الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب الأسماء
362. بَابُ الصَّرْمِ
362. صرم نام رکھنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 823
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو نعيم، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن هانئ بن هانئ، عن علي رضي الله عنه قال‏:‏ لما ولد الحسن رضي الله عنه سميته‏:‏ حربا، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم فقال‏: ”اروني ابني، ما سميتموه‏؟“‏ قلنا‏:‏ حربا، قال‏: ”بل هو حسن‏.‏“ فلما ولد الحسين رضي الله عنه سميته حربا، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم فقال‏: ”اروني ابني، ما سميتموه‏؟“‏ قلنا‏:‏ حربا، قال‏: ”بل هو حسين‏.“‏ فلما ولد الثالث سميته‏:‏ حربا، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم فقال‏: ”اروني ابني، ما سميتموه‏؟“‏ قلنا‏:‏ حربا، قال‏: ”بل هو محسن“، ثم قال‏: ”إني سميتهم باسماء ولد هارون‏:‏ شبر، وشبير، ومشبر‏.“حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هَانِئِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ‏:‏ لَمَّا وُلِدَ الْحَسَنُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمَّيْتُهُ‏:‏ حَرْبًا، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏: ”أَرُونِي ابْنِي، مَا سَمَّيْتُمُوهُ‏؟“‏ قُلْنَا‏:‏ حَرْبًا، قَالَ‏: ”بَلْ هُوَ حَسَنٌ‏.‏“ فَلَمَّا وُلِدَ الْحُسَيْنُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمَّيْتُهُ حَرْبًا، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏: ”أَرُونِي ابْنِي، مَا سَمَّيْتُمُوهُ‏؟“‏ قُلْنَا‏:‏ حَرْبًا، قَالَ‏: ”بَلْ هُوَ حُسَيْنٌ‏.“‏ فَلَمَّا وُلِدَ الثَّالِثُ سَمَّيْتُهُ‏:‏ حَرْبًا، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏: ”أَرُونِي ابْنِي، مَا سَمَّيْتُمُوهُ‏؟“‏ قُلْنَا‏:‏ حَرْبًا، قَالَ‏: ”بَلْ هُوَ مُحْسِنٌ“، ثُمَّ قَالَ‏: ”إِنِّي سَمَّيْتُهُمْ بِأَسْمَاءِ وَلَدِ هَارُونَ‏:‏ شِبْرٌ، وَشَبِيرٌ، وَمُشَبِّرٌ‏.“
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی تو میں نے ان کا نام حرب رکھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ ہم نے کہا: حرب۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ وہ تو حسن ہے۔ پھر جب سیدنا حسین رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے تو میں نے ان کا نام حرب رکھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ ہم نے کہا: حرب نام رکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ اس کا نام حسین ہے۔ جب تیسرا بیٹا پیدا ہوا تو اس کا نام میں نے حرب رکھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو فرمایا: مجھے میرا بیٹا دکھاؤ، اس کا نام تم نے کیا رکھا ہے؟ ہم نے کہا: حرب۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، اس کا نام محسن ہے۔ پھر فرمایا: میں نے ان کے نام ہارون علیہ السلام کے بیٹوں کے نام پر رکھے ہیں۔ ان کے نام شبر، شبیر اور مشبر تھے۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد: 769 و ابن حبان: 6958 و الطبراني فى الكبير: 2773 و الحاكم: 168/3 - الضعيفة: 3706»

قال الشيخ الألباني: ضعيف


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 823  
1
فوائد ومسائل:
مذکورہ بالا دونوں روایات سنداً ضعیف ہیں، تاہم ایسے نام رکھنا جو صوتی یا معنوی طور پر قبیح ہوں درست نہیں ہے جیسا کہ دیگر روایات سے ثابت ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 823   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.