ثم نفذ حتى جاء البيت فطاف طوافا واحدا، وراى ذلك مجزيا عنه واهدى وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ حِينَ خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ مُعْتَمِرًا فِي الْفِتْنَةِ: إِنْ صُدِدْتُ عَنْ الْبَيْتِ صَنَعْنَا كَمَا صَنَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَأَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مِنْ أَجْلِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ"، ثُمَّ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ نَظَرَ فِي أَمْرِهِ، فَقَالَ: مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ الْحَجَّ مَعَ الْعُمْرَةِ، ثُمَّ نَفَذَ حَتَّى جَاءَ الْبَيْتَ فَطَافَ طَوَافًا وَاحِدًا، وَرَأَى ذَلِكَ مُجْزِيًا عَنْهُ وَأَهْدَى
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب نکلے مکہ کی طرف عمرہ کی نیت سے جس سال فساد درپیش تھا (یعنی حجاج بن یوسف لڑنے کو آیا تھا سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے جو حاکم تھے مکہ کے) تو کہا: اگر مجھے روکا جائے بیت اللہ جانے سے تو کروں گا جیسا کیا تھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (جب روکا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کفار نے)، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے احرام باندھا تھا عمرہ کا اس خیال سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حدیبیہ کے سال میں احرام باندھا تھا عمرہ کا۔ پھر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے سوچا تو یہ کہا کہ عمرہ اور حج دونوں کا حکم احصار کی حالت میں یکساں ہے۔ پھر متوجہ ہوئے اپنے ساتھیوں کی طرف اور کہا کہ حج اور عمرہ کا حال یکساں ہے۔ میں نے تم کو گواہ کیا کہ میں نے اپنے اوپر حج بھی واجب کر لیا عمرہ کے ساتھ۔ پھر چلے گئے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ یہاں تک کہ آئے بیت اللہ میں اور ایک طواف کیا اور اس کو کافی سمجھا اور نحر کیا ہدی کو۔

تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1639، 1640، 1693، 1708، 1806، 1807، 1812، 1813، 4183، 4184، 4185، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1230، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2745، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3998، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2747، 2861، 2935، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3712، 3828، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1935، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8838، 8872، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4566، 4685، والحميدي فى «مسنده» برقم: 695، والطبراني فى «الصغير» برقم: 361، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 99»

حدیث نمبر: 798ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: فهذا الامر عندنا فيمن احصر بعدو، كما احصر النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه ۱؎
فاما من احصر بغير عدو، فإنه لا يحل دون البيت ۲؎
قَالَ مَالِك: فَهَذَا الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِيمَنْ أُحْصِرَ بِعَدُوٍّ، كَمَا أُحْصِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ ۱؎
فَأَمَّا مَنْ أُحْصِرَ بِغَيْرِ عَدُوٍّ، فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ دُونَ الْبَيْتِ ۲؎
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک جس کو دشمن کی وجہ سے احصار ہو اس کا یہی حکم ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اصحاب نے کیا۔
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو سوائے دشمن کے اور کسی وجہ سے رُک جائے وہ حلال نہ ہوگا، بدون بیت اللہ جاتے ہوئے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 99»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.