الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
61. بَابُ الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ
61. باب: شرمگاہ (عضو تناسل) چھونے پر وضو کا بیان۔
حدیث نمبر: 84
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) وروى هذا الحديث ابو الزناد، عن عروة , عن بسرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، حدثنا بذلك علي بن حجر، قال: حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد، عن ابيه، عن عروة، عن بسرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، وهو قول غير واحد من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين، وبه يقول الاوزاعي، والشافعي، واحمد، وإسحاق، قال محمد: واصح شيء في هذا الباب حديث بسرة، وقال ابو زرعة: حديث ام حبيبة في هذا الباب صحيح، وهو حديث العلاء بن الحارث، عن مكحول، عن عنبسة بن ابي سفيان، عن ام حبيبة، وقال محمد: لم يسمع مكحول من عنبسة بن ابي سفيان، وروى مكحول، عن رجل، عن عنبسة غير هذا الحديث، وكانه لم ير هذا الحديث صحيحا.(مرفوع) وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ بُسْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ بُسْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ، وَبِهِ يَقُولُ الْأَوْزَاعِيُّ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَأَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثُ بُسْرَةَ، وقَالَ أَبُو زُرْعَةَ: حَدِيثُ أُمِّ حَبِيبَةَ فِي هَذَا الْبَابِ صَحِيحٌ، وَهُوَ حَدِيثُ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، وقَالَ مُحَمَّدٌ: لَمْ يَسْمَعْ مَكْحُولٌ مِنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، وَرَوَى مَكْحُولٌ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَكَأَنَّهُ لَمْ يَرَ هَذَا الْحَدِيثَ صَحِيحًا.
نیز اسے ابوالزناد نے «بسند عروہ عن النبی صلی الله علیہ وسلم» اسی طرح روایت کیا ہے۔
۱- یہی صحابہ اور تابعین میں سے کئی لوگوں کا قول ہے اور اسی کے قائل اوزاعی، شافعی، احمد، اور اسحاق بن راہویہ ہیں،
۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ بسرہ کی حدیث اس باب میں سب سے صحیح ہے،
۳- ابوزرعہ کہتے ہیں کہ ام حبیبہ رضی الله عنہا کی حدیث ۱؎ (بھی) اس باب میں صحیح ہے،
۴- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ مکحول کا سماع عنبسہ بن ابی سفیان سے نہیں ہے ۲؎، اور مکحول نے ایک آدمی سے اور اس آدمی نے عنبسہ سے ان کی حدیث کے علاوہ ایک دوسری حدیث روایت کی ہے، گویا امام بخاری اس حدیث کو صحیح نہیں مانتے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ام حبیبہ رضی الله عنہا کی حدیث کی تخریج ابن ماجہ نے کی ہے (دیکھئیے: «باب الوضوء من مس الذكر» رقم ۴۸۱)۔
۲؎: یحییٰ بن معین، ابوزرعہ، ابوحاتم اور نسائی نے بھی یہی بات کہی ہے، لیکن عبدالرحمٰن دحیم نے ان لوگوں کی مخالفت کی ہے اور انہوں نے مکحول کا عنبسہ سے سماع ثابت کیا ہے (دحیم اہل شام کی حدیثوں کے زیادہ جانکار ہیں)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (83)


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 84  
´شرمگاہ (عضو تناسل) چھونے پر وضو کا بیان۔`
نیز اسے ابوالزناد نے «بسند عروہ عن النبی صلی الله علیہ وسلم» اسی طرح روایت کیا ہے۔
۱- یہی صحابہ اور تابعین میں سے کئی لوگوں کا قول ہے اور اسی کے قائل اوزاعی، شافعی، احمد، اور اسحاق بن راہویہ ہیں،
۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ بسرہ کی حدیث اس باب میں سب سے صحیح ہے،
۳- ابوزرعہ کہتے ہیں کہ ام حبیبہ رضی الله عنہا کی حدیث ۱؎ (بھی) اس باب میں صحیح ہے،
۴- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ مکحول کا سماع عنبسہ بن ابی سفیان سے نہیں ہے ۲؎، اور مکحول نے ایک آدمی سے اور اس آدمی نے عنبسہ سے ان کی حدیث کے علاوہ ایک دوسری حدیث روایت کی ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 84]
اردو حاشہ:
1؎:
ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کی تخریج ابن ماجہ نے کی ہے (دیکھئے:
باب الوضوء من مس الذكر رقم 481)

2؎:
یحییٰ بن معین،
ابوزرعہ،
ابو حاتم اور نسائی نے بھی یہی بات کہی ہے،
لیکن عبدالرحمن دحیم نے ان لوگوں کی مخالفت کی ہے اور انہوں نے مکحول کا عنبسہ سے سماع ثابت کیا ہے (دحیم اہل شام کی حدیثوں کے زیادہ جانکار ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 84   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.