الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
26. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ تَيَقَّنَ الطَّهَارَةَ ثُمَّ شَكَّ فِي الْحَدَثِ فَلَهُ أَنْ يُصَلِّيَ بِطَهَارَتِهِ تِلْكَ:
26. باب: جس آدمی کو وضو کا یقین ہو پھر وضو ٹوٹنے کا شک ہو جائے تو وہ اس وضو سے نماز پڑھ سکتا ہے۔
Chapter: Evidence that if a person is certain that he is in a state of purity, then he doubts whether he has committed hadith (broken his wudu’), then he prays with his purity like that
حدیث نمبر: 805
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا وجد احدكم في بطنه شيئا، فاشكل عليه، اخرج منه شيء، ام لا، فلا يخرجن من المسجد، حتى يسمع صوتا، او يجد ريحا ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ فِي بَطْنِهِ شَيْئًا، فَأَشْكَلَ عَلَيْهِ، أَخَرَجَ مِنْهُ شَيْءٌ، أَمْ لَا، فَلَا يَخْرُجَنَّ مِنَ الْمَسْجِدِ، حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا، أَوْ يَجِدَ رِيحًا ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو اپنے پیٹ میں کچھ محسوس ہو اور اسے شبہ ہو جائے کہ اس میں سے کچھ نکلا ہے یا نہیں تو ہر گز مسجد سے نہ نکلے یہاں تک کہ آواز سنے یا بو محسوس کر لے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی ایک کو اپنے پیٹ میں گڑبڑ محسوس ہو اور اسے اشتباہ پیدا ہو جائے کہ اس کے پیٹ سے کچھ نکلا ہے یا نہیں تو ہرگز اس وقت تک مسجد سے نہ نکلے، جب تک ریح کی آواز یا بدبو محسوس نہ کرے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 362

   جامع الترمذي74عبد الرحمن بن صخرلا وضوء إلا من صوت أو ريح
   جامع الترمذي75عبد الرحمن بن صخرإذا كان أحدكم في المسجد فوجد ريحا بين أليتيه فلا يخرج حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   سنن أبي داود177عبد الرحمن بن صخرإذا كان أحدكم في الصلاة فوجد حركة في دبره أحدث أو لم يحدث فأشكل عليه فلا ينصرف حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   صحيح مسلم805عبد الرحمن بن صخرلا يخرجن من المسجد حتى يسمع صوتا أو يجد ريحا
   سنن ابن ماجه515عبد الرحمن بن صخرلا وضوء إلا من صوت أو ريح
   بلوغ المرام66عبد الرحمن بن صخر‏‏‏‏إذا وجد احدكم فى بطنه شيئا فاشكل عليه: اخرج منه شيء ام لا؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 66  
´شک کی وجہ سے وضو نہیں ٹوٹتا`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏إذا وجد احدكم فى بطنه شيئا فاشكل عليه: اخرج منه شيء ام لا؟ فلا يخرجن من المسجد،‏‏‏‏ حتى يسمع صوتا او يجد ريحا . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنے پیٹ میں ہوا کی حرکت محسوس کرے اور فیصلہ کرنا مشکل ہو جائے کہ آیا پیٹ سے کوئی چیز خارج ہوئی ہے یا نہیں تو ایسی صورت میں (وضو کرنے کیلئے) وہ مسجد سے باہر نہ جائے، تاوقتیکہ (یقین نہ ہو جائے) ہوا کے خارج ہونے کی آواز یا بدبو سے محسوس کرے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 66]

لغوی تشریح:
«وَجَدَ فِي بَطْنِهِ شَيْئًا» اپنے پیٹ میں کسی چیز کو محسوس کیا، گویا ریح گردش کر رہی ہے۔
«أَشْكَلَ» مشتبہ ہو جائے، مشکل ہو جائے۔
«أَخْرَجَ» ہمزہ اس میں استفہام کا ہے، یعنی اسے یہ شک پڑ جائے کہ آیا ریح خارج ہوئی ہے یا نہیں۔
«فَلَا يَخْرُجَنَّ» محض شک اور تردد کی بنا پر نماز نہ توڑے۔
