الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب الكنية
373. بَابُ اسْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُنْيَتِهِ
373. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اور کنیت رکھنے کا حکم
حدیث نمبر: 845
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عمر، قال‏:‏ حدثنا شعبة، عن حميد، عن انس قال‏:‏ كان النبي صلى الله عليه وسلم في السوق، فقال رجل‏:‏ يا ابا القاسم، فالتفت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال‏:‏ دعوت هذا، فقال‏:‏ ”سموا باسمي، ولا تكنوا بكنيتي‏.‏“حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّوقِ، فَقَالَ رَجُلٌ‏:‏ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ‏:‏ دَعَوْتُ هَذَا، فَقَالَ‏:‏ ”سَمُّوا بِاسْمِي، وَلاَ تُكَنُّوا بِكُنْيَتِي‏.‏“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بازار میں تھے کہ ایک آدمی نے کہا: اے ابوالقاسم! نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس نے کہا: میں نے اس یعنی کسی اور شخص کو بلایا تھا۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام پر نام رکھ لیا کرو، مگر میری کنیت پرکنیت نہ رکھو۔

تخریج الحدیث: «صحيح: انظر الحديث: 837»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري3537أنس بن مالكسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي
   صحيح البخاري2120أنس بن مالكسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي
   صحيح البخاري2121أنس بن مالكسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي
   صحيح مسلم5586أنس بن مالكتسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي
   جامع الترمذي2841أنس بن مالكلا تكتنوا بكنيتي
   سنن ابن ماجه3737أنس بن مالكتسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 845  
1
فوائد ومسائل:
(۱)ابن الحنفیہ کی روایت میں جو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خصوصیت ذکر ہوئی ہے، وہ ان کے فہم کے مطابق ہے۔ جمہور کے نزدیک راجح بات دیگر دلائل کی روشنی میں یہ ہے کہ آپ کے نام پر نام رکھنا، یا آپ کی کنیت پر کنیت رکھنا یا دونوں کو جمع کرنا کہ نام محمد ہو اور کنیت ابوالقاسم، اب جائز ہے۔ یہ ممانعت آپ کی زندگی کے ساتھ خاص تھی۔ شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ دلائل کے مناقشے سے میری رائے یہ ہے کہ آپ کی کنیت پر کنیت رکھنا کسی صورت جائز نہیں ہے جیسا کہ امام شافعی اور امام بیہقی رحمہ اللہ نے بھی اسی کو راجح قرار دیا ہے۔ (شرح صحیح الأدب المفرد حدیث:۸۴۲)
(۲) نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابوالقاسم صرف قاسم رضی اللہ عنہ کا باپ ہونے کی بنا پر نہیں تھے بلکہ آپ اللہ کا دیا ہوا دین اور دنیا تقسیم کرنے کی وجہ سے بھی ابوالقاسم تھے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 845   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.