الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
92. باب في أَقَلِّ الطُّهْرِ:
92. پاکی (طہر) کی کم سے کم مدت کا بیان
حدیث نمبر: 879
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يعلى، حدثنا إسماعيل، عن عامر، قال: جاءت امراة إلى علي تخاصم زوجها طلقها، فقالت: قد حضت في شهر ثلاث حيض، فقال علي لشريح: اقض بينهما، قال: يا امير المؤمنين، وانت ها هنا؟، قال: اقض بينهما، فقال: يا امير المؤمنين، وانت ها هنا؟، قال: اقض بينهما، فقال: "إن جاءت من بطانة اهلها ممن يرضى دينه وامانته تزعم انها حاضت ثلاث حيض، تطهر عند كل قرء وتصلي، جاز لها وإلا فلا"، فقال علي: قالون، وقالون بلسان الروم: احسنت.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى عَلِيٍّ تُخَاصِمُ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا، فَقَالَتْ: قَدْ حِضْتُ فِي شَهْرٍ ثَلَاثَ حِيَضٍ، فَقَالَ عَلِيٌّ لِشُرَيْحٍ: اقْضِ بَيْنَهُمَا، قَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَأَنْتَ هَا هُنَا؟، قَالَ: اقْضِ بَيْنَهُمَا، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَأَنْتَ هَا هُنَا؟، قَالَ: اقْضِ بَيْنَهُمَا، فَقَالَ: "إِنْ جَاءَتْ مِنْ بِطَانَةِ أَهْلِهَا مِمَّنْ يُرْضَى دِينُهُ وَأَمَانَتُهُ تَزْعُمُ أَنَّهَا حَاضَتْ ثَلَاثَ حِيَضٍ، تَطْهُرُ عِنْدَ كُلِّ قُرْءٍ وَتُصَلِّي، جَازَ لَهَا وَإِلَّا فَلَا"، فَقَالَ عَلِيٌّ: قَالُونُ، وَقَالُونُ بِلِسَانِ الرُّومِ: أَحْسَنْتَ.
عامر (شعبی) نے کہا: ایک عورت سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس جھگڑا لے کر آئی کہ اس کے شوہر نے اسے طلاق دیدی ہے، اور یہ کہ مجھے ایک مہینے میں تین بار حیض آیا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے (قاضی) شریح سے کہا: دونوں میاں بیوی کے درمیان فیصلہ کرو، عرض کیا: امیر المومنین! آپ کی موجودگی میں کیسے فیصلہ کروں؟ فرمایا: فیصلہ کرو، عرض کیا: اور آپ یہاں موجود ہیں؟ پھر فرمایا: تم ہی فیصلہ کرو، تو (قاضی) شریح نے کہا: ان کے خاندان کی متدین اور امانت دار عورتیں کہیں کہ ایسا ہوا ہے، اور ہر بار حیض سے پاک ہو کر اس نے نماز پڑھی ہے، تو یہ اس کے لئے جائز ہے، ورنہ نہیں۔ یہ سن کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان کی تحسین کی اور فرمایا: قالون قالون، رومی زبان میں قالون شاباش، بہت اچھے کو کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 883]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [سنن سعيد بن منصور 1309، 1310]، [بيهقي 418/7]، [فتح الباري 425/1] و [المحلي 372/10]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.