«حَتَّى يَسْمَعَ» یہاں تک کہ وہ ہوا کے بآواز خارج ہونے کو سنے۔
«أَوْ يَجِدَ رِيحًا» یا پھر پیٹ سے خارج ہونے والی بے آواز ہو کی بدبو محسوس کرے۔ مقصود یہ ہے کہ انسان کو یقین ہو جائے کہ ہوا پیٹ سے خارج ہوئی ہے، خواہ ان دو طریقوں کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہو۔ ان دو کا بالخصوص ذکر محض اس لیے کیا ہے کہ اس کے یقین میں یہی دو ذرائع غالب ہیں۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث کی رو سے صاف معلوم ہوا کہ شک کی وجہ سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
➋ اس مفہوم کو ذرا وسیع کریں تو اس سے ایک اصول کی طرف اشارہ بھی ملتا ہے کہ ہر چیز اپنے حکم اور اصل پر قائم رہتی ہے، تاوقتیکہ اس کے برخلاف یقین و وثوق نہ ہو جائے۔ شک و تردد کوئی قابل اعتبار چیز نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 66   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 177  
´وضو میں تسلسل لازم ہے`
«. . . أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَوَجَدَ حَرَكَةً فِي دُبُرِهِ أَحْدَثَ أَوْ لَمْ يُحْدِثْ فَأَشْكَلَ عَلَيْهِ، فَلَا يَنْصَرِفْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز میں ہو پھر وہ اپنی سرین میں کچھ حرکت محسوس کرے، اور اسے شبہ ہو جائے کہ وضو ٹوٹا یا نہیں، تو جب تک کہ وہ آواز نہ سن لے، یا بو نہ سونگھ لے، نماز نہ توڑے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 177]
فوائد و مسائل:
جب طہارت کا یقین ہو اور وضو ٹوٹنے کا محض شبہ ہو تو نمازی کو چاہیے کہ اپنے یقین پر عمل کرے۔ اور ویسے بھی مسلمان کو شبہات کے پیچھے نہیں پڑنا چاہیے بلکہ شبہات سے بچنا چاہیے۔ اسی لیے فقہ کا قاعدہ ہے کہ یقین شک سے زائل نہیں ہوتا۔ [الاشباہ والنظائر]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 177   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 74  
´ہوا خارج ہونے سے وضو کے ٹوٹ جانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: وضو واجب نہیں جب تک آواز نہ ہو یا بو نہ آئے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 74]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ شک کی وجہ سے کہ ہوا خارج ہوئی یا نہیں وضو نہیں ٹوٹتا،
اور اس سے ایک اہم اصول کی طرف بھی اشارہ ملتا ہے کہ ہر چیز اپنے حکم پر قائم رہتی ہے جب تک اس کے خلاف کوئی بات یقین و وثوق سے ثابت نہ ہو جائے،
محض شبہ سے حکم نہیں بدلتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 74   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 805  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے یہ اصول اور ضابطہ نکلتا ہے کہ (الْيَقِيْنُ لَايَزُوْلُ بَالشَّك)
کہ یقین،
شک سے زائل نہیں ہوتا،
اور ہر چیز اپنے اصل پر قائم اور برقرار رہے گی جب تک اس کے خلاف یقین حاصل نہیں ہوتا اس لیے جمہور آئمہ کا موقف یہی ہے کہ وضو اس وقت تک نہیں ٹوٹے گا جب تک اس کا یقین حاصل نہ ہو۔
ہاں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے دو قول منقول ہیں۔
(1)
شک سے ہر حالت میں (نماز کے اندر اور نماز سے باہر)
وضو ٹوٹ جائے گا۔
(2)
اگر نماز شروع نہ کی ہو تو شک سے وضو ٹوٹ جائے گا لیکن جمہور کا موقف حدیث کے مطابق ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 805   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.