الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
48. بَابُ مَنْ دَعَا لِصَاحِبِهِ أَنْ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ
48. اپنے ساتھی کے لیے مال و اولاد کی کثرت کی دعا کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 88
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال‏:‏ حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن انس قال‏:‏ دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم يوما، وما هو إلا انا وامي وام حرام خالتي، إذ دخل علينا فقال لنا‏:‏ ”الا اصلي بكم‏؟“‏ وذاك في غير وقت صلاة، فقال رجل من القوم‏:‏ فاين جعل انسا منه‏؟‏ فقال‏:‏ جعله عن يمينه‏؟‏ ثم صلى بنا، ثم دعا لنا اهل البيت بكل خير من خير الدنيا والآخرة، فقالت امي‏:‏ يا رسول الله، خويدمك، ادع الله له، فدعا لي بكل خير، كان في آخر دعائه ان قال‏:‏ ”اللهم اكثر ماله وولده، وبارك له‏.“‏حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، وَمَا هُوَ إِلاَّ أَنَا وَأُمِّي وَأُمُّ حَرَامٍ خَالَتِي، إِذْ دَخَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ لَنَا‏:‏ ”أَلاَ أُصَلِّي بِكُمْ‏؟“‏ وَذَاكَ فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلاَةٍ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ‏:‏ فَأَيْنَ جَعَلَ أَنَسًا مِنْهُ‏؟‏ فَقَالَ‏:‏ جَعَلَهُ عَنْ يَمِينِهِ‏؟‏ ثُمَّ صَلَّى بِنَا، ثُمَّ دَعَا لَنَا أَهْلَ الْبَيْتِ بِكُلِّ خَيْرٍ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، فَقَالَتْ أُمِّي‏:‏ يَا رَسُولَ اللهِ، خُوَيْدِمُكَ، ادْعُ اللَّهَ لَهُ، فَدَعَا لِي بِكُلِّ خَيْرٍ، كَانَ فِي آخِرِ دُعَائِهِ أَنْ قَالَ‏:‏ ”اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ‏.“‏
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں ایک روز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا (اور یہ اس دن کی بات ہے جب) صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم ، میں، میری والدہ اور میری خالہ ام حرام تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہم سے فرمایا: کیا میں تمہیں نماز نہ پڑھاؤں؟ اور یہ (فرض) نماز کا وقت نہیں تھا۔ حاضرین میں سے ایک شخص نے کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انس کو کہاں کھڑا کیا؟ انہوں نے کہا: اسے اپنی دائیں جانب کھڑا کیا، پھر ہمیں نماز پڑھائی۔ پھر ہم گھر والوں کے لیے دعا فرمائی (اور) دنیا و آخرت کی ہر بھلائی کی دعا کی۔ میری والدہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ کا ننھا خادم، اس کے لیے اللہ سے (خصوصی) دعا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے (دنیا و آخرت کی) ہر بھلائی کی دعا کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دعا کے آخر میں فرمایا: اے اللہ! اسے کثرت سے مال اور اولاد عطا فرما اور اسے برکت سے نواز۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب المساجد، باب جواز الجماعة فى النافلة: 660 و النسائي: 802 - الصحيحة: 140، 141، 2214»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري6344أنس بن مالكاللهم أكثر ماله وولده وبارك له فيما أعطيته
   صحيح البخاري6334أنس بن مالكاللهم أكثر ماله وولده وبارك له فيما أعطيته
   صحيح البخاري6380أنس بن مالكاللهم أكثر ماله وولده وبارك له فيما أعطيته
   صحيح البخاري6378أنس بن مالكاللهم أكثر ماله وولده وبارك له فيما أعطيته
   صحيح مسلم6376أنس بن مالكاللهم أكثر ماله وولده وبارك له فيه
   صحيح مسلم6376أنس بن مالكاللهم أكثر ماله وولده
