الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
59. بَابُ : التَّهْجِيرِ إِلَى الصَّلاَةِ
59. باب: نماز کے لیے اول وقت میں جانے کا بیان۔
Chapter: Coming to prayer early (before others)
حدیث نمبر: 865
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن محمد بن المغيرة، قال: حدثنا عثمان، عن شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، وابو عبد الله الاغر، ان ابا هريرة حدثهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إنما مثل المهجر إلى الصلاة كمثل الذي يهدي البدنة، ثم الذي على إثره كالذي يهدي البقرة، ثم الذي على إثره كالذي يهدي الكبش، ثم الذي على إثره كالذي يهدي الدجاجة ثم الذي على إثره كالذي يهدي البيضة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قال: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الأَغَرُّ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا مَثَلُ الْمُهَجِّرِ إِلَى الصَّلَاةِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي الْبَدَنَةَ، ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ كَالَّذِي يُهْدِي الْبَقَرَةَ، ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ كَالَّذِي يُهْدِي الْكَبْشَ، ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ كَالَّذِي يُهْدِي الدَّجَاجَةَ ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ كَالَّذِي يُهْدِي الْبَيْضَةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اول وقت میں نماز کے لیے جانے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اونٹ کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو گائے کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو بھیڑ کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو مرغی کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو انڈے کی قربانی کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 31 (929)، بدء الخلق 6 (3211)، صحیح مسلم/الجمعة 7 (850)، سنن ابن ماجہ/إقامة 82 (1092)، تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13473، 15182)، مسند احمد 2/239، 259، 280، 505، 512، سنن الدارمی/الصلاة 193 (1584، 1585) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري929عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة وقفت الملائكة على باب المسجد يكتبون الأول فالأول ومثل المهجر كمثل الذي يهدي بدنة ثم كالذي يهدي بقرة ثم كبشا ثم دجاجة ثم بيضة فإذا خرج الإمام طووا صحفهم ويستمعون الذكر
   صحيح البخاري3211عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من أبواب المسجد الملائكة يكتبون الأول فالأول فإذا جلس الإمام طووا الصحف وجاءوا يستمعون الذكر
   صحيح مسلم1986عبد الرحمن بن صخرعلى كل باب من أبواب المسجد ملك يكتب الأول فالأول مثل الجزور ثم نزلهم حتى صغر إلى مثل البيضة فإذا جلس الإمام طويت الصحف وحضروا الذكر
   صحيح مسلم1984عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من أبواب المسجد ملائكة يكتبون الأول فالأول فإذا جلس الإمام طووا الصحف وجاءوا يستمعون الذكر ومثل المهجر كمثل الذي يهدي البدنة ثم كالذي يهدي بقرة ثم كالذي يهدي الكبش ثم كالذي يهدي الدجاجة ثم كالذي يهدي البيضة
   سنن النسائى الصغرى865عبد الرحمن بن صخرإنما مثل المهجر إلى الصلاة كمثل الذي يهدي البدنة ثم الذي على إثره كالذي يهدي البقرة ثم الذي على إثره كالذي يهدي الكبش ثم الذي على إثره كالذي يهدي الدجاجة ثم الذي على إثره كالذي يهدي البيضة
   سنن النسائى الصغرى1388عبد الرحمن بن صخرتقعد الملائكة يوم الجمعة على أبواب المسجد يكتبون الناس على منازلهم فالناس فيه كرجل قدم بدنة وكرجل قدم بقرة وكرجل قدم شاة وكرجل قدم دجاجة وكرجل قدم عصفورا وكرجل قدم بيضة
   سنن النسائى الصغرى1387عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من أبواب المسجد ملائكة يكتبون الناس على منازلهم الأول فالأول فإذا خرج الإمام طويت الصحف واستمعوا الخطبة فالمهجر إلى الصلاة كالمهدي بدنة ثم الذي يليه كالمهدي بقرة ثم الذي يليه كالمهدي كبشا حتى ذكر الدجاجة والبيضة
   سنن النسائى الصغرى1386عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة قعدت الملائكة على أبواب المسجد فكتبوا من جاء إلى الجمعة فإذا خرج الإمام طوت الملائكة الصحف قال فقال رسول الله المهجر إلى الجمعة كالمهدي بدنة ثم كالمهدي بقرة ثم كالمهدي شاة ثم كالمهدي بطة ثم كالمهدي دجاجة ثم كالمهدي
   سنن ابن ماجه1092عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة كان على كل باب من أبواب المسجد ملائكة يكتبون الناس على قدر منازلهم الأول فالأول فإذا خرج الإمام طووا الصحف واستمعوا الخطبة فالمهجر إلى الصلاة كالمهدي بدنة ثم الذي يليه كمهدي بقرة ثم الذي يليه كمهدي كبش حتى ذكر الدجاجة والبيضة
   مسندالحميدي963عبد الرحمن بن صخرإذا كان يوم الجمعة، كان على كل باب من أبواب المسجد ملائكة يكتبون الناس على منازلهم، الأول فالأول، فإذا خرج الإمام طويت الصحف، واستمعوا الخطبة، فالمهجر إلى الجمعة كالمهدي بدنة، ثم الذي يليه كالمهدي بقرة، ثم الذي يليه كالمهدي كبشا، حتى ذكر الدجاجة والبيضة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 865  
´نماز کے لیے اول وقت میں جانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اول وقت میں نماز کے لیے جانے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اونٹ کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو گائے کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو بھیڑ کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو مرغی کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو انڈے کی قربانی کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 865]
865 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث میں نماز سے مراد نماز جمعہ ہے۔ مصنف نے عام نماز کو بھی نماز جمعہ پر محمول کیا ہے کیونکہ بعض روایات سے ہر نماز میں جلدی آنے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔ لو یعلمون ما فی التھجیر۔۔ الخ [سنن النسائي، الأذان، حدیث: 672]
➋ روایت میں لفظ «يُهْدِي» ہے جس سے مراد جانور کو حرم بھیجنا ہے تاکہ وہاں ذبح ہو اور تقرب حاصل ہو۔ یہاں مجازاً صدقے کے معنیٰ میں ہے کیونکہ مرغی اور انڈا قربان نہیں کیے جاتے، البتہ ان سے ثواب ضرور حاصل ہوتا ہے۔ بعض لوگوں نے قربانی والا معنیٰ کر کے اس حدیث سے مرغی کی قربانی ثابت کی ہے مگر انڈے کو کیسے اور کہاں سے ذبح کیا جائے گا؟ اس قسم کے مضحکہ خیز مسائل سے جمہور اہل علم کی مخالفت کرنا اور اپنے آپ کو تماشا بنانا ہے۔ سیاق و سباق اور مجموعی تناظر سے ہٹ کر صرف لفظوں سے استدلال بسا اوقات گمراہی کا موجب بن جاتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ جمہور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کے منہج اور تعبیر کو مدنظر رکھا جائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 865   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1092  
´جمعہ کے لیے مسجد سویرے جانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے متعین ہوتے ہیں، وہ لوگوں کے نام ان کے درجات کے مطابق لکھتے رہتے ہیں، جو پہلے آتے ہیں ان کا نام پہلے (ترتیب وار) لکھتے ہیں، اور جب امام خطبہ کے لیے نکلتا ہے تو فرشتے رجسٹر بند کر دیتے ہیں اور خطبہ سنتے ہیں، لہٰذا جمعہ کے لیے سویرے جانے والا ایک اونٹ قربان کرنے والے، اور اس کے بعد جانے والا گائے قربان کرنے والے، اور اس کے بعد جانے والا مینڈھا قربان کرنے والے کے مانند ہے یہاں تک کہ آپ نے مرغی اور انڈے (کی قربانی)۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1092]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
اللہ کے ہاں نماز جمعہ کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے۔
کہ اس میں حاضر ہونے والوں کے نام لکھنے کےلئے خاص طور پر فرشتے نازل ہوتے ہیں۔

(2)
پہلے آنے والوں کا درجہ بھی اللہ کے ہاں زیادہ ہے۔
اس لئے ان کا ثواب بھی زیادہ ہے۔

(3)
یہ خاص ثواب ان لوگوں کو ملتا ہے۔
جوخطبہ سننے سے پہلے مسجد میں پہنچ جاتے ہیں۔
خطبہ شروع ہونے کے بعد آنے والوں کوخطبہ سننے کا ثواب ملےگا۔
اور نماز جمعہ کا ثواب بھی ملے گا۔
لیکن وہ خاص ثواب نہیں ملے گا۔
جو جلدی آنے والوں کے لئے مخصوص ہے۔

(4)
خطبہ سننا بھی ایک عظیم نیکی ہے۔
حتیٰ کہ فرشتے بھی خطبہ توجہ سے سنتے ہیں۔

(5)
خطبہ سننے کے دوران میں فرشتے نام لکھنا بند کردیتے ہیں۔
اس میں یہ اشارہ ہے کہ خطبے کے دوران میں کوئی غیر متعلقہ حرکت کرنا درست نہیں۔

(6)
بعض روایات میں (المُھْدِی)
کے بجائے (کَأَنَّمَا قَرَّبَ)
 کے الفاظ ہیں۔ (صحیح البخاري، الجمعة، باب فضل الجمعة، حدیث: 881)
اس سے بعض لوگوں کو یہ غلط فہمی ہوئی ہے کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر جس طرح اونٹ، گائے، دنبے اور بکرے وغیرہ کی قربانی دی جاتی ہے۔
مرغی اور انڈے کی قربانی بھی ہوسکتی ہے۔
یہ رائے درست نہیں کیونکہ عید کی قربانی کےلئے اضحیة اور اضاحی کا لفظ خاص ہے۔
جس سے فعل ضحی آتا ہے۔
قَرَّبَ سے مراد اللہ کا قرب حاصل کرنے کےلئے کوئی چیز پیش کرنا ہے۔
وہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر جانور قربان کرنا بھی ہوسکتا ہے۔
اور صدقے کے طور پر جانور، نقد رقم، خوراک یا کوئی بھی چیز پیش کرنا ہوسکتا ہے۔
جس کا أضیحة سے کوئی تعلق نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1092   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.