الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: حج کے بیان میں
51. بَابُ مَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ
51. موافق طاقت کے ہدی کیا چیز ہے
حدیث نمبر: 866
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان عبد الله بن عباس، كان يقول: " ما استيسر من الهدي: شاة" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، كَانَ يَقُولُ: " مَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ: شَاةٌ" .
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے: «﴿مَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ﴾» سے ایک بکری مراد ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح لغيره، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8896، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 301، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 159»

حدیث نمبر: 866ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وذلك احب ما سمعت إلي في ذلك، لان الله تبارك وتعالى يقول في كتابه: يا ايها الذين آمنوا لا تقتلوا الصيد وانتم حرم ومن قتله منكم متعمدا فجزاء مثل ما قتل من النعم، يحكم به ذوا عدل منكم هديا بالغ الكعبة او كفارة طعام مساكين، او عدل ذلك صياما، فمما يحكم به في الهدي شاة، وقد سماها الله هديا، وذلك الذي لا اختلاف فيه عندنا، وكيف يشك احد في ذلك؟ وكل شيء لا يبلغ ان يحكم فيه ببعير او بقرة، فالحكم فيه شاة، وما لا يبلغ ان يحكم فيه بشاة فهو كفارة من صيام، او إطعام مساكينقَالَ مَالِك: وَذَلِكَ أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ، لِأَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ فِي كِتَابِهِ: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ وَمَنْ قَتَلَهُ مِنْكُمْ مُتَعَمِّدًا فَجَزَاءٌ مِثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ، يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِنْكُمْ هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ أَوْ كَفَّارَةٌ طَعَامُ مَسَاكِينَ، أَوْ عَدْلُ ذَلِكَ صِيَامًا، فَمِمَّا يُحْكَمُ بِهِ فِي الْهَدْيِ شَاةٌ، وَقَدْ سَمَّاهَا اللَّهُ هَدْيًا، وَذَلِكَ الَّذِي لَا اخْتِلَافَ فِيهِ عِنْدَنَا، وَكَيْفَ يَشُكُّ أَحَدٌ فِي ذَلِكَ؟ وَكُلُّ شَيْءٍ لَا يَبْلُغُ أَنْ يُحْكَمَ فِيهِ بِبَعِيرٍ أَوْ بَقَرَةٍ، فَالْحُكْمُ فِيهِ شَاةٌ، وَمَا لَا يَبْلُغُ أَنْ يُحْكَمَ فِيهِ بِشَاةٍ فَهُوَ كَفَّارَةٌ مِنْ صِيَامٍ، أَوْ إِطْعَامِ مَسَاكِينَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مجھے یہ روایت بہت پسند ہے، کیونکہ اللہ جل جلالہُ فرماتا ہے اپنی کتاب میں: اے ایمان والو! مت مارو شکار جب تم احرام باندھے ہو، اور جو مارے شکار تم میں سے قصداً تو اس پر جزاء ہے مثل اس جانور کے جو مارا اس نے۔ حکم لگا دیں اس کا دو مرد دیانت دار تم میں سے، یہ جزاء ہدی ہو جو خانۂ کعبہ میں پہنچے، یا کفارہ ہو مسکینوں کا کھلانا، یا برابر اس کے روزے، تاکہ چکھے وبال اپنے کام کا۔ سو کبھی جانور کا بدلہ بکری بھی ہوتی ہے، اور اللہ جل جلالہُ نے اسی کو ہدی کہا۔ اس مسئلہ میں ہمارے نزدیک کچھ اختلاف نہیں ہے، اور کیونکر کوئی اس میں شک کرے گا، اس واسطے کہ جو جانور اونٹ یا بیل کے برابر نہیں اس کی جزاء ایک بکری ہی ہو گی، اور جو ایک بکری سے کم ہو تو اس میں کفارہ ہو گا، روزے رکھے یا مسکینوں کو کھانا کھلائے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 159»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.