   صحيح مسلم1501أنس بن مالكاللهم أكثر ماله وولده وبارك له فيه
   صحيح مسلم6375أنس بن مالكاللهم أكثر ماله وولده وبارك له فيما أعطيته
   جامع الترمذي3829أنس بن مالكاللهم أكثر ماله وولده وبارك له فيما أعطيته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 88  
1
فوائد ومسائل:
(۱)صحیح بخاري (۱۹۸۲)میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم رضی اللہ عنہا (حضرت انس کی والدہ)کے گھر تشریف لائے تو انہوں نے کھجوریں اور گھی پیش کیے تو آپ نے فرمایا:میں روزے سے ہوں۔ اور پھر گھر کے ایک کونے میں فرض کے علاوہ نماز پڑھی....اور اہل خانہ کے لیے دعا کی۔ اس سے معلوم ہوا کہ گھر میں اگر ایک سے زیادہ عورتیں ہوں اور کوئی سمجھ دار بچہ بھی ہو تو کسی بزرگ کا گھر آنا جائز ہے بشرطیکہ فتنے کا اندیشہ نہ ہو کیونکہ یہاں ابو طلحہ رضی اللہ عنہ جو کہ ام سلیم کے شوہر تھے، کا گھر پر موجود ہونے کا ذکر نہیں ہے۔
(۲) بوقت ضرورت گھر میں نماز کی جماعت کروائی جاسکتی ہے بالخصوص بچوں اور عورتوں کے لیے گھر میں جماعت کروانا مستحب ہے۔
(۳) جماعت کے ساتھ نماز ادا کرتے وقت اگر دو مرد ہوں اور باقی عورتیں ہوں تو مرد دونوں ایک ہی صف میں کھڑے ہوں گے اور عورتیں پیچھے کھڑی ہوں گی۔ عورتیں بچوں کے ساتھ بھی صف بندی نہیں کرسکتیں خواہ ان کی اولاد ہی ہو۔
(۴) اہل خیر اور بزرگ اگر گھر تشریف لائیں تو ان کی تکریم کرنا اور ان کی مہمان نوازی کرنا ضروری ہے، نیز ان سے اپنے لیے اور اولاد کے لیے دعا کروانا جائز ہے۔
(۵) جب کسی عالم دین کے ساتھ حسن ظن رکھتے ہوئے کوئی شخص اس سے دعا کی درخواست کرے تو خلوص دل سے دعا کرنی چاہیے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلیم رضی اللہ عنہا اور ان کے اہل خانہ کے لیے کی۔
(۶) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے گئے اس سے معلوم ہوا کہ حاکم وقت اور با اثر علماء کو اپنی رعایا اور عوام کے گھر جانا چاہیے تاکہ ان کی عزت افزائی ہو۔
(۷) مال و دولت کی کثرت اللہ کی نعمت ہے بشرطیکہ انسان باغی اور سرکش نہ ہو۔ یہ آخرت کی بھلائی کے منافي نہیں ہے۔
(۸) حضرت انس رضی اللہ عنہ کے لیے کی گئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا لفظ بلفظ پوری ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے مال میں خوب برکت دی حتی کہ خود ان کا اپنا بیان ہے کہ مجھے میری بڑی بیٹی نے بتایا کہ میری پشت سے حجاج کے دور گورنری تک ایک سو بیس سے کچھ زائد افراد فوت ہوچکے تھے۔ (شرح صحیح الادب المفرد حدیث:۶۵)نیز حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ میں انصار کا سب سے مال دار شخص ہوں۔
اتنی اولاد کا فوت ہو جانا آدمی کے لیے صدقہ اور غم کا باعث تو ہے لیکن اس پر صبر کے نتیجے میں اسی مقدار میں ثواب کی توقع بھی ہے۔ اور پھر آخرت میں وہ جہنم سے بچاؤ اور شفاعت کا ذریعہ بھی ہیں۔ اس لیے اتنی اولاد فوت ہونے کے باوجود وہ برکت کا ہی باعث ہے۔
انس رضی اللہ عنہ کی اولاد اور اولاد کی اولاد کی تعداد ان کی زندگی میں ایک صد سے متجاوز تھی۔ (فتح الباري، ص:۲۲۹، ج:۴)
(۹) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو دائیں جانب کھڑا کیا جس سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ اگر امام کے ساتھ صرف ایک مقتدی ہو تو وہ امام کی دائیں جانب کھڑا ہوگا، دوسرے یہ معلوم ہوا کہ وہ برابر کھڑا ہوگا جیسا عبارت النص سے ظاہر ہے۔ اگر تھوڑا پیچھے کھڑا ہونا مسنون ہوتا تو اس کا ذکر ضرور ہوتا۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 88   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.