اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن الزهري، وابن علية اخبرنا ايضا، عن معمر، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، عن امه، وهي ام كلثوم بنت عقبة وكانت من المهاجرات الاول عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((ليس بالكاذب من اصلح بين اثنين فقال اخيرا او نما خيرا)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، وَابْنُ عُلَيَّةَ أَخْبَرَنَا أَيْضًا، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ، وَهِيَ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الْأَوَّلِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَيْسَ بِالْكَاذِبِ مَنْ أَصْلَحَ بَيْنَ اثْنَيْنِ فَقَالَ أَخِيرًا أَوْ نَمَا خَيْرًا)).
سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص جھوٹا نہیں جو دو افراد کے درمیان صلح کراتا ہے، وہ خیر و بھلائی کی بات کرتا ہے یا خیر و بھلائی کی بات آگے پہنچاتا ہے۔“
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 808
سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص جھوٹا نہیں جو دو افراد کے درمیان صلح کراتا ہے، وہ خیر و بھلائی کی بات کرتا ہے یا خیر و بھلائی کی بات آگے پہنچاتا ہے“ [مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:808]
فوائد: دو مسلمانوں میں صلح کروانے کا حکم ہے خواہ اس دوران جھوٹ ہی کا سہارا لینا پڑے دونوں میں نفرت کم کرنے کی غرض سے یا محبت و الفت ڈالنے کی وجہ سے صریح جھوٹ بولا جا سکتا ہے جبکہ آج ہم ایسے موقع پر جب جھوٹ جائز ہے، سچ کا مظاہرہ کر کے صلح کی کوشش کو بھی ناکام بنا دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔آمین۔