الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
84. باب في غُسْلِ الْمُسْتَحَاضَةِ:
84. زائد حیض والی (مستحاضہ) عورت کے غسل کا بیان
حدیث نمبر: 800
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا هاشم بن القاسم، حدثنا شعبة، قال: سالت عبد الرحمن بن القاسم عن المستحاضة فاخبرني، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها: ان امراة استحيضت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فامرت، قال: قلت لعبد الرحمن: النبي صلى الله عليه وسلم امرها؟، قال: لا احدثك عن النبي صلى الله عليه وسلم شيئا، قال: "فامرت ان تؤخر الظهر، وتعجل العصر، وتغتسل لهما غسلا، وتؤخر المغرب، وتعجل العشاء، وتغتسل لهما غسلا، وتغتسل للصبح غسلا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ عَنْ الْمُسْتَحَاضَةِ فَأَخْبَرَنِي، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: أَنَّ امْرَأَةً اسْتُحِيضَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُمِرَتْ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهَا؟، قَالَ: لَا أُحَدِّثُكَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، قَالَ: "فَأُمِرَتْ أَنْ تُؤَخِّرَ الظُّهْرَ، وَتُعَجِّلَ الْعَصْرَ، وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلًا، وَتُؤَخِّرَ الْمَغْرِبَ، وَتُعَجِّلَ الْعِشَاءَ، وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلًا، وَتَغْتَسِلَ لِلصُّبْحِ غُسْلًا".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مرض استحاضہ میں مبتلا ہوئیں تو انہیں حکم دیا گیا۔۔۔ شعبہ نے کہا: میں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا؟ عبدالرحمٰن نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان نہیں کر رہا ہوں، انہیں حکم دیا گیا کہ وہ ظہر کی نماز میں تاخیر کر کے عصر جلدی پڑھ لیں، اور دونوں نمازوں کے لئے ایک غسل کر لیں، (اس طرح) مغرب میں تاخیر کر کے عشاء جلدی پڑھ لیں، اور دونوں نمازوں کے لئے ایک غسل کریں، اور نماز فجر کے لئے ایک بار غسل علاحدہ کریں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 804]»
اس کی تخریج اوپر گزر چکی ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 798 سے 800)
اسلاف کرام کے اقوال و افعال میں گزر چکا ہے کہ وہ کسی بات کو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنے میں بہت احتیاط کرتے تھے۔
عبدالرحمٰن بن قاسم کا بھی اس امر کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہ کرنا غالباً اسی قبیل سے ہے، اوپر حدیث سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا میں صراحت سے مذکور ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کا حکم دیا تھا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.